counter easy hit

اللہ سے دوستی کا سفر

اپنے دین کے اردگرد اپنی دنیا کو بیلنس کرو یہ سب ترجیحات کا معاملہ ہے

ایک شخص مسجد میں نماز ادا کرنے کیلئے اندھیری رات میں گھر سے نکلا
اندھیرے کی وجہ سے ٹھوکر لگی اور وه منہ کے بل کیچڑ میں گر گیا
کیچڑ سے اٹھ کر وه گھر واپس گیا اور لباس تبدیل کر کے دوبارہ مسجد کی طرف چل دیا
ابھی چند قدم ہی چلا تھا کہ دوبارہ ٹھوکر لگی اور وه دوبارہ کیچڑ میں گر گیا..
کیچڑ سے اٹھ کر وه ایک بار پھر گھر واپس گیا اور لباس تبدیل کر کے مسجد جانے کیلئے دوبارہ گھر سے نکل آیا
اپنے گھر کے دروازے پر اسے ایک شخص ملا جو اپنے ہاتھ میں ایک روشن چراغ تھامے ہوئے تھا
چراغ والا شخص چپ چاپ نمازی کے آگے آگے مسجد کی طرف چل دیا
اس بار چراغ کی روشنی میں نمازی کو مسجد تک پہنچنے میں کسی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑا اور وه بخیریت مسجد تک پہنچ گیا
مسجد کے دروازے پر پہنچ کر چراغ والا شخص رک گیا
نمازی اسے وہیں چھوڑ کر مسجد میں داخل ہو گیا اور نماز ادا کرنے لگا
نماز سے فارغ ہو کر وه مسجد سے باهر آیا تو اس نے دیکھا چراغ والا شخص اس کا منتظر ہے تاکہ اسے دوبارہ چراغ کی روشنی میں گھر تک چھوڑ آئے
جب نماذی گھر پہنچ گیا
تونمازی نے اس اجنبی سے پوچھا

آپ کون ہیں؟
اجنبی بولا
سچ بتاؤں تو میں ابلیس ہوں نمازی کی حیرت کی انتہا نہ رہی
اس نے پوچھا
تجھے تو میری نماز ره جانے پر خوش ہونا چاہئے تھا
پھر تو چراغ کی روشنی میں مجھے مسجد تک کیوں لایا؟
ابلیس نے جواب دیا
جب تجھے پہلی ٹھوکر لگی تو الله نے تیرے عمر بھر کے گناه معاف فرما دئے

جب دوسری ٹھوکر لگی تو تیرے سارے خاندان کو بخش دیا
مجھے فکر ہوئی کہ اب اگر تو ٹھوکر کھا کر گرا تو کہیں الله تیرے سارے گاؤں کی مغفرت نه فرما دے
اس لئے چراغ لے کر آیا ہوں کہ تو بغیر گرے مسجد تک پہنچ جائے . مولانا روم رح کی بیان کردہ یہ حکایت اللہ سے دوستی کے سفر کا ایک چھوٹا سا مگر بہت گہرا سبق ہے ۔ جسے یوں سمجھ لیجیے کہ بڑی منزل کے مسافر چھوٹی چھوٹی تکالیف سے گبھرایا نہیں کرتے ۔ راستے کے روڑے اور رکاوٹیں ہر بار مصیبت ہی نہیں ہوا کرتیں کبھی کبھی یہ روحانی کامیابی کا ایک ادنی سا امتحان ہوتی ہیں ۔عبادت کی کثرت سے زیادہ دوام اہمیت رکھتا ہے بے شک تھوڑی عبادت کریں مگر باقاعدہ کریں اور مسلسل بلا ناغہ کریں ۔ فراٸض کی اداٸیگی کے بعد نوافل اور انسانیت کی بھلاٸی کے کام بھی روحانی کامیابی کا شارٹ کٹ ہیں جو عبد کو معبود کی قربت دینے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں ان دوسرے کاموں کیوجہ سے فراٸض کی لذت میں اضافہ ہوتا ہے۔ نیکیوں میں دل لگتا ہے۔ نیکی کی طرف دوڑ کر جانے کو دل کرتا ہے سب سے بڑا فاٸدہ یہ کہ سوچ مثبت ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ آپ اسلام کے جملہ معاملات کو دیکھ لیں انکا انحصار مثبت سوچ پر ہے۔ آپ ایثار کریں ۔آپ اخوت کا اظہار کریں۔ آپ مدد کریں ۔آپ مہمان نوازی کریں سب مثبت سوچ کانتیجہ ہیں۔ اللہ کے ساتھ اکاونٹ کھولیں۔ کسی کو کھانا کھلا کر ۔کسی کو کپڑا لے کردیں۔ کسی کومسکرا کر دیکھ لیں۔ کسی کا بوجھ اٹھا لیں۔ کسی مسافر کا سفر آسان بناٸیں۔ کسی کو دنیا کی گرمی سے سکون دیں۔ یہ چھوٹے چھوٹے چیک اپنے اکاونٹ میں جمع کرتے جاٸیں۔ قیامت کے دن نیکیوں کا بیلنس اور دنیا میں عزت کا بیلنس بڑھتا چلا جائے گا۔ مگر جو کریں مسلسل کریں اپنے دوست اپنے خدا کی خوشی کے لیے اس نیت سے کہ
اے میرے خدا
اے میرے بہترین دوست
اے میرے بہترین رہنما
میں تیرا ہوں تجھی سے تجھی تک کا سفر کررہا ہوں اس سفر میں میری روح کو سکون دل کو اطمینان اور جسم کو پاکیزہ بنا کر اپنا بیسٹ فرینڈ بنا لے۔