counter easy hit

مقبوضہ کشمیر میں سخت پابندیاں، بھارتی خاتون صحافی نے سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت کے چہرے سے نقاب اتار دیا

Indian journalist unveils face of India's biggest democracy contender: Sanctions tightened in occupied Kashmir

نئی دہلی (ویب ڈیسک )جموں اور سرینگر سے شائع ہونے والے انگریزی رونامے کشمیر ٹائمز کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھسین نے کہاہے کہ مقبوضہ کشمیر میں1990ء کی طرح ذرائع ابلاغ پر سخت پابندیاں عائد اور مواصلاتی نظام معطل ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق انورادھا بھسین نے نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کشمیرنے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ، انٹرنیٹ اور موبائل فون پر جزوی یا مکمل پابندیاں دیکھی ہیں لیکن یہ 1990ء کے بعدپہلا موقع ہے جب لینڈ لائن فون بھی کام نہیں کررہے اورصحافیوں کی نقل وحرکت مکمل طورپر متاثر ہے۔ انہوں نے کہاکہ 30سال میں یہ پہلا موقع ہے جب مجھے براہ راست اپنے رپورٹرز کے ذریعے معلوم نہیں ہوپارہا کہ وادی کشمیر یا جموں کے مختلف علاقوں میں کیا ہورہا ہے۔ انورادھا بھسین نہ کہاکہ ہمیں دہلی کے اخباروں یا بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی معلومات پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق ) امریکی اخبارنے کشمیر کی صورتحال کو مودی کا مسلم کش اقدام قرار دے دیاہے،موقر امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا ہندو توا نظریہ ہے۔امریکی اخبار نے مودی کے تعصب اور تنگ نظری کو بے نقاب کر دیا ہے۔ امریکی اخبار کے مطابق مودی نے مسلمان ریاست کشمیر ہندو ووٹرز کی طاقت کے ذریعے غصب کیا۔کشمیر پر فوج کشی نریندر مودی کی بالادستی کی پرانی خواہش پر کی گئی، مسلمان آباد ی کو ہندو قوم کے آگے ہتھیار ڈلوانے کا منصوبہ ہے۔ ہندوازم ابھار کر مودی نے خود کو فادرآف انڈیا بنانے کی کوشش کی ہے۔راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کا کہناتھا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا انیس سو سینتالیس سے جماعت کا خواب تھا۔بی جے پی ووٹرز کو خوش کرنے کے لئے بھارت کو ہندو راشٹر بنانا چاہتی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے علاوہ بابری مسجد کی جگہ مندرہندو اور اقلیتوں کے مذہبی حقوق ختم کرنا بھی انتہاپسند تنظیم اور مودی کی لسٹ میں ہے، پانچ اگست کو کشمیر پر غاصبانہ قبضے کے بعد مودی سے کوئی بھی اچھی امید ختم ہو گئی ہے۔کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ ایک نئے دور کا آغاز ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے نیا بھارت کیسا ہو گا، کشمیری تاریخ کے بدترین لاک ڈاؤن سے گزر رہے ہیں۔امریکی اخبار نے لکھا کہ مودی کی سوچ انتہا پسندانہ اور غیر جمہوری ہے جو مقبوضہ کشمیر کے لئے ہی نہیں پورے بھارت کے لئے خطرہ ہے، بھارت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کشمیر پر ثالثی کی پیشکش بھی مسترد کی۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website