counter easy hit

حواریوں کے دیس میں

writer

writer

تحریر: ریاض احمد ملک بوچھال کلاں
قارئین میں کافی عرصہ سے کم کم ہی لکھ رہا ہوں کیونکہ کچھ مسائل ذاتی ایسے ہیں چاہتے ہوئے بھی قلم سے رشتہ قائم نہیں رکھ پا رہا آج ایک بار پھر لکھنے کو جی کر رہا تھا تو میرا دماغ کئی سوچوں میں ڈوبا ہوا ہے مگر پھر بھی میں کچھ لکھ رہا ہوں مجھے معلوم ہے کہ میری تحریروں سے کافی لوگوں کو آگ سی لگتی ہے مگر کیا کریں جناب ہم لوگ جب اقتدار میں ہوتے ہیں تو ہمارے پاس ایسے ایسے لوگ منڈلا رہے ہوتے ہیں ہمارے گیت گاتے ہیں ہمیں لوریاں سناتے ہیں مگر جونیہی اقتدار ادھر ہوا ہم لوگ کسی دوسری شاخ پر بیٹھ جاتے ہیں میں ان دنوں اپنے صوبائی وزیر اور شہنشاہ تعمیرات کا ذکر کرنا چاہوں گا

کیونکہ کچھ لوگوں نے ان کے گرد بھی اپنا حصار اتنا مضنوط کر رکھا ہے کہ انہیں خبر ہی نہیں کہ ان کا دوست کون ہے اور دشمن کون شائد وہ جانتے ہوئے بھی انجان بنے ہوں مگر میرا خیال اس کے بر عکس ہے ہم صحافی لوگ جب اکتھے ہوتے ہیں تو کئی مرتبہ ان پر بات ہوتی ہے مگر میرا ہمیشہ ان سے اختلاف ہی رہا کیونکہ میری سمجھ میں وہ ایک اچھے ہی نہیں سمجھ دار لوگ بھی ہیں مگر کافی عرصہ سے میں دیکھ رہا ہوں کہ ان کی قربت حاصل کرنے کے لئے ان کی تعریف اور ان کو خوش کرنے کے لئے ڈھول کا ہونا ضروری ہے۔

Testimonials

Testimonials

ان کی تعریف چاہے وہ غلط کام ہی کیوں نہ کر رہے ہوں بس صاحب کی کیا بات ہے فیس بک پر ان کی تصاویر کے ساتھ اپنی تصویر لگا کر انہیں خوش کرنے کے حربے میرے خیال میں انہیں بلندی نہیں پستی کی جانب لے جا رہے ہیں خیر ہمیں ان سے کیا لینا دینا افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ وہ دل کے تو اچھے ہیں کام اپنے لئے نہیں قوم کا سوچ کر کرتے ہیں مگر ان کے دوست ہیں کہ بے جا ان کی تعریف کرتے ہیں ان پر تنقید نہیں کرتے وہ اچھا کریں تو ان کی تعریف میں کوئی حرج نہیں مگر ان کی غلطی پر تو تنقید کیا کریں میرے دوست جو کٹڑ مسلم لیگی ہیں ان کا ذکر میں خصوصی طور پر کر رہا ہوں ملک صوبیداراکرم منارہ میں جب بھی ان کے پاس بیٹھا وہ ہمیشہ ان پر کڑتے رہے اور ان کے الفاظ ہیں کہ انہوں نے چار پیاروں کو رکھا ہوا ہے مگر وہ چار پیارے بھی ان کے اپنے نہیں ابن الوقت لوگ ہیں جو سیتھی ہائوس کی یاترا کر کے اپنے مفادات حاصل کرتے ہیں اور بعد میں بدنام بھی انہیں ہی کرتے ہیں۔

یہ تھانے کی سیاست نہیں کرتے مگر ان کے پیارے ان کے نام پر تو سب کچھ کرتے ہیں میںان کے سابقہ ادوار کا ذکر کروں ان کے چند دوست بوچھال کلاں میں ہوتے تھے انہوں نے رحمانیہ محلے کی گلی بنوائی بڑا اچھا کام کیا مگر اس پر اچھلو بنوا کر سارے کام کا بیڑا غرق کر دیا میں نے ایک کالم میں ان پر تنقید کی اور کہا کہ ہم تو اگلے الیکشن میں جناب کے ساتھ ہوں گے مگر یہ لوگ کسی اور شاخ پر بیٹھے ہونگے جناب اگلا الیکشن مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر لڑ رہے تھے تو وہ دوست کسی اور شاخ پر جا بیٹھے۔

مگر ہم آج بھی ان کے ساتھ کھڑے ہیں اس وقت میرے بھائیوں کو میری بات بری لگی مگر وقت نے انہیں دیکھا ہی دیا کہ کوں کہاں ہے بوچھال کلاں واٹر سپلائی سکیم جس پر کروڑ کے قریب خرچ ہوئے اور عوام کو پانی نہ مل سکا انہی کے دوست نما لوگوں کی کارستانی تھی وہ آج چیخ چیخ کر کہتے ہیں کہ تنویر وہ پیسے کھا گیا ہے آج جب واٹر سپلائی سکیم پر ایک بار پھر کام ہو رہا ہے گو اچھے لوگوں کی ٹیم انہیں ملی ہے مگر ان کے دوست نما بھی تو یہں ہیں مجھے امید ہے ڈھول لے کر وہ بھی ان کے استقبال کی تیاریوں میں ہوں گے۔

کیونکہ تعریف تو ان کی کمزوری ہے ناں بھی اقتدار تو آنی جانی چیز ہے بلدیاتی الیکشن کے بعد تو دوستوں اور دشمنوں کو پہچاننے کی کوشش کیجئے کہیں ایسا نہ ہو کہ دوست تو ان لوگوں کی وجہ سے آپ کو چھوڑ چکے ہوں اور دوست نما ویسے ہی ،،،،،؟بحر حال میں بھی چاہتا تو رنسیال اور بولہ شریف کے جلسوں میں ڈھول کے آگے ناچ کر سماجی کارکن کی طرح نعرے لگا کر آپ کو خوش کرتا مگر آج دل بری طرح کڑھ رہا ہے شائد میرے یہ الفاظ نہت سے لوگوں کو برے لگیں مگر حقیقت کو کیسے جھٹلایا جائے کہ وہ تو کام کرتا ہے مگر کریڈٹ ملنے کے بجائے بدنامی کا توق ان کے گلے پڑجاتا ہے۔

Riaz Ahmad Malik

Riaz Ahmad Malik

تحریر: ریاض احمد ملک بوچھال کلاں
malikriaz57@gmail.com
03348732994