counter easy hit

یہ کام ہر صورت بہتر کرنا ہوگا ۔۔۔ عمران خان چین کی مدد سے پاکستان میں کونسا انقلاب لانے جا رہے ہیں؟ زبردست فیصلے کر لیے گئے

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے زرعی شعبے کی موجودہ صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ زرعی شعبہ کی ترقی پی ٹی آئی حکومت کے ایجنڈے کا اہم جزو ہے ٗکاشتکاروں کو معاونت فراہم کرنے اور بہترین عوام کو بروئے کار لانے میں مدد کرن
کی ضرورت ہے زراعت میں چین کے ساتھ تعاون کو تقویت دینا ان کے آئندہ دورہ چین کے ترجیحی ایجنڈے میں شامل ہے ٗزرعی شعبہ میں چینی مہارت سے بہت زیادہ استفادہ کیا جاسکتا ہے۔وہ منگل کو وزیراعظم آفس میں اجلاس کی صدارت کررہے تھے ۔وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ملک زرعی شعبہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جمود کا شکار رہا ہے۔فصلوں کو متنوع بنانے ،پیداوار میں اضافے اور زرعی شعبے میں مشینی انداز اختیار کرنے میں کاشتکاروں کی معاونت کیلئے بہت کم کام کیا گیا ہے ۔انہیں بتایا گیا کہ ماضی میں تحقیقی میدان کو یکسر نظر انداز کردیا گیا جس کے نتیجے میں شعبہ کی مجموعی تنزلی ہوئی، کم زرعی پیداوار کے باعث درآمد پر انحصار بہت زیادہ بڑھ گیا اور اس طرح درآمدی بل میں اضافہ ہوا۔وزیراعظم کو بتایا گیا کہ موجودہ رجحان کو موثر انداز میں روکا جاسکتا ہے اور فوری طور پر تمام فریقین کی مربوط کوششوں کے ساتھ قلیل مدتی اقدامات اورطویل مدتی حکمت عملی کے ذریعے صورتحال میں بہتری لائی جاسکتی ہے ۔وزیراعظم کو ہمسایہ ممالک کے ساتھ تقابلی جائزے کے ساتھ گندم ،چاول اور گنے کی فصل کے حوالے سے موجودہ صورتحال اور پیداوار ،درآمدوبرآمدات کے حوالے سے دیگر پیداواری ممالک کے بارے می تفصیلی بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم کو بتایا گیا کہ زرعی شعبے پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے کےحوالے سے پی ٹی آئی کے ایجنڈے کے سلسلے میں زرعی پیداوار میں اضافے کیلئے مختلف منصوبہ جات وضع کئے جارہے ہیں تاکہ برآمدات کی طرف منتقل ہوتے ہوئے متنوع فصلوں کی حوصلہ افزائی ہو ۔ان منصوبوں میں بڑی فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ،آئل سیڈز کو اپنانے، آبی وسائل کے مناسب استعمال، ماہی پروری کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا، لائیور اسٹاک کے کاروبار کی تشکیل نو ،زرعی اجناس کی منڈیوں کی اصلاح اورکاشتکاروں کی مالیات تک رسائی تک اضافہ شامل ہیں۔وزیر اعظم نے موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زرعی شعبے کا فروغ پی ٹی آئی حکومت کے ایجنڈے کا اہم جزو ہے انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کی معاونت اور انہیں مالی وسائل اور مشینی عمل اختیار کرنے میں مطلوبہ تعاون کی فراہمی کے ساتھ بہترین عوامل کو اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان زرعی شعبہ میں چینی مہارت سے بہت زیادہ استفادہ کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ زراعت میں چین کے ساتھ تعاون کو تقویت دینا ان کے آئندہ دورہ چین کے ترجیحی ایجنڈے میں سے ایک ہے۔