counter easy hit

پاکستانیوں کے لیے روز گار کے وسیع مواقع۔۔۔ جرمنی نے پاکستانیوں کو شاندار خوشخبری سنا دی

Great job opportunities for Pakistanis ... Germany preached the good news to Pakistanis

لاہور(ویب ڈیسک)جرمنی میں پاکستانی پروفیشنلز کے لیے روزگار کے دروازے کھل گئے ہیں، ابتدائی مرحلے میں میڈیکل، انجینئرنگ اور آئی ٹی سے وابستہ افراد کو ترجیح دی جائے گی۔جرمنی میں پاکستانیوں کے لیے روزگار کے حوالے سے لاہور میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جرمن کلچرل سینٹر میں ہونے والے اس سیمینار میں شعبہ طب، آئی ٹی سے وابستہ افراد اور طالب علموں سمیت پاکستان میں جرمن کمپنیوں کے نمائندوں اور اہم شخصیات نے شرکت کی جبکہ اسکائپ پر جرمنی کے اہم کاروباری افراد نے شرکا کے سوالات کے جوابات دیئے۔سیمینار کے دوران پاکستان میں زیکوینزز کے نمائندے عمران نے بتایا کہ روزگار فراہم کرنے کا یہ پروگرام بھارت کے لیے تھا جسے ہم حاصل کرنے میں کامیاب رہے، ہم جرمنی میں ڈاکٹر، نرسز، آئی ٹی ایکسپرٹس اور انجینئرنگ سے وابستہ پروفیشنلز کو مفت بنیادوں پر 100 فیصد ملازمتیں فراہم کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس جرمنی میں 500 کلائنٹس ہیں جو 60 شہروں میں موجود سینٹرز میں ملازمت فراہم کرتے ہیں پاکستانی پروفیشنلز جرمن لینگویج سیکھ کر جرمنی میں روزگار کے مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔یاد رہے وفاقی جرمن دفتر روزگار کے مطابق جرمنی میں بائیس ہزار سے زائد پاکستانی برسر روزگار ہیں جن میں قریب دو ہزار پاکستانی خواتین بھی شامل ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ پاکستانی شہری جرمنی میں زیادہ تر کن شعبوں سے وابستہ ہیں۔ جرمنی میں غیر ملکیوں کے وفاقی رجسٹر کے مطابق سن 2017 کے اختتام تک اس ملک میں مقیم پاکستانی شہریوں کی مجموعی تعداد تہتر ہزار تھی، جن میں سے پاکستانی خواتین کی تعداد اکیس ہزار جب کہ مردوں کی تعداد باون ہزار تھی۔وفاقی جرمن دفتر روزگار کے مطابق گزشتہ برس نومبر کے مہینے تک قریب ساڑھے بائیس ہزار پاکستانی جرمنی میں کام کر رہے تھے۔ صرف ایک برس کے عرصے کے دوران جرمنی میں ملازمتوں کے حصول میں کامیاب ہونے والے پاکستانی شہریوں کی تعداد میں تقریباﹰ چودہ فیصد تک کا اضافہ ہوا۔ جرمنی میں کام کرنے والے پاکستانی شہریوں میں خواتین کی تعداد دو ہزار سے کچھ کم تھی جب کہ باقی (نوے فیصد سے زائد) پاکستانی مرد تھے، جو جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔ برسر روزگار پاکستانیوں میں سے اسی فیصد سے زائد افراد کی عمریں پچیس اور پچپن برس کے درمیان ہیں۔پاکستانی شہری کام کیا کرتے ہیں؟جرمنی میں کام کرنے والے پاکستانیوں میں سے نصف سے زائد افراد درمیانے درجے کے کاروباری اداروں میں کام کر رہے ہیں۔ چھوٹے کاروباری اداروں میں (جہاں ملازمین کی مجموعی تعداد نو سے کم ہے) بھی پانچ ہزار سے زیادہ پاکستانی کام کر رہے ہیں اور قریب اتنی ہی تعداد ایسے افراد کی بھی ہے جو بڑے کاروباری اداروں میں (جہاں ملازمین کی تعداد 250 سے زیادہ ہے) کام کر رہے ہیں۔ برسر روزگار پاکستانیوں کی مجموعی تعداد کو اگر ان کی قابلیت کے اعتبار سے دیکھا جائے تو ان کی تقسیم یوں ہے: ہیلپر (9518)، ہنر مند کارکن (8246)، اپنے اپنے شعبوں کے ماہرین (3322)۔پیشہ ورانہ خدمات کے شعبے سے وابستہ پاکستانیوں کی تعداد اڑتیس سو ہے، سیلز اور کمپنی سروسز میں ساڑھے سات ہزار، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سائنسی شعبے سے وابستہ پاکستانی شہریوں کی تعداد دو ہزار سے زائد ہے جب کہ اقتصادی خدمات کے شعبے میں تیرہ سو سے زائد پاکستانی شہری کام کر رہے ہیں۔وفاقی جرمن دفتر روزگار کے مطابق ہوٹلنگ اور ریستورانوں کے شعبے میں کام کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد چھ ہزار سے زائد بنتی ہے۔ اس کے علاوہ تین دیگر شعبوں، یعنی پیداواری شعبے، پروسیسنگ سیکٹر، ٹرانسپورٹ اور ویئر ہاؤسنگ میں سے ہر ایک میں دو ہزار سے زائد پاکستانی کام کر رہے ہیں۔تعمیراتی شعبے سے بھی پانچ سو سے زائد پاکستانی وابستہ ہیں جب کہ پرورش اور تعلیم کے شعبے میں کام کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد بھی ساڑھے چار سو بنتی ہے۔ مزید یہ کہ زراعت اور ماہی گیری کے شعبے میں بھی قریب ڈیڑھ سو پاکستانی شہری کام کر رہے ہیں۔جرمنی میں بلدیاتی انتظامیہ اور دفاعی شعبوں میں محض 88 پاکستانی شہری برسر روزگار ہیں۔زیادہ تر پاکستانی کن شہروں میں کام کرتے ہیں؟شہروں کے اعتبار سے دیکھا جائے تو فرینکفرٹ سب سے نمایاں ہے، جہاں ڈیڑھ ہزار سے زائد پاکستانی شہری کام کر رہے ہیں۔ جرمن دارالحکومت برلن دوسرے نمبر پر ہے جہاں تیرہ سو پاکستانی مختلف شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔ جنوبی صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ میں بھی ایک ہزار سے زائد پاکستانی باشندے برسر روزگار ہیں۔ہیمبرگ، اشٹٹ گارٹ اور اوفن باخ نامی شہروں میں سے ہر ایک میں چار چار سو سے زائد جب کہ کولون، ہینوور، ڈریسڈن، ڈسلڈورف، ویزباڈن اور دارمشٹڈ جیسے شہروں میں سے ہر ایک میں بھی کم از کم دو دو سو پاکستانی کام کر رہے ہیں۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website