counter easy hit

اٹلی نے مہاجر کیمپوں کے لیے امدادی رقوم کی فراہمی بند کر دی

 Italy stopped aid to refugee camps


Italy stopped aid to refugee camps

شمالی یورپ میں داخلے کے راستوں کی بندش اور اٹلی میں وسیع پیمانے پر تارکین وطن کی آمد کے باعث وہاں قائم مہاجر کیمپوں میں صورتِ حال ابتر ہو چکی ہے۔ دوسری جانب حکومت کی طرف سے دی جانے والی امدادی رقم بھی روک لی گئی ہیں۔

 

 

 

 

 Italy stopped aid to refugee camps


Italy stopped aid to refugee camps

 

سن دو ہزار سولہ کے آغاز سے لے کر اب تک تقریباً ایک لاکھ بتیس ہزار تارکین وطن اٹلی کے جنوبی ساحلوں پر اترے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق افریقہ سے ہے۔ مہاجرین کی آمد کی یہ شرح گزشتہ تین برسوں میں مسلسل اور مستحکم رہی ہے۔ اس کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں پناہ گزین زمینی راستے سے بھی اٹلی پہنچے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں مہاجرین کی وسیع اکثریت نے شمالی یورپ کی جانب اپنا سفر جاری رکھا ہے۔ اس تناظر میں پراسیسنگ کے ’’ہاٹ سپاٹ‘‘ کہلانے والے مراکز قائم کیے گئے ہیں، جنہیں یورپی یونین کی بھی پشت پناہی حاصل ہے۔ یہ مراکز یورپ میں داخلے کے اولین مقامات پر مہاجرین کی شناخت کو یقینی بنانے کے لیے قائم کیے گئے ہیں۔ فرانس، سوئٹزر لینڈ اور آسٹریا سخت سرحدی کنٹرول کے ذریعے پناہ گزینوں کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔ نتیجے کے طور پر اٹلی کے مہاجر کیمپوں میں قیام پذیر افراد کی تعداد گنجائش سے زیادہ ہو گئی ہے۔

جہاں سن دو ہزار تیرہ کے آخر میں ان کیمپوں میں بائیس ہزار تارکین وطن رہائش پذیر تھے، وہاں سن دو ہزار پندرہ کے آخر تک یہ تعداد ایک لاکھ تین ہزار تک پہنچ گئی۔ رواں ہفتے اٹلی کے رہائشی مراکز میں مہاجرین کی تعداد ایک لاکھ ساٹھ ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ علاوہ ازیں اٹلی اُن پندرہ ہزار نا بالغ  افراد کی دیکھ بھال بھی کر رہا ہے، جن کا کوئی سرپرست اُن کے ساتھ نہیں ہے۔ اطالوی وزیر داخلہ اینجیلینو الفانو آئندہ ہفتے تارکین وطن کو ملک بھر میں قائم مراکز میں تقسیم کرنے کا ایک نیا منصوبہ پیش کریں گے۔

اس منصوبے کے تحت مہاجرین کے بوجھ کی منصفانہ شیئرنگ کو یقینی بنایا جا ئے گا۔ اٹلی میں زیادہ تر مہاجر کیمپوں کا انتظام و انصرام باہمی اشتراک یا پھر غیر سر کاری تنظیموں کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔ ان غیر سرکاری اداروں سے وعدہ کیا گیا تھا کہ مہاجرین کی رہائش اور کپڑوں کے اخراجات کی مد میں یومیہ پچیس سے پینتیس یورو فی کس فراہم کیے جائیں گے۔ ان اخراجات میں قانونی اور نفسیاتی مسائل میں تارکین وطن کی معاونت کے اخراجات بھی شامل تھے تاہم اب حکومت نے یہ امداد بند کر دی ہے۔

’کانف کو آپریٹیو‘ نامی تنظیم کے مطابق، جس کے ارکان قریب پینتیس ہزار مہاجرین کی دیکھ بھال کر رہے ہیں، یہ ادائیگی اوسطاﹰ دس ماہ سے سسلی میں، چار سے چھ ماہ  سے روم کے مضافاتی علاقوں میں اور چار ماہ سے لمبارڈی  میں نہیں کی گئی ہے۔ اس خطے میں میلان کا علاقہ بھی شامل ہے۔ ستر کے لگ بھگ مہاجر کیمپوں کی دیکھ بھال کرنے والے اطالوی ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ ادائیگیوں میں کئی ماہ سے تاخیر ہو رہی ہے۔

اٹلی میں ریڈ کراس کے سربراہ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا:’’ہم مجموعی طور پر کئی ملین یورو کی بات کر رہے ہیں۔ یہ صورت ِ حال بہت مشکل ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ محض انتظامی معاملہ ہوتا تو بات سمجھ میں آ سکتی تھی لیکن در اصل یہ سیاسی مسئلہ ہے۔‘‘ مہاجرین کے لیے مختص بجٹ سن دو ہزار پندرہ میں ایک ارب یورو سے تجاوز کر گیا تھا۔ سن دو ہزار سولہ میں اس بجٹ کی  جزوی تجدید کی گئی تھی۔ اخباری اطلاعات کے مطابق موجودہ قرضے کو ختم کرنے کے لیے چھ سو ملین یورو درکار ہیں۔ علاوہ ازیں رواں سال کے آخر تک مزید چار سو ملین یورو کی ضرورت ہو گی۔ دریں اثناء اس صورتِ حال نے مہاجر کیمپ چلانے والی چند چھوٹی تنظیموں کو بھی مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔

 Italy stopped aid to refugee camps


Italy stopped aid to refugee camps

 

 

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website