counter easy hit

ہوائیں

Joy and sorrow

Joy and sorrow

تحریر: عرفانہ ملک
خوشی اور غم ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں مزاح کے ساتھ ساتھ ہماری زندگی میںدرد بھی ہیں۔جن سے ہمارا چھٹکارا نہیں۔کچھ زخم بھرجاتے ہیں کچھ کے زخم بھرنا بھی چاہیں توممکن نہیںاوروہ ہمارے لئے ناسور بن کر رہ جاتے ہیں۔جس کے لئے انسان عمر بھر خود کو کو ستا رہتاہے کیونکہ یہ ایسے نقصان ہوتاہے جو جو نا قابل تلافی ہو ماضی کے کچھ واقعات وحقائق ناقابل فراموش ہوتے ہیں۔ماضی کے زخم ہمیشہ خلعش بن کر ہمیں چبھتے رہتے ہیں۔موت کامرنا یہ نہیںکہ ہم مرجائیں بلکہ یہ یہ کہ ہمیں جب کوئی یا دنہ کرے۔ماضی ہمارے مستقبل کے درمیان ایک وسیع اونچی دیوار بن کر کھڑارہتاہے۔

دھرتی کے سینے پہ مرہم رکھ دے
یارب یامیرا دل پتھر کردے

واقعات حادثات سے اگر زندگی رکتی تو یہ دنیا کب کی ختم ہوجاتی یہی واقعات حادثات سیکھنے کا سامان اورایک بہترین اوردائمی تخلیق کوجنم دیتے ہیں۔کچھ دن پہلے ایک گائوں کے مہمانوں کی میزبانی کا شرف حاصل ہوا ،گائوں کی زندگی حقیقی اورفطرت کے بہت قریب ہوتی ہے۔لیکن جب وہاں کے لوگ بھی یکسانیت سے تنگ آجاتے ہیںتو پھر شہروںکا رخ کرتے ہیں۔جہاںکی رونقیں اورچہل پہل انہیں کچھ دنوں کے لئے سکون مہیاکرتی ہیں۔صبح چائے نوش کرنے کے بعد ہمارے ایک مہمان وسیم صاحب نے ہماری کتابوںکے ذخیرہ سے ایک ڈبہ لیا جس میں ہمارے ماضی کا کچھ سامان تھا۔ان میںکچھ تصاویر بھی تھیں۔جو وہ نہایت تجسس کے ساتھ دیکھ رہے تھے۔ایک تصویر انہوںنے اٹھائی اوربڑی دیر تک اسے دیکھتے رہے۔

Tears

Tears

ہم سے بھی رہا نہ گیا آخر پوچھ ہی لیا ۔آپ اس میںکیا ڈھونڈ رہے ہیں۔انہوںنے پوچھا یہ کون ہے؟اس تصویر میں جس نے نہایت شفقت سے اس بچی کے سرپرہاتھ رکھاہواہے مجھے ان کی انگلیوں میں محب کا ایسا ربط محسوس ہوا جس کے ڈھانچے سے میںنہیں نکل سکتا مجھے تو تھوڑی دیر میں اس نے اپنا گرویدہ بنا لیا۔میںنے انہیں جواب دیا کہ جناب یہ میرابیٹا فیضا ن تھا جس نے زندگی کی تیرہ بہاریں دیکھیں اورچودہویں بہار میںہوائیں ڈرامے کے پھانسی کے سین حقیقت میںکرکے اپنی زندگی کا چراغ گل کرلیا۔یہ آ ب بیتی سنتے ہی ان کی آنکھوں سے آنسو ئوں کی قطاربہنے لگی۔

تصویر میرے ہاتھوںمیں تھمادی۔یہ میری آنکھ کا پہلا تارہ تھا جو اس المناک حادثہ کی نذر ہوگیا۔بچے انتہائی نگہداشت کے قابل ہوتے ہیں۔جانورسے انسان کا بچہ پالنا بہت ہی مشکل ہوتاہے۔لیکن کچھ لوگ جوبچوں کو ایساہی چھوڑدیتے ہیں۔اورتھوڑی دیر کی غفلت انہیں عمربھر رونے پرمجبورکردیتی ہے۔اس لاپرواہی کا مظاہرہ اکثر لوگ کرتے ہیں۔اورجواز یہ پیش کرتے ہیںکہ بچوں کو اپنی مرضی پر چھوڑدیا جائے۔جوکہ بہت ہی خطرناک بات ہے اورجس سے مذکورہ حادثات جنم لے سکتے ہیں۔اس لئے احتیاط ہی زندگی ہے اورخوبصورت زندگی کا راز بھی۔

Irfana Malik

Irfana Malik

تحریر: عرفانہ ملک