counter easy hit

عالمین کی عورتوں کی سردار حضرت فاطمہ

Hazrat Fatima, the leader of the women of the world

20جمادی الثانی طبقہ نسواں کا یوم نجات ہے جب خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی ؐ کے پاکیزہ آنگن میں ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبریؓ کی گود میں خاتون جنت حضرت فاطمہ زہراؓ کی آمد ہوئی ۔جس عہد میں نبی کریم ؐ کے گھر میں ایک بیٹی حضرت فاطمہ ؑ کی آمد ہوتی ہے اس وقت دشمنان اسلام کفار مکہ رسول کو بیٹوں کی وفات کے سبب مقطو ع النسل اور ابتر ہونے کے طعنے دے رہے تھے ۔دوسری جانب عورت اور بیٹی کا مقام اس قدر گر چکا تھاکہ وہ تذلیل کے پاتال میں اوندھے منہ پڑی تھی بدترین صنفی استحصال اس کا مقدر تھا ، غلاموں کی طرح عورت کو بھی شہریت کا حق حاصل نہ تھا یونانی تہذیب انسانیت کو طاعون اور غم کا شکار کر نے کا الزام عورت کے سر دھرتی تھی حد تو یہ ہے کہ الہامی مذہب عیسائیت کے پیشوا عورت کو شیطانیت کا باب قرار دے کر موجبِ نفرت قراردے چکے تھے اور عرب معاشرے کا حال تو قرآن مجید میں ان الفاظ میں بیان کیا گیا۔اور جب ان میں سے کسی کو بیٹی کے پیدا ہونے کی خبر ملتی ہے تو اس کا چہرہ غم کے سبب کالا پڑ جاتا ہے، اور اس کے دل کو دیکھو تو وہ اندوہناک ہو جاتا ہے،(بیٹی کی پیدائش کے سبب) وہ لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے اور سوچتا ہے کہ آیا ذلت برداشت کر کے لڑکی کو زندہ رہنے دے یا زمین میں دفنا دے۔(سورہ نحل )پیدا ہوتے ہی مار دیا جانا عورت کا مقدر تھابطحا کی سرزمین سے پھوٹنے والی صدائے مصطفوی ؐ ظلم استحصال جہالت فسق و فجور کے گلے سڑے نظام کی بنیادیں پہلے ہی ہلا چکی تھی ۔ذات خداوندی نے اپنے پیارے حبیب کے گھر میں فاطمہ جیسی بیٹی عطا کرکے عورتوں پر ظلم جبر استحصال کی فرسودہ روایات کو خس و خشاک کی مانند بکھیر کر رکھ دیا۔بیٹیوں سے نفرت کرنے والے معاشرے میں فاطمہ ز ہراؓ نبی کریم کی محبتوں کا مرکز بنی نظر آتی ہیں، جونبیؐ اللہ کی محبوب ترین ہستی ہیں ان کی محبوب ترین ہستی بھی فاطمہ ز ہراؓہیں ۔ عبدالسلام بن حرب، ابوالجحاف، جمیع بن عمیر تیمی کہتے ہیں کہ میں اپنی پھوپی کے ساتھ حضرت عائشہؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا کہ حضورؐ کو کس سے سب سے زیادہ محبت تھی۔ام المومنین ؓنے فرمایا کہ فاطمہ ز ہراؓ سے۔ پھر پوچھا کہ مردوں میں کس سے سب سے زیادہ محبت تھی انہوں نے فرمایا کہ ان کے (یعنی فا طمہؓ کے) شوہر سے۔(جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1845 صحابہ کرام بیان فرماتے ہیں کہ آنحضرت ؐ کی حضرت فاطمہ ز ہراؓ سے محبت کا یہ عالم تھا کہ رسول کریم ؐ جب سفر پر روانہ ہوتے تو اپنے اہل و عیال کے لوگوں میں سب سے آخری وقت حضرت فاطمہ ز ہراؓ کوعطا کرتے اور جب سفر سے واپس تشریف لاتے تو سب سے پہلے حضرت فاطمہؓ کے ہاں جاتے(مشکوۃ شریف:جلد چہارم)جہاں بیٹی کوذلت سمجھا جاتا تھا وہاں کائنات کی بلند ترین ہستی حضرت محمد مصطفی ؐاپنی خوشی کا موجب اپنی بیٹی فاطمہؓ کی خوشی اور ناراضگی کو اپنی بیٹی کی ناراضگی سے مشروط کردیتے ہیںاور فرماتے ہیں ’’ فا طمہؓمیرا ٹکڑا ہے جس نے اس کو غضبناک کیا اس نے مجھ کو غضبناک کیا۔(صحیح بخاری:متفق علیہ) جس نبی ؐ کی تعظیم حضرت آدم سے عیسی ؑ تک تمام انبیاء اور ملائکہ کرتے ہیں وہ نبیؐ اپنی بیٹی فاطمہ ؓکی تعظیم اور تکریم کیلئے کھڑے نظر آتے ہیں ۔ام المومنین حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں میں نے عادات چال چلن خصلتوں اور اٹھنے بیٹھنے میں فاطمہ بنت محمدؐ سے زیادہ حضور نبی کریم ؓسے مشابہ کسی کو نہیں دیکھا۔ جب حضرت فاطمہ آتیں تو آپؐ کھڑے ہوجاتے ان کا بوسہ لیتے اور اپنی جگہ پر بٹھاتے۔(جامع ترمذی:جلد دوم متفق علیہ)نبیؐ کریم کی بیٹی کا مقام مادر عیسی حضرت مریمؑ سے بھی بلند قرار دیا جاتا ہے ۔ابن عباس پیغمبر خدا ؐسے روایت کرتے ہیںچار خواتین اپنے زمانے کی دنیا کی سردار ہیں: مریم بنت عمران، آسیہ بنت مزاحم زوجہ فرعون ، خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد ؐ، اور ان کے درمیان سب سے زیادہ افضل حضرت فاطمہؓ ہیں”۔ (الدر المنثور سیوطی)حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمؓ نے فرمایا کہ تمہارے (اتباع و اقتداء کرنے) کے لئے چار عورتیں ہی کافی ہیں۔مریم بنت عمران، فرعون کی بیوی آسیہ،خدیجہ بنت خویلد اور فاطمہ بنت محمدؐ۔ (جامع ترمذی:جلد دوم )علمائے اہلسنت سمیت الزرقانی، امام المقریزی، قطب الخضیری اور امام السیوطی سمیت ہر مورخ محقق نے تسلیم کیا کہ فاطمہؓ حضرت مریم ؑسمیت دنیا کی تمام عورتوں سے افضل و برتر ہیں۔ (روض الانف) اسی لئے شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے کہا کہ مریم از یک نسبت عیسی عزیز از سہ نسبت حضرت زہرا عزیزمریم عیسیٰؑ کی ماں ہونے کے ناطے ایک ہی نسبت سے بزرگ و عزیز ہیں؛ جبکہ حضرت زہرا تین نسبتوں سے بزرگ و عزیز ہیں۔( رحمۃ للعالمین ؐکی دختر، امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طا لبؓ کی زوجہ اور حسنین شریفین کی مادرگرامی)مستدرک علی الصحیحین میں امام حاکم نیشاپوری نقل کرتے ہیں: رسول اللہؐ نے اپنے آخری وقت میں حضرت فاطمہ ؓسے فرمایا: بیٹی!کیا تم خو ش نہیں کہ تم امت اسلام اور تمام عالم کی عورتوں کی سردارہو یہ حدیث بخاری و مسلم نے بھی نقل کی ہے ۔آلوسی حدیث نبوی کو یوں نقل کرتے ہیں کہ “اِنفاطمۃ البتول ا فضل النسا المتقدمات و المتخرات؛ فاطمہ بتولؑ تمام گذشتہ اور آئندہ عورتوں سے افضل ہیں”۔(تفسیرروح المعانی)دنیا بیٹوں سے اپنی نسل کے تحفظ کیلئے محبت کیا کرتی تھی ہر انسان کی نسل اس کے بیٹے سے ہے اسی لئے بیٹوں کی وفات پر مشرکین مکہ نے نبی کریم ؐکو مقطوع النسل ہونے کے طعنے دیئے ۔لیکن فاطمہ ز ہراؓ کی صورت اللہ نے اپنے حبیب کو سورہ کوثر کی تفسیرعطا کی ۔ امام فخر الدین رازی ؒ کے بقول حضرت فاطمہ ز ہراؓاور ان کی اولاد رسولؐ اللہ کو ابتر کہنے والوں کیلئے اللہ کا جواب تھا۔آج عاص بن وائل ، ابو جہل ، عقبہ بن معیط کا کوئی نام لیوا نہیں لیکن سادات بنی فا طمہؓ کی صورت میں اولاد مصطفی ؐ پوری دنیا میں تو حید ورسالت و ولایت کا پرچم سربلند کئے ہوئے ہے ۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website