counter easy hit

ہندوستان کا جنگی جنون، پاکستان کو مذاکرات کی لولی پوپ

Pak India

Pak India

تحریر: پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
گذشتہ 67، سالوں کے دوران ہندوستان کی بالادستی کی حوص میں دن بدن اضافہ ہی ہو تارہا ہے۔ پہلے اس نے جموں و کشمیر میں شب خون مارا جب پاکستان اس جارحیت کے سامنے ڈٹا رہا تو ہندوستان کی قیادت بھاگی ہوئی اقوام متحدہ چلی میں گئی۔ جہاں وہ یہ وعدہ کر کے آئی تھی کہ وہ استصوابِ رائے کرا کے کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق دیدیگا۔ مگر پاکستان سے کہا جائے کہ کشمیر میں جنگ بندی کے لئے آمادہ ہو جائے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ اور ہندوستان کی یقین دہانیوں پر جنگ بندی کردی۔ مگر ہندوستانی قیادت آج تک اپنے ساری دنیا سے کئے گئے وعدوں کا پاس نہ رکھ سکی۔اس حوالے سے دونوں ممالک کئی مرتبہ آستینیں چڑھا کر گتھم گتھا بھی ہو چکے ہیں۔ دونوں کی معیشتیں اسی وجہ سے پنپ نہیں پائی ہیں ۔ہندوستان کا جنگی جنون پاکستان کو دولخت کر دینے کے باوجود اب تک ماند نہیں پڑا ہے۔

ہندوستان کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے پیشِ نظرگذشتہ ماہ پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان کو مجبور اََ کہنا پڑ گیا (ہندوستان کا نام لئے بغیر) تھا کہ پڑوسی ملک نے پاکستان میں دہشت گردی کی آگ بھڑکائی ہوئی ہے۔ ہمسایہ ملک اسلام آباد کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتا ہے۔یہ پالیسی پورے خطے کے لئے تباہ کن ہوگی۔دوسری جانب واشنگٹن پر بھی واضح کر دیا کہ امریکہ اور ہندوستان کے درمیان بعض معاہدوں سے پاکستان متاثر ہو رہا ہے۔ واشنگٹن خطے میں اسٹریٹیجک توازن بر قرار رکھےعالمی برادری کو پائدار امن کے لئے تنازعات حل کرانا ہونگے۔وہ واشنگٹن میں تین روزکانفرنس کے اختتام پر میڈیا کو بر یفنگ دے رہے تھے۔ انہوں نے فلسطین اور کشمیر کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ شدت پسندی اور عسکریت پسندی کے فروغ میں بھی ان دونوںبنیادی مسائل نے بھی اہم کردار اد کیا ہے۔

ہندوستان نے مذکرات کے دوزے کھولنے کا عندیہ دیا تو پاکستان کے وزیر پانی و بجلی اوروزیر دفاع خوجہ خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ ہندوستان گذشتہ کئی ماہ سے ورکنگ باﺅنڈری کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہندوستان امن کے مسئلے پر مخلص نہیں ہے۔ہندوستان کے دفاعی بجٹ میں خطر ناک حد تک اضافہ ہندوستان کے جنگی جنون کی غمازی کرتا ہے۔مذاکرات کو ثمر بار بنانے کے لئے ہندوستان کو ورکنگ باﺅنڈری پر درجہ حرارت کم کرنا ہوگا ۔دوسر جانب مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ جب بھی ہندوستان کے ساتھ مذاکرات ہون گے ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر کو ضرور شامل کیا جائے گا۔ہم ہندوستان کے ساتھ اسلحہ کی دوڑ میں شامل نہیں ہونگے مگر ہم اپنی دفاعی ضرور یات کو بھی ضرور پورا کریں گے۔پاکستان ہندوستان کے ساتھ جامع مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانا چاہتا ہے۔مسئلہ کشمیر پر بات کئے بغیر پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے ہیں۔پاکستان ہندوستان کے ساتھ تمام مسائل کا مذاکرات کے ذریعے حل چاہتا ہے۔اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ ہندوستان کے دفاعی بجٹ میں بے حد اضافہ اس کے جنگی عزائم کا غماز ہے۔

ہندوستان اور پاکستان کے مابین سیکریٹری لیول کی بات چیت تو شروع ہو کر ختم بھی ہوگئی مگر اس کے نتائج ’ڈھاک کے تین پات ‘کے سوائے کچھ بھی نکلتے نظر نہیں آرہے ہیں۔دفترِ کارجہ میں خارجہ سیکریٹری عزیز احمد چوہدری اور ہندستان کی طرف سے سیکریٹری خارجہ سُبرا منیم جے شنکر کے درمیان مذٓاکرات کا آغاز کیا گیا۔ ان مذکرات میں پاکستان کی جانب سے ہندوستان سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ بلوچستان اور فاٹا میں ہندوستان اپنی مداخلت بند کرے۔جبکہ ہندوستان کی جانب سے مبینہ سرحد پار در ازندازی اور ممبئی حملہ کیس میں افراد کے خلاف قانونی کاروئی کے کے مطالبات جو دونوں بلا جوز تھے اٹھائے گئے۔اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ مسائل بات چیت سے حل کرنے کا فصلہ کیا گیا ہے۔ ہندوستانی مندوب سے کشمیر سمیت تمام تنازعات پر بات کی گئی ۔سرحد پر ہندوستانی فائرنگ پر تشویش ہے۔ہندوستان کے سیکریٹری خارجہ مسائل پر نہیں بلکہ پاکستان میں آئندہ ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس کے حوالے سے نریندر مودی کا پیغام پہنچانے کے لئے پاکستان آئے تھے۔ ساری دنیا یہ محسوس کرتی ہے کہ ہندوستان مسئلہ ¾ کشمیر کبھی بھی پاکستان سے بات چیت نہیں کرے گا ۔

مگر نریندر مودی کی حکومت نے اپنا پہلا بجٹ پیش کر کے یہ بات واضح کر دی ہے کہ ہندوستان کا جنونکسی طرح بھی کم نہیںہوا ہے۔ ہندوستان کے وزیر خزانہ مسٹر ارون جیٹلی نے اپنا پہلا بجٹ پیش کرتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ ہندوستان جدید لڑاکا طیارے ٹینک اور مزید جنگی جہاز خریدنے گا۔انہوں نے 280 ارب ڈالر کے مجموعی بجٹ میں دفاع کے لئے 41، ارب ڈالر مختص کرکے( جو پاکستانی کرنسی میں قریباََ 41 ،کھرب روپے بنتے ہیں)ساری دنیا کو حیرت زدہ کر دیا ہے۔اس مرتبہ کے دفاعی بجٹ میں 4 ، ارب ڈالر قریباَ پاکستانی کرنسی میں 4 ، کھرب روپے کا اضافہ کر دیا گیا ۔جس سے ہندوستان کا جنگی جنون سمجھنے میں کسی کو دیر نہیں کرنی چاہئے۔

اب ہندوستان اپنے مجموعی بجٹ کا 14،فیصد اپنے دفاع پر خرچ کرے گا جو پخاص طور پر پاکستان کیلئے کھلی دھمکی ہے۔اس وقت ہندوستان دنیا کے فوجی ساز و سامان خریدنے والوں میں سب سے بڑا دنیا کا خریدار بن چکا ہے۔خبریں یہ آرہی ہیں کہ آئندہ سال ہندوستان 126، جنگی جہاز خریدے گا۔ اس کے علاوہ 197، ہلکے ہیلی کاپٹر،15، اپاچی ہیلی کاپٹراور 22، چینوک ہیلی کاپٹرز اور اس کے ساتھ ہی بمبار طیارے اور چنئی کے جوہر پلانت کی کیپیسٹی دوگنی کرنے کا پرو گرام بھی اس میں شامل رکھتا ہے۔دوسری طرف ہندوستان اپنی فوجی قوت میں دن رات اضافے کے ساتھ پاکستان کو مذاکرات کی لولی پوپ دے کر م مصنوعی مذاکرات کی بساط دنیا کے سامنے بچھا کر بیٹھا

Shabbir Khurshid

Shabbir Khurshid

تحریر: پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
shabbir4khurshid@gmail.com