اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ ہمارے خلاف ایک ریفرنس کے بعد دوسرا ریفرنس دائر کردیا جاتا ہے لیکن کسی میں جرات نہیں کہ وہ ڈکٹیٹر کو وطن واپس لے آئے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ججز احتساب عدالت کے سپروائزر بن کر بیٹھ گئے ہیں، ہدایت بھی دی جارہی ہے اس کو بھی لے آؤ اس کو بھی لے آؤ، کسی میں جرات نہیں کہ ڈکٹیٹر کو پاکستان واپس بلالے، ویسے تو عدالتوں میں کئی کئی سال تک فیصلے نہیں آتے اور میرا فیصلہ 6 ماہ میں کرنے کا کہا گیا، غریبوں کو چاہئے کہ وہ اپنے کیس میں نوازشریف لکھ دیا کریں فیصلے جلد آئیں گے کیوں کہ ججز کو مجھ سے خاص محبت ہے۔
نوازشریف کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی اختیارات سے تجاوز، کرپشن، سرکاری عہدے کا ناجائز استعمال یا اپنے منصب کا غلط استعمال نہیں کیا، میرا قصور یہ ہے کہ جب وزیراعظم تھا تو اسٹاک ایکسچینج میں 19 ہزار سے 53 ہزار تک اضافہ ہوا، سڑکیں بنائیں، دہشت گردی اور لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوا، لیکن مجھے شاباش دینے کے بجائے کیسز بنادیئے گئے اور پھر جو فیصلہ سپریم کورٹ نے کیا اسے کسی نے قبول نہیں کیا کیوں کہ میرے کیس اور دیگر کیسز میں فرق صرف لاڈلے کا ہے۔ شہبازشریف سے اختلاف کے حوالے سے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے اور شہباز شریف کو الگ کرنے کا شوشہ اسحاق خان کے دور سے شروع ہوا، پرویزمشرف کے زمانے میں بھی یہ کوشش کی گئی لیکن کسی کو کامیابی نہیں ملی اب اس خواہش کی تکمیل کو چھوڑ دینا چاہئے۔








