counter easy hit

۔ وزیراعظم نے پشاور میٹرو کی تعمیر کیلئے کس سے قرضہ لینے کی منظوری دیدی؟

لاہور(ویب ڈیسک)تجزیہ کار رئوف کلاسرا نے کہا ہے کہ2 جنوری کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم کے سامنے پشاور میٹروبس منصوبہ کیلئے قرضے کا ایجنڈا لایا گیا اور عمران خان نے قرضہ لینے کی منظوری دیدی ۔ نجی ٹی وی نیوز چینل کے پروگرام’’مقابل‘‘میں میزبان مدیحہ مسعود سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ پشاور میٹروبس منصوبہ کی لاگت40سے بڑھ کر 66 ارب روپے ہوگئی ہے ، پہلے ا یشیائی ترقیاتی بینک سے قرضہ لیا تھا گیا ، اب فرانسیسی کریڈٹ ایجنسی سے 130ملین یورو کا قرضہ لیاجارہاہے ۔ وفاقی وزیر خزانہ ا سد عمر کی بریفنگ سے مطمئن نہیں، انکی ساری باتیں درست نہیں۔ اب تک پاکستان کو آئی ایم ایف کے 14 پروگرام مل چکے ہیں آ ج بھی ماضی جیسی ہی صورتحال ہے کچھ نہیں نیا لگا۔ نوازشریف دور میں پٹرول 71روپے لٹر تھا جو اب 91روپے ہے ، اڑھائی سو سے تین سو روپے کھاد کی بوری میں اضافہ ہوا ہے ، گیس اوربجلی کی قیمتیں بڑھی ہیں، حکومت نے ڈالر کو ڈی ویلیو کیا ،پھرکیسے مہنگائی نہیں ہوئی؟۔ منی بجٹ لایا جارہا ہے اور مزید ٹیکس لگائے جائینگے ، پہلے بھی اربوں کے ٹیکس لگاگئے ۔ اسلام آباد میں امن وامان کی خراب صورتحال کی ذمہ داری وزیراعظم پربنتی ہے کیونکہ وزارت داخلہ کا قلم دان ا نکے پاس ہے ۔ پولیس میں جو لوگ سفارش پر لگیں گے وہ کیا ڈیلیور کرینگے ۔تجزیہ کار عامرمتین نے کہا کہ اسد عمر نے آج پسندیدہ صحافیوں کو نہیں بلایا۔ اسحاق ڈار صرف اپنے پسندیدہ صحافیوں کو ہی بلاتے تھے ۔ اسد عمر نے بتایا کہ پاکستا ن کوئی دیوالیہ ہونے نہیں جارہا،تاہم ابھی ہم خطرے سے باہر نہیں نکلے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ سندھ حکومت پیپلزپارٹی اوربحریہ ٹائون پر آنے والے دن بہت بھاری ہیں۔ جو نیب نے تیسری رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی ، اس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بحریہ ٹائون کراچی پراجیکٹ نے 23 ہزار 744 ایکڑ سرکاری زمین پر قبضہ کررکھاہے ۔کے فور پراجیکٹ کو دو مقامات پر تبدیل کرکے بحریہ ٹائون کراچی پراجیکٹ کو فائدہ پہنچایا گیا اور قومی خرانے کو 69 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔اگر اس ایک پراجیکٹ کا 20 ہزار ارب روپیہ واپس آجائے تو پاکستان کے معاشی حالات ٹھیک ہوسکتے ہیں۔پروگرام میں ڈاکٹر علی محمد نے بتایا کہ میرے گھر میں پانچ ڈاکو اندر آئے اور تین باہر کھڑے رہے ، اسلام آباد میں گھر محفوظ نہیں تو کہاں جائیں؟۔پولیس کہتی ہے کہ شکرکریں آپ کی جانیں بچ گئیں یہ پولیس کا رویہ ہے ۔