counter easy hit

وفاقی وزراء کا ڈرلنگ سائٹ کا دورہ

کراچی: پاکستان کی سمندی حدود میں تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کا کام، وفاقی وزراء کی جانب سے ڈرلنگ سائٹ کے دورے کے بعد خوشخبری سنا دی گئی، ذرائع پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق تیل کی تلاش کے لیے ڈرلنگ آخری مرحلے میں داخل ہوچکی، آخری مرحلے میں تاحال کوئی رکاوٹ نہیں آئی، جلد صورتحال واضح ہو جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز وفاقی حکومت کے وزراء کی جانب سے پاکستان کی سمندری حدود میں جاری تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کی سائٹ کا دورہ کیا گیا۔

وفاقی وزرا عمرایوب،علی زیدی معاون خصوصی ندیم بابرنے کیکڑاون کا دورہ۔ بتایا گیا ہے کہ وفاقی وزراء نےکمپنی ای این آئی کی دعوت پر رِیگ شِپ سیپم کا دورہ کیا۔ وزراء نےکیکڑا ون پرتیل کی تلاش کےلیےڈرلنگ کےکام کی رفتار کوسراہا۔ اس دوران وفاقی وزراء کو خوشخبری بھی سنائی گئی۔ وفاقی وزراء کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی سمندی حدود میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے ڈرلنگ آخری مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ ڈرلنگ کے آخری مرحلے میں تاحال کوئی رکاوٹ نہیں آئی، جلد صورتحال واضح ہو جائے گی۔ خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے گزشتہ ماہ عوام کو بھر پور آس دلائی ہے کہ کراچی کے سمندری علاقے میں تیل کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔ جن کی تلاش جاری ہے۔ اگر تیل کے یہ ذخائر دریافت ہو گئے تو پاکستان اس شعبے میں خود کفیل ہو جائے گا اور ہر سال کھربوں روپے تیل کی درآمدپر ضائع نہیں کرنے پڑیں گے۔ وفاقی وزراءکو اُمیدہے کہ تیل کے ذخائر کی دریافت کے باعث جہاں پاکستان کی معیشت بہتر ہو گی وہاں بحرانوں میں گھری حکومت بھی عوام کے سامنے سُرخرو ہو جائے گی۔ سو اس وقت وفاقی وزراءبھی تیل کی تلاش کے حوالے سے بہت زیادہ توقعات باندھے بیٹھے ہیں ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق تیل کی تلاش میں وفاقی وزیر خود کیکڑا 1- پہنچ تھے۔ وفاقی وزیر برائے جہاز رانی علی حیدر زیدی اور وزیر برائے توانائی، پیٹرولیم اور قدرتی وسائل عمر ایوب کراچی کے ساحل سے 230 کلومیٹر دور سمندری علاقے کیکڑا کا دورہ کیا۔ اس موقع پر مشیر پیٹرولیم ندیم بابر بھی ہمراہ تھے۔ یہ حکومتی عہدے دار ہیلی کاپٹر میں سوار ہو کر تیل کی ممکنہ دریافت والے علاقے میں پہنچے۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے چند ہفتے قبل کہا تھا کہ تیل تلاش کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ ہمارے سمندر میں ایک بڑا ذخیرہ دریافت ہوسکتا ہے اور اگر ایسا ہوگیا تو پاکستان ایک یکسر مختلف درجے میں ہوگا۔ تاہم اس حوالے سے ایگزون موبل اور تیل دریافت کرنے والی بین الاقوامی کمپنی ای این آئی کی جانب سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ کمپنی کےمطابق جنوری سے تیل کی تلاش کے لیے کیکڑا-1 علاقے میں 230 کلومیٹر تک انتہائی گہری کھدائی کی جا رہی ہے ۔ دونوں وفاقی وزراءنے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹویٹر پر پر اپنی تصاویر شیئر کر کے اپنی روانگی کا بتایا۔ جس پر کچھ سوشل میڈیا نے اُن کے اس جذبے کو سراہا تو کچھ نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔معروف سفارت کار و تجزیہ کار ظفر ہلالی نے ٹویٹر پر اپنا ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کیا بس کھدائی اور کھدائی جاری ہے اور کچھ نکل نہیں رہا تو کیوں جارہے ہیں وہاں؟ یا آپ کے پاس کوئی اچھی اطلاع ہے؟ایک اور صارف نے ٹوئٹ کرتے ہوئے حکومت کو تجویز دی کہ اس کھدائی کو روک دیا جائے اس سے عوام کا تیل نکل رہا ہے۔جبکہ ایک صارف نے اپنی ٹویٹ میں دعا کی کہ اللہ تعالیٰ جلد پاکستان کو تیل اور گیس کی دولت سے نوازے۔