counter easy hit

عمران حکومت بھی سنگین ترین مسئلے میں پھنس گئی

راولپنڈی: وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا کےخلاف توہین رسالت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست سیشن کورٹ راول پنڈی میں دائر کردی گئی۔شہری حافظ احتشام نے درخواست میں ایس ایچ او تھانہ نصیر آباد اور وفاقی وزیر فیصل واوڈا کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ فیصل واوڈا کے توہین آمیز کلمات سے کروڑوں مسلمانوں کی دل آزاری اور مذہبی جذبات مجروح ہوئے، ٹی وی پروگرام میں ان کے ادا کیے گئے بیانات توہین رسالت کے زمرے میں آتے ہیں، ان کی اس گفتگو پر پوری قوم میں شدید اشتعال اور غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ ارکان سینیٹ اور قومی اسمبلی نے بھی احتجاج کرتے ہوئے فیصل واوڈا کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا، لیکن پولیس نے ان کے اثر و رسوخ کی وجہ سے اندراج مقدمہ کی درخواست ہی وصول نہیں کی، عدالت سے درخواست ہے کہ پولیس کو فیصل واوڈا کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے فیصل واوڈا اور فیاض الحسن چوہان کے بیانات کا نوٹس لے لیا،دونوں سے پارٹی سطح پر وضاحت طلب کی جائے گی ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے فیصل واوڈا اور فیاض الحسن چوہان کے بیانات کا نوٹس لے لیا،فیصل واوڈا اور فیاض الحسن چوہان سے پارٹی سطح پر وضاحت طلب کی جائے گی ۔واضح رہے کہ فیصل واوڈا اور فیاض الحسن چوہان نے حالیہ دنوں میں بعض متنازع بیانات دیئے ہیں۔دوسری طرف وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کو ہندو برادری کے لیے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پرتحریک انصاف نے نوٹس جاری کردیا گیا ہے. وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی نعیم الحق کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کسی سینئر ممبر سے اس قسم کے احمقانہ بیان کو برداشت نہیں کرے گی اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے مشاورت کے بعد فیاض الحسن چوہان کے خلاف ایکشن لیا جائے گا. واضح رہے کہ صوبائی وزیر نے جو مخالفین کے خلاف اپنے جارحانہ بیانات کے حوالے سے مشہور ہیں لاہور میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کیا تھا.اپنی تقریر میں پلوامہ حملے بعد بھارت کی پاکستان میں دراندازی کی کوشش کے جواب میں پاکستانی ردِ عمل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے حقارت آمیز الفاظ استعمال کرتے ہوئے بھارتیوں کے بجائے ہندﺅں کو ہدفِ تنقید بنایا تھا.بعد ازاں ان کے بیان کی ویڈیو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہوگئی جس پر صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا اور حکومت سے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا. دوسری جانب اپنے بیان پر جہاں انہیں دیگر صارفین کے غم و غصے کا سامنا کرنا پڑا وہیں ان کی اپنی جماعت اور اس کے سینئر راہنماﺅں نے بھی ان کے بیان کی مذمت کی. اس سلسلے میں تحریک انصاف کے آفیشل ٹوئٹر اکاﺅنٹس سے کیے گئے ٹوئٹ میں کہا گیا کہ تحریک انصاف سوشل میڈیا ان توہین آمیز ریمارکس کی مذمت کرتی ہے، ٹوئٹ میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ آپ کا تعلق کسی بھی مذہب، ذات اور نسل سے ہو، ریاست کو اس سے کوئی سروکار نہیں.صوبائی وزیر نے جو مخالفین کے خلاف اپنے جارحانہ بیانات کے حوالے سے مشہور ہیں لاہور میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کیا تھا. اپنی تقریر میں پلوامہ حملے بعد بھارت کی پاکستان میں دراندازی کی کوشش کے جواب میں پاکستانی ردِ عمل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے حقارت آمیز الفاظ استعمال کرتے ہوئے بھارتیوں کے بجائے ہندﺅں کو ہدفِ تنقید بنایا تھا.