counter easy hit

کچھ ہی دنوں میں نواز شریف اور مریم نواز کی ساری شیخی نکل گئی، کس چیز کا رونا روتے رہے؟ اڈیالہ جیل سے آنے والی خبر نے پوری ن لیگ کو حیرت کا جھٹکا دے دیا

اسلام آباد; سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز پانچ روز گزرنے کے باوجود خود کو جیل کے ماحول میں ڈھال نہیں سکے ہیں دونوں نے جیل حکام سے مچھروں اور صفائی ستھرائی سے متعلق شکایات کی ہیں۔ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نواز شریف

اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو اڈیالہ جیل میں پانچ روز گزر گئے ہیں لیکن دونوں ابھی تک خود کو جیل کے ماحول میں ڈھال نہیں سکے ہیں۔ نجی نیوز کے مطابق دونوں پاب بیٹی جیل میں حبس اور گرمی سے شدید پریشان ہیں۔جیل ذرائع کا کہناہے کہ میاں نواز شریف شدید حبس کے باعث متعدد مرتبہ گھبراہٹ کا اظہار کرچکے ہیں، اس کے علاوہ دونوں باپ بیٹی جیل میں مچھروں کی موجودگی کے بارے میں بھی آگاہ کرچکے ہیں۔ جیل حکام کا کہنا ہے کہ جیل میں ہر روز شام کے اوقات میں مچھر مار اسپرے کیاجاتا ہے تاہم برسات کے موسم کے باعث جیل میں مچھر زیادہ ہیں۔دوسری جانب نواز شریف اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو جیل میں بی کلاس مل گئی ہے تاہم مریم نواز خواتین وارڈ میں عام قیدی ہیں۔ تاہم مریم نواز کو آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران اڈیالہ جیل سے ریسٹ پاؤس منتقل کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے، سہالہ ریسٹ پاؤس کو پہلے سے سب جیل قرار دے دیا گیا ہے۔ مریم نواز کی جیل سے ریسٹ ہاؤس منتقلی کا فیصلہ سیکیورٹی خدشات کے باعث کیاگیاہے۔دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کے دوران

نواز شریف کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹرائل کی دوسری عدالت منتقلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے تک کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم کے خلاف دو ریفرنسز کی سماعت کی، اس موقع پر العزیزیہ اسٹیل مل اور فلیگ شپ ریفرنسز کے جیل ٹرائل کا نوٹی فکیشن بھی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔سماعت کے دوران فاضل جج نے نواز شریف کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں جیل ٹرائل کے معاملے میں کیا کیا جائے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ آپ کے نوٹس میں لانا چاہتے ہیں کہ آپ ان ریفرنسز پر سماعت نہ کریں۔جج محمد بشیر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا ہے، ریفرنسز کی منتقلی میرا اختیار نہیں جس پر خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ اپنے ضمیر کے مطابق بھی دیکھیں، کیا آپ کو اب یہ ریفرنس سننے چاہیئں۔جس پر احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ آپ نے ریفرنسز کا ٹرائل منتقل کرنے کی ہائیکورٹ میں درخواست دی تھی اس کا کیا بنا جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ گزشتہ روز پراسیکیوٹرز میں سے کوئی بھی ہائیکورٹ میں نہیں تھا۔