counter easy hit

سستی سے سستی دلہن تلاش کرنے کے لیے بھارتی مرد کیا طریقہ اختیار کرتے ہیں ؟ حیران کن رپورٹ سامنے آگئی

How do Indian men find cheap brides to find? Astonishing reports have surfaced

نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارت میں دلہن، گائے سے بھی سستی ہو گئی، ہریانہ اور پنجاب میں لڑکیوں کی کمی کے باعث مقامی نوجوان اڑیسہ، بنگال، جھاڑ کھنڈ، بہار، بنگال اور دیگر بھارتی ریاستوں سمیت پڑوسی ملک نیپال سے بھی دلہنیں لانے لگے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق دیگر ریاستوں اور نیپال سے لائی جانیوالی دلہنیں گائے سے بھی سستی ہیں۔ اس وقت بھارتی مارکیٹوں میں اچھی گائے کی قیمت 75 ہزار روپے کے قریب ہے لیکن دلہنوں کی قیمت تیس سے چالیس ہزار روپے کے قریب ہے جبکہ نیپال سے لائی گئی جیون ساتھی پچیس ہزار روپے میں بھی دستیاب ہے۔ہریانہ میں مقیم صحافی نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کی مختلف ریاستوں سے ہریانہ لائی جانے والی دلہنوں کی تعداد بیس ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ اب ہریانہ میں کسی کو شادی کے لیے دلہن درکار ہوتی ہے تو وہ مدھیا پردیش، مغربی بنگال، اُڑیسہ، جھاڑ کھنڈ، ہماچل پردیش، آندھراپردیش، تلنگانہ، آسام سمیت دیگر ریاستوں کا رُخ کرتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مزید سستی دلہنوں کیلئے وہ پڑوسی ملک نیپال جاتے ہیں جہاں غربت کی وجہ سے وہاں بھارتیوں کو دلہنیں مل جاتی ہیں جن کی قیمت بیس سے پچیس ہزار کے قریب ہوتی ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق ہریانہ کے ہر گاؤں میں ایسی دلہنیں موجود ہیں جنہیں دوسری ریاستوں سے باقاعدہ مول ادا کر کے لایا جاتا ہے،برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق میوات کے رہائشی تنتیس سالہ سنجیو کمار کا کہنا ہے کہ میں نے سترہ سال دلہن کو پچاس ہزار روپے کے کے عوض خریدا ہے، کئی برس سے شادی کے لیے پریشان تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے میں گڑ گاؤں کے ایک دوست نے مشورہ دیا کہ شادی کے لیے دلہن نہیں مل رہی تو خرید لو۔ اس پر سنجیو نے بہار کے ایک ایجنٹ کی معرفت ایک بیوی خرید لی۔مقامی ایجنٹس کا کہنا ہے کہ چالیس سے پچاس ہزار روپے کی رقم میں اٹھارہ سے بائیس سال تک کی دلہن بآسانی مل جاتی ہے لیکن اگر اس سے کم عمر دلہن درکار ہو تو اس کی رقم ایک لاکھ روپے سے بھی متجاوز ہو جاتی ہے جبکہ زیادہ عمر والی یا مطلقہ خواتین کی قیمت صرف دس ہزار روپے ہے۔مقامی ایجنٹ نے نام ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ بھارتی لڑکیاں ہریانہ میں باقاعدہ شادی کے لیے بیچی جا رہی ہیں اور چونکہ ہریانہ میں شادی کے لیے مطلوبہ تعداد میں لڑکیاں موجود نہیں ہیں اس لیے مقامی دلہا یا ان کے والدین ہم سے رابطہ کرتے ہیں۔ایجنٹ نے دعویٰ کیا کہ غربت کی وجہ سے یہاں لوگ بہت پریشان ہیں کہ جہیز کیسے خریدیں، بیٹیوں کو کیسے بیاہیں گے، باراتیوں کو بلا کر کھانا کیسے کھلائیں گے۔ اس لیے وہ اپنی بیٹیوں کو بیچنا ہی بہتر سمجھتے ہیں۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website