counter easy hit

مولانا شیرانی اورحافظ حسین احمد سمیت منحرف راہنما جمعیت سے فارغ، ان سے ملاقات کرنیوالے کو بھی پارٹی سے نکال دیا جائیگا، نوٹیفیکیشن جاری

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) جمعیت علمائے اسلام (ف) کی انضباطی کمیٹی نے سابق چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل مولانا محمد خان شیرانی سمیت سینئر راہنمائوں حافظ حسین احمد، مولانا گل نصیب اور مولانا شجاع الملک کے متنازعہ بنایات اورپارٹی پالیسی سے انحراف پر سخت ایکشن لیتے ہوئے ان کی پارٹی رکنیت کے خاتمے کا اعلان کردیا. ان اراکین کو پارٹی سے خارج کرنے کا فیصلہ مرکزی مجلس شوری کی انضباطی کمیٹی میں ہوا جس کی صدارت مولانا عبدالقیوم ہالیجوی نے کی۔ جمعیت علمائے اسلام کے ترجمان کے مطابق جماعت سے خارج کئے گئے افراد کے بیانات اور رائے کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہوگا، قائمقام امیر مولانا محمد یوسف کی صدارت میں مرکزی مجلس عاملہ اور صوبائی امراء ونظماء نے اجلاس میں فیصلے کی توثیق کردی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ خارج کئے گئے افراد کو فیصلے کی کاپیاں بھجوادی گئی، مذکورہ اراکین کی رکنیت منسوخی کا نوٹیفکیشن بعد میں جاری کیا جائیگا۔ نوٹیفکیشن میں یہ ہدایت بھی جاری کی جائے گی منحرف اراکین کے ساتھ ملاقات کرنے والوں کی پارٹی رکنیت بھی ختم کر دی جائے گی۔ اطلاعات ہیں کہ فیصلہ آغا ایوب شاہ، مولانا عبدالواسیع اور مولانا عبدالحکیم اکبری سمیت دیگر نے کیا. مولانا فضل الرحمن کے ترجمان اور جے یو آئی ف کے سینیئر رہنما مفتی ابرار کے مطابق ’کمیٹی نے اس حوالے سے فیصلہ کر لیا ہے کہ پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے ارکان کی رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘ کمیٹی ممبران آغا ایوب شاہ، مولانا عبدالواسع، مولانا عبدالحکیم اکبری سمیت دیگر نے اپنے فیصلے سے متعلق پارٹی سربراہ کو آگاہ کر دیا ہے۔ گزشتہ دنوں جماعت کے سینیئر رہنماؤں مولانا محمد خان شیرانی، حافظ حسین احمد اور دیگر کی جانب سے پارٹی پالیسی سے اعلانیہ اختلاف نے جے یو آئی کو ایک بحرانی کیفیت سے دوچار کر دیا ہے۔ مولانا شیرانی اور ان کے حمایتی ارکان یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمن پارٹی سے مشاورت نہیں کرتے اور اپنی من مانی کرتے ہیں۔ مولانا شیرانی کے حامی پارٹی رکن اسماعیل حسینی نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ مولانا فضل الرحمن پارٹی انتخابات میں اپنی مرضی کے مجلس عمومی ارکان، الیکشن کمشنر چن کر اور مخالفین کو ان کے ذریعے راستے سے ہٹا کر 1995 سے مسلسل پارٹی پر اجارہ داری قائم کیے ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے 1995 کے جماعتی انتخابات میں سینیئر رہنما حافظ حسین احمد کا راستہ روکا اور انہیں بلوچستان سے پارٹی کی بنیادی رکنیت ہی حاصل نہیں کرنے دی جس کی وجہ سے وہ پارٹی کے الیکٹورل کالج کے رکن ہی نہ بن سکے۔

واضح رہے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے منحرف رہنما اور سابق چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل مولانا محمد خان شیرانی نے مولانا فضل الرحمان کو سلیکٹڈ کہا تھا۔ عرب خبررساں ادارے کو انٹرویو میں سینئررہنما کا کہنا تھا کہ میں اپنے ساتھیوں سے مشورہ کر کے بلوچستان کے تمام اضلاع میں پارٹی کے دفاتر قائم کروں گا۔ انہوں نے حافظ حسین احمد کا نام لیتے ہوئے کہا وہ پرانے، عقلمند اور سمجھدار ساتھی ہیں۔ مردان سے جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما مولانا شجاع الملک نے بھی مولانا شیرانی کی تائید کی تھی۔ مولانا شجاع الملک نے کہا کہ پارٹی کے ادنیٰ کارکن کو بھی صورتحال کا علم ہے۔ پارٹی کی تنظیم سازی میں دھاندلی ہوئی، میں اس عمل سے گزرا ہوں۔انہوں نے کہ سلیکٹڈ اورخیانت کے الفاظ مولانا شیرانی نے استعمال کیے، سلیکٹڈ وہ ہوتا ہے جو دھاندلی سے آئے۔ تنظیم کو ڈیزائن کیا گیا جمہوری طریقہ سے انتخاب کی بات درست نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حافظ حسین احمد بھی پارٹی کے اکابرین میں سے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے بیانیہ کے حوالے سے حافظ حسین نے تحفظات کا اظہار کیا تھا مولانا شجاع الملک نے کہا حافظ حسین احمد مجلس عاملہ کے رکن ہیں ان کو سننا چاہیے تھا۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے جو بھی آواز اٹھائے گا اسے فارغ کیا جائے گا۔ جے یو آئی رہنما نے کہا کہ حافظ حسین احمد کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، وہ پرانے اکابرین میں سے ہیں

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website