اسلام آباد: جیوملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف کیس میں میر شکیل الرحمان نے سپریم کورٹ میں پیش ہوکر معافی مانگ لی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میرشکیل صاحب کاروباری خسارہ ہوجاتا ہے اس کا مطلب یہ نہیں تنخواہیں بند کردیں، ملازمین اپنے گھر کے اخراجات کیسے چلائیں گے؟ کسی ادارے نے اپنی جائیداد فروخت کرکے تنخواہیں اداکیں؟ میر شکیل نے کہا کہ اندازہ ہے جیوکا بل 25کروڑ روپے ہے، 78 فیصد ادائیگیاں کر چکے ہیں، عدالت ہمیں 3 ماہ کا وقت دے دے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کہ 3 ماہ میں ملازمین کیسے گزارہ کریں گے؟ تین ماہ کا وقت دینا ممکن نہیں ۔
میرشکیل الرحمان نے کہا کہ عدالت ہمارے معاملے پر ازخود نوٹس لے لے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ازخود نوٹس لینا بند کر دئیے ہیں، جو ازخود نوٹس لئے ہیں ان کونمٹائیں گے، عدلیہ کسی کے خلاف نہیں ہے، آپ محبت دیتے ہیں تو عدلیہ بھی محبت دیتی ہے، اس معاملے کومجموعی طور پر انسانیت کے حوالے سے لے لیتے ہیں اگرآپ کاپیسہ رکا ہوا ہو تو اس کو دیکھ لیتے ہیں۔ میر شکیل آپ کا ادارہ کہاں کہاں سے بند ہوا ؟ ہمیں بتائیں، آپ کے پاس لائسنس ہے قوت کے ساتھ چینل کو کسی جگہ بند نہیں کیا جا سکتا، ادھار لیں..! کسی سے پیسہ مانگیں تنخواہیں اداکریں، اگرخیبرپختونخوا حکومت اشتہار نہیں دیتی تو مجبور نہیں کرسکتے۔
عدالت نے جیو نیوز کی تنخواہوں کی ادائیگی کے معاملہ پر حامد میر کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی کمیٹی میں جیو نیوز کے دو رپورٹر اور دو انتظامیہ کے نمائندے شامل ہیں۔








