counter easy hit

عوام کے دلوں اور سنیما گھروں میں فلم ’’مالک‘‘ کا راج

کراچی: ڈراما سیریل ’’دھواں‘‘ سے شہرت پانے والے عاشر عظیم کی فلم ’’مالک‘‘ نے پاکستانی فلم شائقین کے دل جیت لیے ہیں۔
Maalik the movie climbing new heights in rating

Maalik the movie climbing new heights in rating

فلم مالک کی کہانی پاک فوج کے ایک ایسے سابق افسر کے گرد گھومتی ہے جو ملک میں جاری بدعنوانی اور جاگیردارانہ نظام کے خلاف علمِ بغاوت بلند کرتا ہے اور اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ مل کر عام لوگوں کو انصاف دلانے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ کوششیں کس طرح کی جاتی ہیں اور ان کا انجام بالآخر کیا ہوتا ہے یہ سب کچھ اس فلم میں بہت متاثر کن انداز سے پیش کیا گیا ہے۔ عام ڈگر سے مختلف کہانی کے باعث شائقین فلم اسے بہت پسند کررہے ہیں اور سنیما گھروں کا رُخ کررہے ہیں۔

فلم کے ہدایت کار اور مصنف عاشر عظیم نے اس میں خود ہی مرکزی کردار نبھایا ہے جب کہ دوسرے نمایاں اداکاروں میں ساجد حسن، فرحان علی آغا، عدنان شاہ، حسن نیازی، راشد فاروقی اور احتشام الدین شامل ہیں۔ عاشر عظیم نے پاکستان ٹیلی وژن پر اپنی یادگار اور کلاسِک  ڈرامہ سیریل ’دھواں‘ سے راتوں رات اندرون اور بیرونِ ملک شہرت حاصل کی لیکن اس ڈرامے کے بعد وہ گوشہ گمنامی میں چلے گئے۔ اس دوران عاشر عظیم کا نہ کوئی انٹرویو منظرعام پر آیا اور نہ ہی وہ کسی اشتہار میں دکھائی دیئے لیکن دھواں سیریل کے 22 سال بعد وہ ایک شاندار فلم ’ مالک‘ کے ساتھ دوبارہ منظرِ عام پر آئے ہیں جو اپنے ایک ڈائیلاگ ’میں پاکستان کا شہری ، پاکستان کا مالک ہوں‘ کے ساتھ 2016 میں سینما گھروں کی زینت بنی۔

مالک فلم کے ابتدائی اعداد و شمار بہت ذیادہ غیرمعمولی نہ تھے لیکن یہ ملک میں سب سے ذیادہ ڈسکس کی جانے والی فلم بن گئی۔ اس کے متعلق بلاول بھٹو زرداری سے لے کر نفیسہ شاہ اور عمران خان نے بھی ٹویٹ کیا جب کہ پاک سرزمین پارٹی سے لے کر پاکستان تحریکِ انصاف ( پی ٹی آئی) تک نے اس فلم کا ایک گانا ’ نظریہ‘ اپنی ریلیوں اور سیاسی جلسوں میں چلایا۔

اس کے علاوہ سینسر بورڈ بھی اس فلم کے بارے میں مخمصے میں گرفتار رہا ۔ پہلے فلم پر پابندی عائد کردی اور اس کے بعد اس کی نمائش کی اجازت دیدی گئی اور پھر پابندی لگادی گئی۔ ٹی وی چینل کے اینکرز نے پرائم ٹائم پر اس فلم پر بحث کی تو انسانی و شہری حقوق کے ماہرین نے بھی اس پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس کےعلاوہ یہ فلم عدالتوں میں بھی موضوعِ بحث بنی رہی اور آخر کار عدالت نے اس فلم کا ذکر دوبارہ زندہ کردیا۔ یہ ناقابلِ تردید امر ہےکہ مالک جیسا اثر پاکستان میں کسی فلم نے نہیں دکھایا۔

پھر مالک اس لحاظ سے بھی ایک انوکھی فلم ہے کہ اس پر نہ صرف پاکستان میں پابندی عائد کی گئی بلکہ اس کی برآمد اور دیگر ممالک میں نمائش کی اجازت بھی نہ دی گئی۔ اس فلم کو پاکستان بھر کی یونیورسٹیوں میں بلامعاوضہ دکھایا گیا۔ یہ کوئی فارمولہ فلم نہیں، نہ ہی اسے بناتے وقت رقم وصول ہونے کی کوئی گارنٹی دی گئی تھی۔ اگرچہ لکھاری اور ہدایت کار ہونے کے ناطے عاشر عظیم کا دیگر افراد سے موازنہ کیا جاسکتا ہے۔ لیکن ان جیسا عزم و ثبات، بہادری، فولادی اعصاب فلمی دنیا کے کسی پروفیشنل سے کہیں آگے ہیں کہ وہ وفاقی حکومت کے سامنے بھی چٹان کی طرح کھڑے رہے۔

عاشرعظیم تمام متنازعہ معاملات کے سامنے ڈٹ کر کھڑے رہے، پنجاب اور سندھ ہائی کورٹ میں اپنی فتح حاصل کرنے کے بعد اب وہ وفاقی حکومت کے سامنے سپریم کورٹ میں کھڑے نظر آتے ہیں۔ ہم مالک کے متعلق جو کچھ بھی کہیں اور اب یہ شاہکار فلم پاکستان بھر کے سینما گھر میں دوبارہ نمائش کے لئے پیش کردی گئی ہے۔ اب یہ محض ایک فلم نہیں رہی بلکہ حکومت کے سامنے ایک ایسے پختہ عزم شخص کی لڑائی بھی ہے جو اپنے اقدار پر یقین رکھتا ہے۔

اس سے پہلے کہ عاشر عظیم دوبارہ منظرِ عام سے غائب ہونے کا فیصلہ کرلیں یہ فلم آج رات ہی اپنے قریبی سینما گھروں میں ملاحظہ کیجئے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website