counter easy hit

ایران بھاری فوج کا سامنا کرنے کے لیے تیا رہے۔۔۔ یہ دھمکی کس نے دی؟

Iran ready to face huge army ... Who made this threat?

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے ایک بار پھر ایران سے تحویل میں لیا ہوا برطانوی بحری جہاز چھوڑنے اورعملے کے ارکان کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔رپورٹ کےمطابق ایران کے ساتھ تیل بردار جہاز کے تنازع کے حوالے سے برطانوی کابینہ کا ہنگامی اجلاس منعقد کیا گیا ہےاور اجلاس میں ایران کی جانب سے تحویل میں لیے گئے برطانوی تیل بردار جہاز کی بازیابی کے لیے مختلف آپشنز پرغور کیا گیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ جیریمی ہنٹ کا کہنا تھا کہ ہم ایک بار پھر ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ ہمارا تیل بردار بحری جہاز اور اس کا عملہ چھوڑ دے ورنہ اسے خلیج میں برطانیہ کی بھاری فوجی کمک کا سامنا کرنا پڑے گا۔اس سے پہلے پارلیمنٹ کی کور کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں جیریمی ہنٹ نے کہا تھاکہ برطانیہ آبنائے ہرمز میں آبی ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی فورس کو تشکیل دینے کی کوشش کررہا ہےبرطانوی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ایران کا روکا گیا تیل بردار جہاز شام کے صدر بشارالاسد کے لیے بھیجا جا رہا تھا۔خیال رہے کہ اس سے قبل برطانوی ایوانِ وزیر اعظم ٹین ڈاوئنگ سٹریٹ نے ایران سے مطالیہ کیا ہے کہ آبنائے ہرمز سے گزشتہ جمعے کو تحویل میں لیے گئے برطانوی تیل بردار جہاز کو فوری طور پر چھوڑ دیا جائے۔برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے بہی پیر کو کابینہ کی سیکورٹی کمیٹی (کوبرا) کے ہنگامی اجلاس کی صدرات کی تاکہ برطانوی تیل بردار جہاز کو ایران کی طرف سے تحویل میں لیے جانے اور خطے میں سیکیورٹی کی تازہ ترین صورت حال پر غور کیا جا سکے۔وزیر اعظم کے ایک ترجمان نے برطانوی تیل بردار جہاز کو پکڑنے کو ایک انتہائی اشتعال انگیز اور ناقابل قبول فعل قرار دیا۔برطانوی وزیر خارجہ متوقع طور پر اس بارے میں لیے جانے والے ممکنہ اقدامات سے ارکان پارلیمان کو آگاہ کریں گے۔یہ اطلاعات بھی گردش کر رہی ہیں کہ وزراء ایران کے اثاثے منجمد کرنے کے بارے میں بھی سوچ رہے ہیں۔برطانوی وزیر اعظم کی کابینہ کے ارکان نے اس تاثر کو رد کیا ہے کہ ملک کی اندرونی سیاست کی وجہ سے حکومت ایران سے تنازع سے غفلت برت رہی ہے۔برطانوی تیل بردار جہاز سٹینا ایمپرو کے پکڑے جانے سے برطانیہ اور ایران میں پائی جانے کشیدگی میں مزید شدت آئی ہے اور ایران کی یہ کارروائی چند ہفتے قبل برطانیہ کی طرف سے ایران کے ایک تیل بردار جہاز کو پکڑے جانے کے رد عمل میں سامنے آئی ہے۔یاد رہے کہ 19 جولائی کو ایرانی پاسداران انقلاب نے برطانوی تیل بردار جہاز کو مبینہ طور پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا تھا۔ایرانی پاسدارن انقلاب کے اس برطانوی جہاز کو تحویل میں لیے جانے سے چند لمحے قبل ایرانی فوج اور جہاز کے عملے کے درمیان ہونے والی بات چیت کی آڈیو ریکارڈنگ بھی سامنے آ گئی ہے۔ایرانی حکام واضح طور پر جہاز کے عملے کو یہ کہتے ہوئے سنے جا سکتے ہیں کہ وہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر جہاز کی تلاشی لینا چاہتے ہیں۔ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا نیوز ایجنسی کی طرف سے جاری ہونے والی ایک خبر میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ برطانوی تیل بردار جہاز کو مچھلیاں پکڑنے والے ایک چھوٹی کشتی سے ٹکر کے بعد تحویل میں لیا گیا۔ ایرانی حکام کے مطابق سٹینا ایمپرو کے عملے نے اس چھوٹی سی کشتی کی طرف سے کی جانے والی کالز کا جواب بھی نہیں دیا۔برطانوی وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ نے کہا ہے کہ برطانوی جہاز کو غیر قانونی طور پر عمان کی سمندری حدود سے پکڑ کر زبردستی ایرانی بندرگاہ بندر عباس لے جایا گیا۔خیال رہے کہ چند ہفتے قبل برطانوی شاہی بحریہ نے ایران کے تیل بردار جہاز گریس ون کو جبل الطارق کے ساحل کے قریب سے مبینہ طور پر یورپی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شام کو تیل فراہم کرنے کے شبہے میں اپنی تحویل میں لیے لیا تھا۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website