counter easy hit

ثناء چیمہ ہلاکت کیس میں اہم پیشرفت؛ علاج کی کہانی کا بھانڈا پھوٹ گیا

گجرات: نواحی گاؤں منگووال میں مبینہ طور پر قتل ہونے والی پاکستانی نژاد اطالوی لڑکی ثناء چیمہ کے علاج کی کہانی کا بھانڈا پھوٹ گیا اور نجی اسپتال نے ثناء کے ایڈمٹ ہونے کی تردید کردی۔

Important proceeding in Sana Cheema murder case; the story of treatment was deterioratedگجرات کے نواحی گاؤں منگووال میں مبینہ طور پر رشتے داروں کے ہاتھوں غیرت کے نام پر قتل ہونے والی پاکستانی نژاد اطالوی لڑکی ثناء چیمہ کے معاملے میں پیش رفت ہوئی ہے۔ بعض ایسی دستاویز سامنے آئی تھیں کہ طبیعت کی خرابی کی وجہ سے ثنا چیمہ کئی روز نجی اسپتال میں زیر علاج رہی۔ رشتے داروں نے بھی ثنا کو اسپتال میں داخل کرنے کا دعوی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی طبعی موت واقع ہوئی جس کے ثبوت میں علاج معالجہ کے کاغذات بھی پیش کیے گئے تھے۔

تاہم نجی اسپتال کی انتظامیہ اور ڈاکٹرز نے ثناء کے اسپتال میں ایڈمٹ ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا گیارہ اپریل کو ثناء چیمہ کو اسپتال لایا گیا، اور مقتولہ کو قے کی دوائی دے کر جلد ڈسچارج کردیا گیا تھا، ایسی خبر میں کوئی صداقت نہیں کہ ثناء ہسپتال سے علاج کراتی رہی۔ ذرائع کے مطابق لڑکی کے والدین نے اطالوی سفارتخانے میں لڑکی کی طبعی موت کے کاغذات جمع کروائے تھے۔ عدالتی حکم پر ثناء چیمہ کی قبر کشائی کی گئی اور لاش سے نمونے لے کر فرانزک لیبارٹری بھجوا دیئے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ گجرات کے نواحی گاؤں منگووال میں چند ہفتوں پیشتر اطالوی شہریت کی حامل پاکستانی نژاد 26 سالہ خاتون ثنا چیمہ کی موت واقع ہوگئی تھی، متوفی کے گھر والوں نے ثنا کی موت کو حادثے کا نتیجہ قرار دے کر سپرد خاک کردیا تھا۔ سوشل میڈیا اور اطالوی اخبارات میں ثنا کی موت کو حادثے کے بجائے غیرت کے نام پر قتل قرار دیا گیا تھا۔