counter easy hit

جہانگیر ترین کی دھواں دار انٹری، مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کو ناکام بنانے کے لیے کیا فیصلہ کر لیا؟ چین میں موجود عمران خان خوشی سے نہال

اسلام آباد( ویب ڈیسک) مولانا فضل االرحمان کے آزادی مارچ میں جہانگیر ترین کی انٹری ، جہانگیر ترین نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو منانے کے لیے کمر کس لی ہے۔ نجی ٹی وی چینل نے ذرائع کے حوالے دعویٰ کیا ہے کہ جہانگیر ترین اور گورنر پنجاب چوہدری محمدسرور کے مابین ملاقات ہوئی ہے، اس ملاقات میں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ بیک ڈور ڈپلومیسی کا فیصلہ کیا گیا ہے، گورنر پنجاب اور چوہدری محمد سرور نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی نہ کسی طرح مولانا فضل الرحمان کو منا یا جائے۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پڑاؤ کی تاریخ تبدیل کرنے جا رہے ہیں، ملک بھر سے چلنے والے قافلوں کی ہدایت ہے کہ اپنے اپنے علاقوں سے 27 اکتوبر کو روانہ ہوں جبکہ تما قافلے ایک ساتھ 31 اکتوبر کو وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں داخل ہونگے۔ جمعیت علمائے اسلام نے بھی ہوٹرن لے لیا ہے اور حکومت کے خلاف پڑاؤ ڈالنے کی تاریخ تبدیل کر دی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے اس حوالے سے کہا ہے کہ جمعیت کا کوئی بھی جلوساکتیس اکتوبر سے قبل اسلام آباد میں داخل نہیں ہوگا ، ستائیس اکتوبر کو جتنے بھی جلوس نکالے جائیں گے وہ کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہونگے ۔ کشمیریوں کے حق میں جلوس نکالنے کے بعد تما جلوس 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہونگے اور حکومت کے خلاف پڑاؤ ڈالے گے۔ مولانا فضل االرحمان کے دھرنے کے حوالے سے معروف صحافی صابر شاکر کا اپنے کالم میں کہنا ہے کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ہر طرح کا ماڈل موجود ہے۔جو موزوں ہو ‘وہ دوبارہ بھی آزمایا جا سکتا ہے۔اب‘مولانا فضل الرحمن کے دھرنے کے حتمی اعلان کے بعد اے این پی محمود خان اچکزئی بھی میدان میں آچکے ہیں۔اور مسلم لیگ نون کے ساتھ ساتھ بلاول بھٹو بھی مولانا کے ارد گرد منڈلاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔اڈیالہ جیل میں اپنے والد صدر زرداری سے ملاقات کے بعد بلاول نے مولانا کی کامیابی کیلئے دعا بھی کی ہے اور اپنی شمولیت کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا‘پھر صدر زرداری کا یہ کہنا کہ نومبر کے آخری ہفتے تک انتہائی احتیاط سے قدم اٹھانا ہوں گے‘ بڑا معنی خیز ہے۔مولانا پارلیمنٹ کے باہر میدان لگائیں گے اور معاملات کو پوائنٹ آف نو ریٹرن تک لے جانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو یہ واضح رہے کہ سکیورٹی فورسز گولی نہیں چلائے گی اور نہ ہی چلانی چاہیے‘ بالکل سال 2014ء کی طرح۔سیاسی کھلاڑیوں کو آپس میں ہی پنجہ آزمائی کرنے دے جائے تو بہتر ہوگا۔پارلیمنٹ کے اندر پی پی پی اور مسلم لیگ نون میدان سجائے گی۔بی این پی مینگل‘ ایم کیو ایم‘ مسلم لیگ ق میں سے کوئی ایک جماعت بھی ازخود یا کسی مصلحت پر پھسل جاتی ہے‘ تو نتیجہ صاف ظاہر ہے‘لیکن شاید نوبت یہاں تک نہ پہنچ پائے‘کیونکہ اپوزیشن عددی اکثریت رکھنے کے باوجود مل کر بھی چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے میں ناکام رہی تھی۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ تاجروں اورصنعتکاروں سے تفصیلی نشست میں یہ واضح کرچکے ہیں کہ حکومت پانچ سال پورے کرے گی۔اس لیے ملکی معیشت کو بہتر کرنے کیلئے مثبت کردارادا کریں۔ تنازع کشمیر بھی خطے کی بدلتی صورتحال بھی کسی بڑی تبدیلی کی نفی کررہا ہے۔ آرمی چیف کا چین کے دورے پر ساتھ جانا بھی موجودہ سیٹ اپ کے جاری رہنے کی طرف اشارہ ہے۔اور ایک آئینی پیکیج پر بھی خاموشی سے کام جاری ہے‘ جو آئندہ انتخابات سے پہلے یہی اسمبلی منظور کرے گی۔معاملہ الجھا ہوا صرف اس لیے نظر آتا ہے کہ مرئی اور غیر مرئی سمیت مولانا‘ مسلم لیگ نون اور پی پی پی دودھ کے اس قدرجلے ہوئے ہیں کہ چھاچھ کو بہت پھونک پھونک کر پینا چاہتے ہیں۔ورنہ تو سب ایک ہی چھتری تلے پلے بڑھے ہیں۔کیا اپوزیشن صورتحال کو اس نہج پر لے جائے گی کہ وزیر اعظم عمران خان ‘ایوان ِصدر جانے کیلئے تیار ہو جائیں ؟ کیونکہ دھرنا ہونے سے پہلے نہ روکا گیا تو پھر یہ کسی ایک کی قربانی ضرور لے گا۔اور وہ ایک کون ہوسکتا ہے اس کا انحصار اپوزیشن کی سجائی سیاسی شطرنج کی بساط پر ہوگا ‘کیونکہ سیاست میں کبھی کبھی دو اور دو پانچ بھی ہوتا ہے۔

JEHANGIR TAREEN, STRONG, ENTRY, HE, CAME, ON, FRONT, TO, DESTROY, DHARNA, POLICY

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website