اسلام آباد: لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز نے آپریشن کے 11 سال بعد مسجد کا منبر و محراب سنبھالنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ’امید ہے کہ حکومت اور وفاقی انتظامیہ خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز کے لال مسجد جانے پر کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کرے گی‘۔ انہوں نے کہا کہ مولانا عبدالعزیز غازی پر اب کوئی مقدمہ نہیں اور وہ لال مسجد کے آئینی و قانونی خطیب ہیں جبکہ ساڑھے 4 سال تک انہیں لال مسجد جانے سے روکنا خلاف آئین و قانون تھا۔ یاد رہے کہ لال مسجد آپریشن کا آغاز جہادی طلبہ کی جانب سے 3 جولائی 2007 میں مسجد کی سیکیورٹی پر مامور پاکستان رینجرز کے اہلکار کے قتل کے بعد شروع کیا گیا تھا۔
چند روز کے محاصرے کے بعد مسجد میں موجود افراد کی تصاویر ڈرون کیمرے کی مدد سے حاصل کی گئی تھیں، جبکہ مسجد میں موجود خواتین نے جامعہ حفصہ کے بینر تلے بچوں کی لائبریری میں خود کو محفوظ کرلیا تھا۔ جس کے بعد آرمی کمانڈوز کی جانب سے 10 جولائی مسجد میں آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا جو 11 جولائی کو مکمل ہوا تھا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل 24 مارچ 2017 کو وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے اپنی رِٹ قائم کرتے ہوئے مولانا عبدالعزیز کو لال مسجد میں اجتماع منعقد کرنے سے روک دیا تھا۔ مولانا عبدالعزیز نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی اشاعت کے خلاف لال مسجد میں اس دن ایک کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کیا تھا۔








