counter easy hit

عمران خان کی لازوال محنت کا پھل مل گیا

اسلام آباد: مالیاتی قرض کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) اور حکومت کے درمیان مذکرات کا آغاز ہوگیا، پہلے مرحلے میں معاونت کے پروگرام پر تکنیکی بات چیت ہوگی۔ آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوگیا، آئی ایم ایف مشن کی سربراہی ارنستو ریگو کررہے ہیں۔

پہلے مرحلے میں تکنیکی سطح کے مذکرات کی قیادت حکومت پاکستان کی جانب سے سیکریٹری وزارت خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کر رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ٹیکس اصلاحات اور توانائی شعبے میں تجاویز تیار کرلی ہیں۔ آئی ایم ایف مشن پہلے مرحلے میں ایف بی آر سے ملاقات کرے گا اس دوران ٹیکس اصلاحات اور آمدن بڑھانے کی تجاویز پر غور ہوگا۔ ایف بی آر حکام اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم سے بھی آگاہ کریں گے، بعد ازاں آئی ایم ایف وفد وزارت توانائی حکام سے مذکرات کرے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف سے 7 سے 8 ارب ڈالر قرض کی درخواست کر سکتی ہے، ممکنہ آئی ایم ایف پروگرام کی مدت 3 سال ہوگی۔ پروگرام کے تحت حکومت کو مالی خسارہ پورا کرنے کے اقدامات کرنے ہوں گے۔ آئی ایم ایف محصولات کے ہدف میں ایک ہزار ارب روپے اضافہ تجویز کر چکا ہے علاوہ ازیں بجلی اور گیس کے نرخوں میں بھی اضافہ تجویز کیا گیا ہے، نقصان میں چلنے والے قومی اداروں کی تنظیم نو اور نجکاری بھی آئی ایم ایف کے مطالبات میں شامل ہے۔ علاوہ ازیں آئی ایم ایف روپے کی قدر میں مزید کمی اور شرح سود میں اضافے کا مطالبہ بھی کر سکتا ہے۔ یاد رہے کہ مالیاتی قرض کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) اور حکومت کے درمیان مذکرات کا آغاز ہوگیا، پہلے مرحلے میں معاونت کے پروگرام پر تکنیکی بات چیت ہوگی۔ آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے، جو جاری رہے گا۔