counter easy hit

بزم غزل کے زیر اہتمام فراغ روہوی کی صدارت میں طرحی مشاعرہ

Bazme Ghazal

Bazme Ghazal

پٹنہ (پریس ریلیز) واٹس ایپ گروپ ‘بزم غزل’ کی طرف سے گزشتہ شام ایک شاندار بین الاقوامی طرحی مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا۔ مشاعرہ کی صدارت کولکاتہ میں مقیم معروف شاعر فراغ روہوی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض ایم آر چشتی، طیب فرقانی، ایم رضا مفتی اور عارش نظام نے مشترکہ طور پر انجام دئیے۔ دیر رات تک چلے اس مشاعرہ میں برصغیر ہندو پاک کے علاوہ سعودی عرب، بحرین، اور متحدہ عرب امارات کے شعرائے کرام نے حصہ لیا۔ اس مشاعرہ کے لئے منتظمین بزم غزل کی طرف سے ایک ماہ قبل ہی مصرعۂ طرح”ہر کوئی پارسائی کی عمدہ مثال تھا” دیا گیا تھا۔ مشاعرہ میں جن شعرائے کرام نے اپنے کلام پیش کیے ان کے اسمائے گرامی اس طرح ہیں۔ فراغ روہوی، خمار دہلوی، ایم آر چشتی، نیاز نذر فاطمی، مرغوب اثر فاطمی، نور جمشید پوری، کیف احمد کیفی، سرفراز الہدی قیصر پٹنوی، توحید اظہر بسنت پوری، سراج عالم زخمی،منظر حسین زیدی، جمیل ارشد خان، طیب فرقانی، اصغر شمیم، منصور قاسمی، جہانگیر نایاب، بشر رحیمی، رضا مفتی، نصر بلخی، عارش نظام، ایم عالم صدیقی، اقبال احمد اقبال، سید جمال کاکوی، اور مشتاق ملکوی ۔ مشاعرہ میں پیش کئے گئے کلام کا منتخب حصہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے
فراغ روہوی

گزری نہ کوئی موج خوشی اس طرف کبھی
دل تھا ہمارا یا کوئی شہر ملال تھا
خمار دہلوی
تشہیر ہے کہ صحن گلستاں میں ہے بہار
جبکہ ہر ایک پھول کا چہرہ نڈھال تھا
مرغوب اثر فاطمی
انسانیت کے جسد کی تدفین میں شریک
ہر کوئی پارسائی کی عمدہ مثال تھا
ایم آر چشتی
اک شخص کے بغیر منائی ہے میں نے عید
جس کے بغیر سانس بھی لینا محال تھا
نیاز نذر فاطمی
مفلس کی زندگی تھی بڑے اطمینان کی
مل جائے دال روٹی اسی میں نہال تھا
نور جمشید پوری
آتا تھا جس کے آتے ہی چہرے پہ میرے نور
کیسے بتا دوں بزم میں کس کا خیال تھا
کیف احمد کیفی
دونوں طرف تھی آگ برابر لگی ہوئی
جو اس کا حال تھا وہی میرا بھی حال تھا
سراج عالم زخمی
تھا عشق اس کے واسطے اک مشغلہ سراج
میرے لئے تو میری بقا کا سوال تھا
جمیل ارشد خان
پیراہنِ ریا میں چھپائے نفاق و بغض
ہر کوئی پارسائی کی عمدہ مثال تھا
اصغر شمیم
گھٹ گھٹ کے جی رہا تھا شکایت کبھی نہ کی
وہ زندگی ملی تھی کہ جینا محال تھا
منصور قاسمی
چھت پر ہلال عید سبھی دیکھتے رہے
کاندھے پہ میرے سہما ہوا اک گلاب تھا
جہانگیر نایاب
بے خوف ہو کے گزرا ہوں ان راستوں سے میں
جن راستوں پہ چلنا بھی امر محال تھا
عارش نظام
کل چودہویں کا چاند انہیں دیکھتا رہا
اللہ کیا جناب کا حسن و جمال تھا
سرفراز الہدی قیصر پٹنوی
دورِ رسول پاک ذرا یاد کیجئے
ہر کوئی پارسائی کی عمدہ مثال تھا
نصر بلخی
ساقی نے کیا ملا کے دیا تھا شراب میں
ہر کوئی پارسائی کی عمدہ مثال تھا
ایم رضا مفتی
چھینی گئی تھی اس کی ردا شہر میں جہاں
ہر کوئی پارسائی کی عمدہ مثال تھا
طیب فرقانی
آکر قریب دونوں جدا پھر سے ہو گئے
اس کو ملال ہو نہ ہو مجھ کو ملال تھا
ایم عالم صدیقی
کوئی نہیں تھا مونس و غم خوار تیرے بعد
ہر ایک شخص میری خوشی کا دلال تھا