counter easy hit

موبائل کارڈ کے بعد بجلی پر عائد اضافی ٹیکس ختم ، لاہور ہائیکورٹ سے آنے والی خبر نے پاکستانیوں کو خوشی سے نہال کر دیا

لاہور; موبائل کارڈ پر ٹیکس ختم ہونے کے بعدلاہور ہائیکورٹ نےعوام کے لیے ایک اور بڑی خوشخبری سنا دی ۔ لاہور ہائی کورٹ نے بجلی کے استعمال پر عائد ٹیکسز کو ختم کر دیا ۔ سماعت کے دوران انکشاف ہوا کہ فی یونٹ عوام سے 14 روپے ٹیکس وصول کیا جارہا ہے ۔

لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ ایف بی آر کو ٹیکس عائد کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہین ہے ۔ لاہور ہائی کورٹ سے 7 روپے ٹیکس فی یونٹ ختم کر دیا ۔ جبکہ دوسری جانب ایوان فیلڈ میں سزا یافتہ نوازشریف اور مریم نوازکی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت کیلئے لاہور ہائی کورٹ نے لارجربنچ کی سفارش کردی۔تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں نوازشریف اورمریم نوازکی سزا کے خلاف درخواست پرسماعت ہوئی ، اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت جسٹس علی اکبرقریشی نے کی۔درخواست میں کہا گیا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے نیب آرڈینینس جاری کیا تاہم اب یہ قانون متروک ہو چکا ہے کیونکہ اٹھارویں ترمیم میں پرویز مشرف کے اقدامات کو قانونی حیثیت نہیں دی گئی. اٹھاارویں ترمیم کی منظوری کے ساتھ ہی نیب کا قانون ختم ہو چکا ہے۔درخواست گزار میں کہا گیا کہ تین بار وزیراعظم رہنے والے شخص کو اس قانون کے تحت سزا دی گئی جو ختم ہو چکا ہے، نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزائیں آئین کے آرٹیکل دس اے کے تحت شفاف ٹرائل کے بنیادی حق سے متصادم ہے۔دائر درخواست میں استدعا کی کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی گئی سزا غیر قانونی ہے، عدالت متروک شدہ نیب قانون کے تحت دی جانے والی سزائیں کالعدم قرار دے۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست میں اہم اور قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں، جن کی تشریح ضروری ہے، اس لیے لارجر بنچ بنایا جانا ضروری ہے۔ عدالت نے درخواست چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو واپس بھجوادیں۔لاہور ہائی کورٹ نے نیب آرڈیننس کی،

قانونی حیثیت کا تعین ہونے تک نوازشریف،مریم نوازاور کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزائیں کالعدم قرار دینے کے لئے دائر درخواست پر لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش کر دی۔اس سے قبل عدالت کی جانب سے نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزاوں پر فوری عمل درآمد روکنے کی استدعا پہلے ہی مسترد کی جا چکی ہے۔دو روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے شریف خاندان کی سزا کیخلاف اپیل پر نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا تھا اور نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔یاد رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا جبکہ کیپٹن صفدر پہلے سے ہی اڈیالہ جیل میں ہیں۔واضح رہے کہ احتساب عدالت نے چھ جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نواز کو آٹھ سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عائد کیے گئے تھے۔فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دیا تھا۔