counter easy hit

پارلیمنٹ کا بائیکاٹ: پی ٹی آئی فیصلے پر نظرثانی کو تیار

Imran agrees to review decision to boycott Erdogan’s address

Imran agrees to review decision to boycott Erdogan’s address

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت کی جانب سے ترک صدر طیب اردگان کے پاکستانی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے بائیکاٹ کے فیصلے پر پی ٹی آئی کے کئی ارکان اور دیگر جماعتوں کی جانب سے کڑی تنقید کے بعد عمران خان نے اس فیصلے پر نظرثانی کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ترک سفیر صادق بابر گرگن کی درخواست کے بعد ان کی جماعت نے فیصلے پرنظرثانی کا فیصلہ کیا۔

شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ ان کی سربراہی میں پی ٹی آئی کے 3 رکنی وفد نے 14 نومبر کی دوپہر ترک سفیر سے ملاقات کی تاکہ انہیں ترک صدر کے پارلیمنٹ سے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے بائیکاٹ سے متعلق پی ٹی آئی کے فیصلے کے پس منظر سے آگاہ کیا جاسکے۔

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شفقت محمود اور منزہ حسن بھی اس وفد کا حصہ تھے۔

پارلیمنٹ کا بائیکاٹ، پی ٹی آئی کے اندر ہی پھوٹ پڑ گئی

شاہ محمود قریشی کے مطابق انہوں نے ترک سفیر کو آگاہ کیا کہ ان کی جماعت کے لیے ترک صدر بہت محترم ہیں اور اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ چند اندرونی معاملات کی وجہ سے کیا گیا۔

شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے ترک سفیر کو بتایا کہ پی ٹی آئی ترکی کو پاکستان کا ’مخلص دوست‘ اور برادراسلامی ملک سمجھتی ہے اور ترک صدر کے لیے بہت تعظیم رکھتی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما کے مطابق وفد نے ترک سفیر کو پاناما لیکس کے معاملے، جس پر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ بنچ کی سماعت جاری ہے، پر پارٹی کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ترک سفیر نے بتایا کہ وہ ملک میں جاری سیاسی صورتحال سے پوری طرح آگاہ ہیں کیونکہ وہ اخبارات کا مطالعہ کرتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کے مطابق ترک سفیر نے ان سے درخواست کی کہ وہ دونوں ممالک کے مشترکہ مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے پر نظرثانی کریں۔

رہنما پی ٹی آئی کے مطابق انہوں نے عمران خان کو وفد اور ترک سفیر کی ملاقات اور بات چیت سے آگاہ کردیا جس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی نے فیصلے پر نظرثانی کے لیے رضامندی ظاہر کی۔

 ’پی ٹی آئی ترک صدر کے خطاب کا بائیکاٹ کرے گی

شاہ محمود قریشی کا یہ بھی بتانا تھا کہ عمران خان نے منگل 15 نومبر کو پاناما لیکس پر سپریم کورٹ کی سماعت کے بعد پارٹی کے پارلیمانی گروپ کا اجلاس طلب کیا ہے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے ہفتہ 12 نومبر کو اعلان کیا تھا کہ اس کے ارکان، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے ترک صدر رجب طیب اردگان کے خطاب میں شرکت نہیں کریں گے۔

پارٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ ایک ایسے متنازع وزیر اعظم کی سربراہی میں ہونے والے مشترکہ اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے جس پر کرپشن کے الزامات ہیں۔

پی ٹی آئی کی ’اسٹریٹجی کمیٹی‘ کی جانب سے کیے گئے اس فیصلے کو نہ صرف سیاسی مخالفین نے تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ جماعت کے کئی رہنماؤں نے بھی ناراضی کا اظہار کیا، پی ٹی آئی کے کئی سینیٹرز اور ارکان قومی اسمبلی نے شکوہ کیا تھا کہ اس معاملے پر پارٹی قیادت نے انہیں اعتماد میں نہیں لیا۔

انہوں نے اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیا کہ اہم فیصلے میڈیا اسٹریٹجی کمیٹی کررہی ہے جسے سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کے حوالے سے پارٹی کا موقف تیار کرنے کے لیے اور پاناما کے معاملے پر وزراء کے بیانات کا جواب دینے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔

چند ارکان اسمبلی نے ان خیال کا اظہار بھی کیا کہ قومی اسمبلی کے مسلسل بائیکاٹ کی منطق سمجھ سے باہر ہے جبکہ پارٹی کے مطالبات میں سے ایک مطالبہ کہ وزیراعظم خود کو احتساب کے لیے پیش کریں، پورا ہوچکا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر پارٹی سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت شروع ہونے کے بعد اپنا دھرنا منسوخ کرسکتی ہے تو پھر پارلیمنٹ کا بائیکاٹ جاری رکھنے کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے ایک رکن قومی اسمبلی نے جماعت کی جانب سے نظرثانی کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’دیر سے ہونا نہ ہونے سے بہتر ہے‘۔

انہوں نے عمران خان کی جانب سے منگل 15 نومبر کو پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرنے پر بھی خوشی کا اظہار کیا۔

پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی کے مطابق انہیں خوشی ہے کہ عمران خان، جن پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اکثر تنقید کی جاتی ہے کہ وہ اہم معاملات پر پارٹی سے مشاورت کے بغیر اکیلے فیصلے لے لیتے ہیں،نے پارلیمانی گروپ کی اہمیت کو مدنظر رکھا۔

واضح رہے کہ شاہ محمود قریشی نے اعتراف کیا تھا کہ پارٹی قیادت نے وقت کی کمی کی وجہ سے ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹرز کی مشاورت کے بغیر بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تھا۔

 

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website