counter easy hit

قرآن پاک اور ہماری زندگی

Holy Quran Reading

Holy Quran Reading

تحریر : محمد جواد خان
اللہ رب العزن کا کلام جو کہ ہمارے پاس قرآنی شکل میں موجود ہے اس کے اندر اتنی طاقت و قوت ہے کہ وہ مردہ زمین کو زندہ کرنے والے پانی سے زیادہ مردہ ضمیر کو زندہ کرنے والا ہے۔ اس سچائی کا ادراک ہونے کے باوجود ہم رب العالمین کے کلام سے دور ہیں ۔ ۔۔کیوں۔۔۔؟ ؟؟یہ ہے وہ سوال جو آج میں اپنے سمیت سب کے اوپر کرنا چاہتا ہوں ۔۔۔کیونکہ حقیقت سے رو گردانی نہیں کرنی چاہیے بلکہ حقیقت کو تسلیم کرنا ہی کامیابی کی نشانی ہے۔اگر ہم اپنے ایک دن کا جائزہ لیں تو معلوم ہو گا کہ جو ترجیحات ہماری ہیں وہ ایک ایسے مسلم کی ہو ہی نہیں سکتیں جسے آخرت کی فکر لگ چکی ہو۔ ہماری صبح۔۔۔دوپہر۔۔۔شام۔۔۔ رات۔۔۔سارے ہی اوقات اس زندگی سے دور ہیں جسے آخرت کی فکر کرنے والے کی قرار دیا جائے۔ ہماری ان ترجیحات کو بدلنے والی کتاب صرف ایک ہے جس کو ہم نے اپنے سے دور کر رکھا ہے۔

قرآن پاک سے آج ہمارا رشتہ عقیدت کا ہے۔۔۔ اور شائد افسوس سے اس حقیقت کو ماننا پڑے کہ اس حد پہ ہمار ا تعلق ختم ہو جاتا ہے۔قرآن پاک کی تلاوت پہلا درجہ سے ، جسے اپنی روزانہ کی طرززندگی میں جگہ دینے والے بے حد کم لو گ ہیں۔ہماری بحیثیت مسلم قوم ناکامی کی سب سے بڑی وجہ یہی مجرمانہ غفلت ہے، ہماری اس کوتاہی پہ امت جس زوال کا شکار ہے اس کی ذمہ دار ی ہم میں سے کوئی بھی انفرادی طور پہ تسلیم نہیں کرتا، آج امت کے روشن مستقبل کے جھوٹے خواب دکھانے والے مادی ترقی کو سبب بتا کر ہمیں مزید دین سے دور کر رہے ہیں۔

اس اعتراف بنا چارہ نہیں ہے کہ ہم قرآن کو چھوڑ کر ہی رسوائے ِ زمانہ ہو چکے۔ جس کافر کا رعب آج ہمارے دل میں گھر کر چکا ہے اسے رب کی فرمانبرداری کی صورت میں اللہ ہماری غلامی میں دینے کو تیار ہے مگر ہمیں رب کی بغاوت و نافرمانی سے فرصت ہو تو تب۔۔۔۔ نعوذبااللہ۔۔۔۔ہماری بے حسی ہمیں دنیا میں رب کی طرف ، اس کے کلام کی طرف متوجہ ہونے دے تو شائد ہم بھی اس زندگی کی کچھ قدر کر پائیں۔ اللہ ہمیں تلاوت ِ کلام کی طرف متوجہ فرمائے کہ دلوں کے زنگ کو دور کرنے والے قرآن کے سوا کوئی راہ ِ نجات ہے ہی نہیں ۔۔۔اللہ ہمیں اس بات کا فہم نصیب فرمائے ۔۔آمین۔۔۔قرآن پاک کوبرکت کے لیے تلاوت کرنے والے، دنیاوی مسائل کے حل کے لیے پڑھنے والے کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جن کی سوچ دنیا کے رنگ میں ایسی رنگی جا چکی ہے کہ اس سے آگے ان کا ذہن کام ہی نہیں کرتا۔

ALLAH

ALLAH

ربِ کائنات نے دنیا کی زندگی کو مثل ِ جنت بنانے کو مسودہ جاری فرمایا اور جنت میں داخلہ کی سند قرار دیا، اور ایسا شفاعت کرنے والا بتایا جس کی شفاعت قبول ہو گی اور ضرور قبول ہو گی۔ مگر ہم نے اپنی کوتاہ عقلی سے اسے مجدود کردیا ۔۔ ۔ برکت و ثواب کے لیے تلاوت کرنا اگرچہ نہ کرنے سے بہتر ہے مگر کیایہی قرآن پاک کا حق ہے۔۔؟ نہیں ۔۔۔ ہر گز نہیں۔۔۔ قرآن پاک تو وہ مقدس کتا ب ہے جو غور و فکر کی دعوت دیتی ہے۔۔۔ اس کی ایک ایک آیت مردہ سے مردہ ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ غافل ترین مسلمان کو جگانے کی طاقت رکھتی ہے۔ نافرمان کو متقی بناتی ہے۔ متقی کو اپنے رب کی محبت میں آبدیدہ کر دیتی ہے۔مگر یہ سب ہمارے رب نے ہمارے اختیار پہ چھوڑا ہے کہ چا ہو تو اختیار کرو۔ چاہے تو ساری عمر دین کے کاموں کے لیے دعائووں ، وعدوں اور نیتوں میں گزار دو۔

تلاوت اور غور و فکر کے بعد قرآن پاک ہمیں ایک عملی زندگی کی طرف لانے میں معاون بنتا ہے۔ ایک ایسی زندگی جس میں رب چاہی کو اولیت حاصل ہو اور من چاہی کا انکار ۔۔۔ رب کی رضا میں اپنی رضا شامل ہو۔۔۔ صبر و شکر سے آراستہ ۔۔۔ ایثار و قربانی سے سرشار۔۔۔ اخوت و محبت کا پیکر۔۔۔ خلق خداکی محبت سے معمور۔۔۔ یہ زندگی کوئی خواب یا افسانہ نہیں۔۔۔ قرآن پاک کو رہبر بنانے والے کی عام زندگی ہے۔۔۔ جو قرآن کو آگے رکھتا ہے ، اپنی زندگی میں قرآن کو رہبر بناتا ہے۔ اپنی عقل کو قرآن کے تابع کرتا ہے اللہ اس کے سینے کو منور فرما دیتے ہیں ۔ محبت الہٰی سے معمور یہ دل و سینے رشد و ہدایت کا گہوارہ بن جاتے ہیں۔۔ قرآن پاک کو اپنی عملی زندگی بنانے والا کبھی ناکام نہیں ہو سکتا اور قرآن کو چھوڑ کر کوئی کامیاب نہیں ہو سکتا۔ اس یقین کو بنائے بنا اگر ہم اس دنیا سے چلے گئے تو یقینی طور پہ ایک بڑی ناکامی کا سامنا کرنا ہو گا۔

اسلامی طرز ِ زندگی کا یہ بھی امتیاز ہے کہ جو اسے اختیار کرنا چاہے یا اختیار کے بعد استقامت کا خواہش مند ہو۔۔ دونوں صورتوں میں ایک ہی راستہ اختیار کرنا پڑتا ہے اور یقینی طور پہ وہ راستہ دعوت کا ہے ۔ قرآن پاک کو پڑھنا نصیب ہو گا۔ اس میں تدبر کی توفیق ملے گی۔ اس پہ عمل کرنے کی ہمت پیدا ہو گی ۔ اگر ہم اس کی دعوت ہر ایک کو دیں۔ جتنا ہم اس دعوت پہ زور دیں گئے اتنا ہمیں اللہ تعالیٰ زیادہ نوازیں گے۔ قرآن پاک کے سیکھنے اور سکھانے کے عمل کو بہترین عمل قرار دیا گیا ہے۔ اس بہترین عمل کو اپنانے کے ہر خواہش مند کو اس کی دعوت کو عام بھی کرنا ہو گا۔رب کی اطاعت کی نیت کر کے اللہ کی زمین پر اللہ کے نظام کو دیکھنے کو خواہش مند بن جائوں اللہ ہمیں تلاوت قرآن پاک کی عادت، تدبر کی صلاحیت، عمل کی قوت اور دعوت ِ حق کا داعی بننے کی توفیق عطا فرمائے(آمین)۔

Mohammad Jawad Khan

Mohammad Jawad Khan

تحریر : محمد جواد خان
mohammadjawadkhan77@gmail.com