counter easy hit

عمران خان بھی بالآخر وہی کرنے پر مجبور ہو گئے جس کی وجہ سے نواز شریف کو نکالا گیا تھا۔۔

اسلام آباد (ویب ڈیسک) مسلم لیگ ن کے سینیٹر مصدق ملک کا کہنا ہے کہ یہی نواز شریف کا مقدمہ تھا اور اب بھی یہی بات کی جارہی ہے ، حکومت شدت پسند تنظیموں کے اثاثہ جات قبضے میں لینے کے بعد اب ان کی مانیٹرنگ بھی کرے گی ۔ نجی نیوزچینل میں گفتگو کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ نواز شریف دو ہی باتیں کرتے تھے کہ ہم کو اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے چاہئے اور شدت پسند تنظیموں کو قومی دھارے میں لاناچاہئے ، یہی نواز شریف کا مقدمہ تھا اور اب بھی یہی بات کی جارہی ہے ، حکومت شدت پسند تنظیموں کے اثاثہ جات قبضے میں لینے کے بعد اب ان کی مانیٹرنگ بھی کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں سوات کا آپریشن ہوا ، پاکستان کی تاریخ میں اتنا بڑا آپریشن نہیں ہوا ، اس کا سہرا پیپلز پارٹی کے سرجاتا ہے ، مسلم لیگ ن کے دور میں شمالی وزیر ستان میں آپریشن ہوا ، کالعدم تنظیموں کے سکولز حکومتی عملداری میں لائے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ جس دن ساری اپوزیشن اکٹھی ہوئی ، اس دن وزیر اعظم نہیں آئے اور تمام سوالات کا جواب آرمی چیف نے دیا اور لیڈر شپ دکھائی ، اچھا ہوتا کہ اگر وزیر اعظم خود اپوزیشن کے سوالوں کا جواب دیتے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ایک نازک مرحلہ ہے ، اس وقت وزیر اعظم کودل بڑا کرنا چاہئے اور اپوزیشن کو اعتماد میں لیکر چلنا چاہئے ، وہ آگے بڑھ کر اپوزیشن سے ہاتھ ملائیں ، اس سے وقار بڑھے گا اور وزیر اعظم کو پارلیمان سے طاقت ملے گی ۔ملک پر آزمائشی وقت چل رہا ہے ،اور اپوزیشن ہر حال میں اپنی سر زمین کا دفاع کرے گی ۔انہوں نے مزید کہا کہ الگ الگ راستوں پر چلنے سے معاملات کا حل کسی پارٹی سے بھی نہیں نکل پائے گا،عافیت اسی میں ہے وزیراعظم اپوزیشن سے ہاتھ ملائیں۔