counter easy hit

او آئی سی میں بھارت کی شمولیت

اسلام آباد:  یو اے ای کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زائد النہیان نے اس بات کا اشارہ دیا ہےکہ او آئی سی ایک روز بھارت کو اپنی صفوں میں قبول کر لے گی۔ ہم بوجوہ وہاں نہیں ہوں گے۔ اسلامی وزراء خارجہ کونسل کے 46ویں اجلاس کے اختتام پر یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیخ عبداللہ نے کہا کہ او آئی سی نے بھارت کو نہایت واضح اور مثبت پیغام دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی کانفرنس تنظیم بھارت سے تعلقات کو قدر کی نظر سے دیکھتی اور انہیں مضبوط کرنے کی خواہاں ہے۔ اماراتی وزیر خارجہ نے او آئی سی اجلاس میں بھارت کی شرکت کو تاریخی لمحہ قرار دیا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے اس موقع پر خطاب کو سراہا لیکن ایک بھارتی صحافی کی جانب سے کشمیر پر قرارداد کے بارے میں شکایت اور سوال پر انہوں نے اس کا دفاع کیا۔ منظور کردہ قرارداد میں رکن ممالک نے جنوبی ایشیا میں امن کے لئے مسئلہ کشمیر کے حل کو ناگزیر قرار دیا ہے۔دوسری جانب او آئی سی (آرگنائزیشن آف اسلامک کانفرنس یا اسلامی کانفرنس تنظیم) کی وزرائے خارجہ کونسل کے یکم اور دو مارچ کو ابو ظہبی میں منعقدہ اجلاس میں بھارت کو شرکت کی دعوت دینے پر پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بطور احتجاج اس میں شرکت نہیں کی۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے یکم مارچ کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ اوآئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس یکم اور دو مارچ کو ابوظہبی میں منعقد ہو رہا ہے جس میں بھارت کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج کو اس اجلاسمیں مدعو کئے جانے کے خلاف بطور احتجاج پاکستان نے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ دریں اثنا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے یکم مارچ کے آخری سیشن میں بھارتی جارحیت کے خلاف متفقہ طور پر منظور کی جانے والی جامع قرارداد میں بھی اوآئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کے ابوظہبی میں منعقدہ دو روزہ اجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ سشماسوراج کو مدعو کرنے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کے شرکت نہ کرنے کے فیصلے کی تائید کی گئی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قرارداد پیش کرنے کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ ابو ظہبی میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 46ویں اجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ کو مدعو کیا گیا۔ بھارت او آئی سی کا ممبر نہیں ہے۔ اسے مدعو کرنے سے متعلق مشاورت نہیں کی گئی۔ ترکی اور ایران بھی اس دعوت سے لاعلم ہیں۔ میں نے پارلیمنٹ کے مشترکہاجلاس سے قبل 26فروری کو بھارت کی وزیرخارجہ کو مدعو کرنے کے سلسلے میں او آئی سی کو خط لکھ دیا تھا جس پر متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کو دعوت نامہ پلوامہ واقعے سے پہلے بھیجا تھا۔پارلیمنٹ میں پیش کی جانے والی اس مشترکہ قرارداد کو سامنے رکھتے ہوئے رات ایک دوسرا خط تحریر کیا جس میں ایوان کے جذبات سے انہیں آگاہ کیا، اور کہا کہ بھارت کو دی گئی دعوت واپس لی جائے بصورت دیگر پاکستان کے پاس شرکت نہ کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔ بھارت کو اگر مبصر کا درجہ دینے کی کوشش کی گئی تو اس پر احتجاج کریں گے۔ اس موقع پر متفقہ قرارداد کے حق میں تقریر کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے اوآئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں بھارت کو مدعو کرنے کے خلاف احتجاج کے طور پر پاکستان کے نہ جانے کے اعلان کا خیر مقدم کیا،اور کہا کہ اجلاس میں نہ جانا اچھا فیصلہ ہے تاہم پاکستان کو اوآئی سی اجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ کو مدعو کرنے سے روکنے کے لئے رکن ممالک پر زور دینا چاہئے اور متحدہ عرب امارات کی حکومت سے احتجاج بھی کرنا چاہئے۔