counter easy hit

تنازع ایران و سعودی عرب !

Iran and Saudi Arabia dispute

Iran and Saudi Arabia dispute

اللہ رب العذت نے اپنے الہامی کتابِ مبین میں ارشاد فرمایا ہے یہود و نصریٰ مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے اور یہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں، اس کا سیدھا سامطلب کہ یہ اسلام اور دین محمدی ﷺ کے دشمن ہیں، اگر یہ ہمارے ہمدرد یا مخلص بنے تو اس کا مطلب بلکل واضع اور صاف ہے کہ یہ منافق ہیں، اگر اسلامی ممالک یہ بات اپنے دل و دماغ میں باندھ لیں تو پھر ہم فرقہ واردیت کا شکار ہو کر خود اپنے ہی بھائیوں کا گلا کاٹنے یا امت محمدیہ کے دشمن نہ بنے ۔۔ افسوس کہ ایران اور سعودی عرب ان دشمنوں کی چالوں سے ایک بار پھر ایک دوسرے کے خون کے پیاسے بن گئے ہیں ، اللہ کا شکر ہے کہ یہ خبریں بھی ملی ہیں کہ نواز شریف اور جنرل راحیل شریف نے ریاض میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کی، اس دوران سعودی عرب اور ایران میں خلیج کم کرنے کیلئے تجاویز پیش کردیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ تنازع کو جلد از جلد پرامن انداز میں حل کیا جاناچاہیے۔ شاہ سلمان کا کہنا ہے کہ معاملے کا پرامن حل چاہتے ہیں۔ وزیراعظم اور آرمی چیف آج تہران جاکر ایرانی صدر حسن روحانی سے تبادلہ خیال کریں گے۔ملاقات میں پاکستان کی جانب سے دو اسلامی ملکوں کے درمیان خلیج وسیع ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔سعودی فرمانروا اور پاکستانی قیادت کے درمیان وفود کی سطح پر ہونے والے مذاکرات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے تنازع کے جلد سے جلد پرامن انداز میں حل ہونے پر زور دیا اور کہا کہ صرف بات چیت کا راستہ کھلا رہنے سے ہی معاملہ حل ہوگا۔سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے بھی پاکستانی قیادت کی جانب سے مصالحت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب بھی پر امن حل کا خواہاں ہے اور ان کے ملک نے ہمیشہ اسلامی ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کے فروغ کی کوششیں کیں۔پاکستان کی جانب سے سعودی عرب کو بھرپور حمایت کا یقین دلاتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ کسی بھی جارحیت کی صورت میں پاکستان سعودی عوام کے ساتھ کھڑا ہوگا۔اس سے قبل سعودی وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ملاقات میں مشرقِ وسطیٰ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں آرمی چیف نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال سے امت مسلمہ کمزور ہورہی ہے، اس موقع پر جنرل راحیل شریف نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان رابطے بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ امت مسلمہ کے وسیع تر مفاد میں اس تنازع کو پر امن طریقے سے حل کیا جائے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان کے عوام سلطنت سعودی عرب کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور خادم الحرمین شریفین کے طور پر شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا انتہائی احترام کرتے ہیں، دونوں ممالک کے عوام تاریخی، ثقافتی اور مذہبی تعلقات کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ معاملہ کا پر امن حل امت مسلمہ کے مفاد میں ہے۔دونوں ممالک نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف مل کر لڑنے پر اتفاق کیا ہے۔سعودی فرمانروا نے مسئلے کے لئے پاکستان کی کوششوں کو سراہا،شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا کہ سعودی عرب مسلم ممالک میں بھائی چارے کا فروغ چاہتا ہے۔ اعلامیے کے مطابق ملاقات کے دوران سعودی عرب کی زیرقیادت دہشت گردی کے خلاف بنائے جانے والے 34 ملکی اتحاد کے حوالے سے بھی تفصیلی بات چیت کی گئی۔اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان سعودی عرب کے اس اقدام کو سراہتا ہے اور سعودی عرب کو اپنے ہر قسم کے تعاون و حمایت کا یقین دلاتا ہے پاکستان 34 ممالک کے اتحاد کی بھی مکمل حمایت کرتا ہے۔دفترخارجہ سے جاری بیان کے مطابق دونوں ممالک کے عوام بھائی چارے کے تاریخی،ثقافتی اوراسلامی رشتوں میں جڑے ہوئے ہیں۔بیان کے مطابق پاکستان سعودی عرب کے اقدام کوبھرپوراندازمیں سراہتا ہے پاکستان کی جانب سے سعودی عرب کواس اتحاد کیلئے مکمل حمایت کایقین دلایاگیا۔وزیراعظم نے اس موقع پراو آئی سی کے رکن ممالک کے مابین بھائی چارے کیلئے پاکستان کی مستقل پالیسی کااعادہ کیا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے برادرمسلم ممالک کوان کے اختلافات بات چیت اورمفاہمت کے ذریعے حل کرنے کیلئے ہمیشہ اپنی خدمات پیش کرنے پرآمادگی ظاہرکی ہے۔خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیزنے سعودی عوام اورمملکت کیلئے پاکستانی عوام کے مخلصانہ جذبات کااعتراف کرتے ہوئے سراہا۔انہوں نے پاکستانی قیادت کے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب ہمیشہ مسلم ممالک کے درمیان بھائی چارے کے فرو غ کیلئے کوشاں رہاہے۔دونوں ممالک کے وفود نے باہمی دلچسپی کے علاقائی اورعالمی امور کے علاوہ دہشتگردی اورانتہاپسندی کامقابلہ کرنے پربھی تبادلہ خیال کیا۔ملاقات میں اتفاق کیاگیا کہ دونوں ممالک دہشتگردی اورانتہاپسندی کے مشترکہ دشمن کوشکست دینے کیلئے ملکرکام کرینگے۔قبل ازیں وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کیلئے ریاض پہنچے۔ کنگ سلمان ایئرپورٹ پر ریاض کے گورنر نے وزیراعظم نواز شریف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وفد کا استقبال کیا۔سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبد ا لعزیز نے وزیر اعظم نوازشریف ٗآرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وفد کے اعزاز میں ظہرانہ دیا،وزیراعظم اور آرمی چیف کشیدگی کے خاتمے کے لیے ریاض میں سعودی قیادت سے ملاقات کے بعد (آج)منگل کو تہران پہنچیں گے جہاں وہ ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کریں گے۔ اور ایران کو بھی ہوش کے ناخن لینے چاہیے جیسا کہ یہ خبریں بھی گردش کر رہی ہے کہ .ایران سالانہ 30ملیار ڈالر دہشتگروں پہ خرچ کرتا ہے۔ امت مسلمہ کیلئے لمحہ فکریہ ہے کہ ایران میں کوئی سنی پارلیمنٹ کا ممبر نہیں ہے جبکہ پارلیمنٹ کے یہودی ممبرز موجود ہیں،ایران کے دارلحکومت تہران میں مساجد کی تعمیر پہ پابندی ہے جبکہ اسی شہر میں درجنوں مندر،گرجا گھر اور آتش کدے موجود ہیں اسکے علاوہ ابوبکر،عثمان،عائشہ اور حفصہ جیسے معتبر نام رکھنے والے سنیوں کو حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے حتیٰ کہ ظلم وستم کیا جاتا ہے (نعوذباللہ)۔سوشل میڈیا پہ ایسی کئی ویڈیوز گردش کر رہی ہیں جس میں سرعام صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کی شان مبارکہ میں گستاخانہ کلمات استعمال کئے جاتے ہیں،ہمیں اسلام کا وہ سبق یاد کرنے کی ضرورت ہیں جو چودہ سوسال قبل اللہ پاک اور اللہ پاک کی مخلوق کے پیارے حبیب ﷺ نے پڑھایا تھا،اگر ہم وہ سبق یاد کرلیں اور عملی طور پر شریعت محمدیہ صﷺ کوکا نفاز کرلیں تو ایران اور سعودیہ کیا پوری دنیا میں امن ہو سکتا ہیں،