counter easy hit

سمارٹ لاک ڈائون پر تنقید کرنیوالے لانگ مارچ کیلئے نکل رہے ہیں، جس فوج نے خون بہایا اس کو نشانہ بنایا، وفاقی وزرا

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) پاک فوج نے پاکستان کی سلامتی کے لیے اپنا خون دیا، کل ہر اس ادارے کو نشانہ بنایا گیا جس سے وہ خائف ہیں۔ ،اپوزیشن کے اعلامیہ پر شادیانے بھارت میں بج رہے ہیں۔اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے کے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آل پارٹیز اجلاس میں مایوسی اور ناامیدی نظرآئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ ملکی معیشت دیوالیہ کر کے گئی تھی، پی ٹی آئی حکومت نے ملک کو مشکل اقتصادی صورتحال سے باہر نکالا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے اپوزیشن کے پاس گئے، انہیں اندازہ تھا کہ حکومت کے پاس نمبرز پورے نہیں ہوں گے مگر اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف بل کی آڑ میں این آراو لینے کی کوشش کی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ این آر او لینےکا مطلب نیب کو ختم کرنا تھا،ان کو اندازہ ہونا چاہیے تھا کہ عمران خان کبھی این آراو نہیں دیں گے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج نے پاکستان کی سلامتی کے لیے اپنا خون دیا، کل ہر اس ادارے کو نشانہ بنایا گیا جس سے وہ خائف ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تضادات کا اندازہ لگائیں لاک ڈاؤن پر تنقید کرنے والے جنوری میں لانگ مارچ کررہے ہیں، کمرے کے باہر اور اندر کیا کہا جاتا ہے یہ بھی تضاد قوم کے سامنے ہے، اپوزیشن کی مراد اور منزل تھی کہ نیب کو لپیٹ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو واضح ہوگیا کہ عمران خان تیار نہیں تو حکمت عملی پر غور کرنا شروع کیا، اپوزیشن مکمل قائل ہوچکی ہے اب انہیں این آر او نہیں ملے گا، اپوزیشن جان چکی ہے کہ نیب قوانین میں ان کی مرضی کی ترامیم نہیں ہوگی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ اپنے مقدمات کو جتنا لٹکا سکتے تھے کرلیا، اب یہ منطقی انجام کے قریب ہیں، اپوزیشن کو این آر او نہیں ملے گا، وہ اپنے منطقی انجام کے قریب ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کو پتا چل گیا ہے نیب قوانین میں رعایت نہیں ملے گی، کل کی کانفرنس کا مقصد نیب کو لپیٹنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں پاکستان پر تنقید ہوتی تھی اب تعریف کی جارہی ہے، کل اپوزیشن سی پیک کے لیے فکر مند دکھائی دی، بتانا چاہتا ہوں کہ سی پیک کے جاری کام پر چین مطمئن ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ اپوزیشن اداروں کو متنازع کر کے ریاست کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے ہمراہ گزشتہ روز ہونے والی اپوزیشن کی اے پی سی پر رد عمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتساب سے بچنے کے لیے یہ سارے لوگ اکٹھے ہو جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کسی اور کے بیانیے پر چل رہے ہیں، جو ادارہ نوازشریف کے کنٹرول میں نہیں آتا وہ اس کے خلاف ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف فواد چودھری کی طرح تندرست لگ رہے تھے، ان کی صرف سیاست نہیں جائیدادیں بھی داوَ پر لگی ہیں۔ اسد عمر نے کہا کہ عمران خان نے پہلے کہا تھا کہ جب احتساب کا عمل آگے بڑھے گا تو یہ سب مل جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی پالیسی کی وجہ سے ہم نے کورونا پر قابو پایا، عالمی رہنماوَں نےبھی پاکستان کے کورونا کے خلاف اقدامات کو سراہا ہے مگر کل اے پی سی میں کورونا کا کوئی ذکر تک نہیں ہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر بھی بلیک میلنگ کی گئی۔

اسد عمر نے کہا کہ عمران خان کبھی بھی کسی کو این آراو نہیں دیں گے، نوازشریف کی کل کی فوج مخالف تقریر ہندوستان کے اخباروں کی ہیڈلائنز بنی ہیں۔مزید برآں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے اے پی سی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کس منہ سےوزیراعظم سے استعفیٰ مانگ رہےہیں،عدلیہ کےخلاف جتنی سازشیں ہوئیں، نوازشریف اس کا حصہ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کےذہن میں ہمیشہ امیرالمومنین بننے کا خبط سوار رہا وہ جس بیانیے پرچل رہے ہیں اس کا فائدہ پاکستان دشمنوں کو ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی اداروں سے کبھی نہیں بنی، جب آپ ادھر سے پیسہ چوری کر کے باہر لے کر جائیں گے تو کوئی ادارہ آپ کو تحفظ نہیں دے گا۔ فواد چودھری نے کہا کہ 90 کی دہائی میں جب نوازشریف کی حکومت ختم ہوئی توعدلیہ نے بحال کیا، 1983 میں جنرل جیلانی نے پہلی بار نوازشریف کو کابینہ میں شامل کرایا، جنرل ضیا الحق بھی نوازشریف کو پروموٹ کرتے رہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کوعوام نے منتخب کیا ہے، ہٹانےکا اختیار بھی عوام کے پاس ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز حزب اختلاف نے اپنی آل پارٹیز کانفرنس میں وزیراعظم عمران خان کے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔ اے پی سی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اکتوبر اور نومبر میں صوبائی دارالحکومتوں سمیت بڑے شہروں میں جلسے کیے جائیں گے۔ دسمبر میں ملک گیر ریلیاں اور مظاہرے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی کے لیے متحدہ حزب اختلاف پارلیمان کے اندر اور باہر تمام سیاسی اور آئینی آپشنز استعمال کرے گی۔ ان میں عدم اعتماد کی تحاریک اور اسمبلیوں سے اجتماعی استعفوں کا آپشن بھی شامل ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website