counter easy hit

صحت مند معاشرہ ترقی کا ضامن ۔۔۔

Healthy Community

Healthy Community

تحریر : ارشد کوٹگلہ
پاکستان میں ہمیشہ سے یہ ہوتا چلا ا رہا ہے کہ سیاست دانوں کو صرف الیکشن کے دنوں میں عوامی مسائل نظر اتے ہیں اور وہ انکا حل چٹکیوں میں بتا دیتے ہیں۔ الیکشن کے دنو ں میں جتنے جھو ٹے وعد ے اور دعوے کیے جا تے ہیں اتنے شاید اتنے قلیل عر صے میں کو ئی بھی نہ کر تا ہو گا ۔جس تگ دو سے ہما رے امید وار الیکشن کے دنو ں میں عوامی مسائل کا کھو ج لگاتے ہیں بعض دفعہ تو ایسے مسائل بھی تلاش کر لیتے ہیں کہ ان پر ابھی عوام النا س کی نظر ہی نہیں ہو تی۔اگر اس سے بھی کم توجہ ان مسائل کو حل کر نے پر دی جا ئے تو اگلے الیکشن میں وننگ امیدوار کو اتنے زیا دہ وعدوں اور یقین دہا نیوں کا سہا را نہ لینا پڑ ے ۔بعض ایسے سیا سی بھی الیکشن کے دنو ں میں نظر ا تے ہیں جو پہلے کہیں بھی اس حلقے کی عوام کے ساتھ دکھ درد میں نظر نہیں ا تے ۔الیکشن کے بعد عوام کو اپنے کا مو ں کیلئے حکو متی اور اپوزیشن امیدواروں کو تلا ش کر نے کیلئے اچھی خا صی تگ دو کر نی پڑ تی ہے ۔اسی طر ح ہما رے حلقے کے مسا ئل میں سے ایک بنیادی مسلہ صحت کا بھی ہے۔

تحصیل تلہ گنگ اور لا وہ کی لا کھو ں کی ا بادی کیلئے ایک ٹی ایچ کیو ،سٹی ہسپتا ل ،ا ر ایچ سیز اور بی ایچ یوز تو بنا ئے گئے ہیں اور ان پر تعینا ت عملہ ما ہا نہ لا کھو ں روپے کی مد میں تنخواہ لے رہا ہے لیکن غر یب ا دمی جو ں کا توں پر ائیو یٹ میڈ یکل سٹوروں پر مہنگے دامو ں دوائیا ں لینے پر مجبور ہے ۔وزیر اعلی پنجا ب میا ں شہباز شر یف نے الیکشن سے قبل ہیلتھ انفر اسٹرکچر کو بہتر بنا نے اور عوام کو صحت سمیت دیگر بنیاد ی سہو لیا ت گھر تک پہنچا نے کا عزم تو کیا تھا لیکن ابھی تک کو ئی عملی کا م ہو تا نظر نہیں ا تا ۔ہسپتا لو ں میں ڈاکٹرز کی کمی اور میڈ یسن کی عدم دستیا بی نے پنجا ب حکو مت کی کا ر کر دگی کے تما م پو ل کھو ل دئیے ہیں ۔جن ہسپتا لوں میں روزانہ سینکڑوں لو گ دوائیں لینے ا تے تھے اب وہ ڈاکٹر ز کی ا سا میا ں خا لی اور میڈ یسن نہ ہو نے کی جہ سے ویران پڑے ہوا ہے اور غر یب اسی طر ح پر ائیو یٹ مہنگے دامو ں علا ج کروانے پر مجبور ہیں ۔تلہ گنگ اور لاوہ میں صحت کی سہو لیات نا پید ہیں اور ا ج کل کے دور میں دو وقت کی روٹی کما نا بھی غر یب کیلئے مشکل ہو تا جا رہا ہے ۔سپشلسٹ ڈاکٹرز نہ ہو نے کی وجہ سے مر یضو ں کو بڑ ے شہر وں تک پہنچا نے کیلئے گھنٹو ں سفر طے کر نا پڑ تا ہے اور بعض دفعہ اس شفٹنگ کے دوران مر یض اپنی جا ن سے ہا تھ دھو بیٹھتے ہے ۔بعض ا ر ایچ سی ا یسے بھی ہیں جہا ں سر کا ری مشینر ی تو لگا دی گئی ہے لیکن ا پریٹ کر نے کیلئے عملہ مو جو د نہیں ہے ۔جس سے وہ ایسے ہی پڑ ی پڑ ی زنگ ا لو دہ ہو رہی ہے۔

لا وہ کے مقا می امتیاز نا می شخص نے ٹیلی فون پر بتا یا کہ لا وہ ا ر ایچ سی کی سر کا ری رہا ئش گا ہیں اور ہسپتا ل کا کچھ حصہ مر مت نہ ہو نے کی وجہ سے بلڈ نگ کی حا لت خستہ ہے اور ہا ئش گا ہیں تو کسی وقت بھی منہد م ہو سکتی ہیں ۔لاوہ سمیت تما م پر انے ا ر ایچ سیز کی بلڈ نگ کے یہی حا لا ت ہیں ۔ہیلتھ ذرائع کے مطا بق ہسپتا لو ں میں سیکر ٹر ی ہیلتھ کی طر ف سے جو میڈ یسن ہمیں ایک مہینے کیلئے مہیا کی جا تی ہیں وہ بس دس سے پند رہ دن میں ختم ہو جا تی ہیں اور بعد میں مر یضو ں کو میڈ یسن کی پر چیا ں تھما دی جا تی ہیں جو پر ائیو یٹ سٹو روں سے خر ید نے پر مجبور ہو تے ہیں ۔امتیاز لا وہ نے اس با ت کا بھی انکشا ف کیا ہے کہ ا ر ایچ سی لا وہ میں تعینا ت ایل ایچ وز حا ضر ی لگا کر چلی جا تی ہیں۔

وزیر اعلی پنجا ب میا ں شہباز شر یف نے اگر اسی طر ح سر کا ری سطح پر ہسپتا لو ں کو میڈ یسن اور ڈاکٹرز کی کمی پر توجہ نہ دیں اور بس ا خبا ری دعوئوں تک رہے تو پنجا ب میں سر کا ری ہسپتا لو ں کے حا لا ت دن بد ن ابتر ہو ں گے اور غر یب ا دمی کو علا ج کر وانے کیلئے اپنے اور اپنے بچوں کے پیٹوں پر پتھر با ند ھ کر پر ائیو یٹ سنٹروں کا رخ کر نا پڑ ے گا ۔غر یب عوام کو اب صر ف اعلا نات اور میٹنگ سے بے وقو ف نہیں بنا یا جا سکتا بلکہ ا ن گر ائو نڈ بھی کا م نظر ا نے چا ہیں تلہ گنگ شہر سمیت گر دونو اح علا قوں میں چوروں کی وارداتوںکی تعداد میں اضا فہ ہو تا جا رہا ہے پو لیس حکام بھی اپنے مشن کو جا ری رکھے ہو ئے ہیں کہ جلد ان ڈکیتوں میں ملو ث ملز ما ن کو گر فتار کر کے قا نو ن کے کٹہر ے میں لا ئیں گے لیکن عوام میں دن بد ن خو ف وہر اس کی لہر میں اضا فہ ہو رہا ہے ۔گز شتہ دنو ں اس معا ملے پر ڈی ایس پی تلہ گنگ نا صر محمودسے تفصیلی گفتگو ہو ئی ۔نئے تعینا ت ہو نے والے ڈی ایس پی نا صر محمود کو تلہ گنگ سر کل کا چارج سنبھا لے تقر یبا تین ما ہ ہو گئے ہیں اور انہو ں نے بتا یا ہے کہ میں نے چارج لیتے ہو ئے بھی اپنے ما تحت آ فسران کو ہد ایا ت جا ر ی کر دی تھیں کہ مجھے عوام کا تحفظ عز یز ہے اور عوام کو اپنے جا ن پر کھیل کر تحفظ دیا جا ئے۔

تلہ گنگ شہر میں چور یو ں کی وارداتیں کر نے والے گر وہوں کی سر چنگ کی جا رہی ہے اور جلد ہی ہما رے پولیس کے نو جوان ان ڈاکو ئوں کو گر فتار کر کے عوام کے سا منے لا ئیں گے ۔ڈی ایس پی نا صر محمود کی پا لیسیاں عوام دوست ہیں اور اگر وہ ان پر وہ عمل کر وانے میں کا میا ب ہو جا تے ہیں تو یقینا تلہ گنگ شہر کے امن واما ن کی صورتحا ل کنٹرول میں ا جا ئے گی۔ انہو ں نے مز ید بتا یا کہ میں نے جن افسران کو سپیشل ٹا سک دئیے ہو ئے ہیں وہ مجھے روزانہ کی بنیاد پر اپ ڈیٹ کر تے ہیں ۔پو لیس اس وقت تک اپنے مشن میں کا میا ب نہیں ہو تی جب تک عوام اس کا ساتھ نہیں دیتی میر ی عوام اور میڈ یا سے گزارش ہے کہ تلہ گنگ سر کل کو جر ائم سے پا ک کر نے کیلئے جر ائم پیشہ عنا صر کی نشا ند ہی کر یں اور پو لیس کے نو جوان فی الفور ایکشن لے کر ان جر ائم پیشہ عنا صروں کا خا تمہ کر یں گے ۔ڈی ایس پی نا صر محمود کا مز ید کہنا تھا کہ میر ے دروازے عوام کیلئے چو بیس گھنٹے کھلے ہیں اور ہر عام اور خا ص اپنی دادرسی کیلئے درخواست دے سکتا ہے اور انشا اللہ میر ٹ کی بنیاد پر مظلوم کو انصا ف ضرور ملے گا ۔کر پشن کے حوالے سے کیا گئے سوال میں ڈی ایس پی کا کہنا تھا کہ جو مد عی یا ملزم کسی پو لیس اہلکا ر کو بھی رشوت دے یا ان سے پو لیس اہلکا ر طلب کر یں تو اسکے خلا ف تحر یر ی درخواست دے کرایسے بے ضمیر لو گو ں کوبے نقا ب کر نے میں محکمے کا سا تھ دیں تا کہ ہم سب مل کر پو لیس کی صفو ں میں کا لی بھیڑوں کا خا تمہ کر نے میں کا میا ب ہو ں۔

ڈی ایس پی کی گزارشات اپنی جگہ بجا ہیں افسران کو عوام کے سا تھ مل جل کر رہنا چا ہیے اور عوام کو اپنے مسا ئل کیلئے افسران با لا تک رسا ئی حا صل ہو نی چا ہیے تب ہی افسران با لا کو علا قے کی اور عوام کی صحیح صورت حا ل پتہ چلتی ہے نہیں تو ا پ کے ما تحت ا پ کو سب اچھا ہے کی رپو رٹ دیتے رہیں گے اسکے علا وہ جس طر ح ہما رے تھا نو ں کا ما حو ل ہے اور جس طر ح عا م ا دمی سے وہا ں سلوک کیا جا تا ہے تو کو ئی بھی شر یف ا دمی اپنے سا تھ زیا دتی ہو نے کے با وجو د تھا نے جا نے سے کتراتا ہے ۔ڈی ایس پی تلہ گنگ کی یہ بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے ما تحت تھا نو ں کا ما حول عوام دوست بنا ئیں وہا ں عوام کے مسا ئل خوش اخلا قی اور مہذب طر یقے سے سنے جا ئیں ۔سا ئل کے مسلے کا حل ہو نا یا نہ ہو نا تو بعد کی با ت ہیں لیکن کم از کم عوام میں تھا نو ں اور اسکے عملہ کی ریپو ٹیشن تو ٹھیک ہو نی چا ہیے۔

Malik Arshad Kotgullah

Malik Arshad Kotgullah

تحریر : ارشد کوٹگلہ