counter easy hit

جعلی ڈگری اسکینڈل: ایگزیکٹ، شعیب شیخ سے تعلق کا پول امریکا میں کُھل گیا

جعلی ڈگریوں کے عالمی اسکینڈل کے ایگزیکٹ اور شعیب شیخ سے تعلق کا پول امریکی عدالت میں کھل گیا، امریکا میں گرفتار ایگزیکٹ کے نائب صدر عمیر حامد نے جعلی ڈگریوں کے ذریعے اربوں روپے کی رقم بٹورنے کے اسکینڈل میں ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا۔

Fake degree scandal: axact, Pool was opened in the United States belongs to Shoaib Sheikh

Fake degree scandal: axact, Pool was opened in the United States belongs to Shoaib Sheikh

امریکی حکام نے عمیر حامد پر ایک پاکستانی کمپنی ایگزیکٹ کے ذریعے جعلی ڈگریوں کی ایک بڑی فیکٹری چلانے کا الزام عائد کیا تھا، عمیر حامد نے 4 اپریل کو یہ الزام قبول کر لیا، اس کے بعد اب اس کی سزا سے متعلق فیصلہ 21 جولائی کو ہو گا۔

عمیر حامد کو 63 ماہ سے78 ماہ تک قید اور ایک کروڑ دس لاکھ ڈالر جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔ مقدمے کے دوران ایگزیکٹ کے وقاص عتیق اور شعیب شیخ کی تین جعلی کمپنیوں کا بھی انکشاف ہوا جن کے ذریعے ایگزیکٹ کے فنڈ چھپائے گئے۔

عمیر حامد امریکا میں بریٹ لوبل نامی ایک شخص سے ملنے والا تھا جو امریکا میں سن 1990ء سے جعلی ڈگری کےکاروبار کے سلسلے میں مشکوک تھا۔ تحقیق کے دوران جعلی ڈگری فراڈ میں ملوث مزید چار نام بھی سامنے آئے جن میں سے عظمیٰ شاہین اور زبیر سید ایگزیکٹ کے مالک شعیب شیخ کے رشتہ دار ہیں، دیگر دو افراد فرحان کمال اور علی ویاجکورا ہیں۔

فرد جرم کے مطابق ایگزیکٹ نے امریکا میں موجود اپنے بینک اکاؤنٹس کی مدد سے دنیا بھر سے 14 کروڑ ڈالر کی رقم حاصل کی۔ یہ رقم پاکستانی روپے میں ایک کھرب 46 ارب 65 کروڑ روپے بنتی ہے۔ فرد جرم میں ان جعلی تعلیمی اداروں کے نام بھی درج ہیں جن کے نام سے جعلی ڈگریاں فروخت کی گئیں۔ یہ تمام تفصیلات پاکستان کے ایک بڑے انگریزی روزنامے نے اپنی رپورٹ میں شائع کی ہیں۔

اخبار کے مطابق عمیر حامد نے اپنی گرفتاری کے بعد اعتراف جرم سے انکار کیا تھا تاہم مقدمہ کے دوران چار اپریل کو اس نے اعتراف جرم کر لیا۔ عمیر حامد پر فرد جرم یہ عائد کی گئی تھی کہ اس نے دیگر معلوم اور نامعلوم افراد کے ساتھ مل کر پاکستانی کمپنی ایگزیکٹ کے ذریعے جعلی ڈگری کی ایک فیکٹری چلائی۔

تحقیقات کے دوران عمیر حامد کے امریکی وکیل پیٹرک سمتھ نے اعتراف کیا کہ ہمیں بتایا تو یہ گیا ہے کہ مقدمے کے اخراجات عمیر حامد کی فیملی برداشت کر رہی ہے لیکن اس بات کا امکان موجود ہے کہ یہ اخراجات کوئی اور برداشت کر رہا ہو، بعد میں عمیر حامد نے بھی ایک موقع پر اعتراف کیا کہ اتنا خرچہ اس کی فیملی برداشت نہیں کر سکتی تھی۔

تحقیقات میں تین جعلی کمپنیوں کا بھی انکشاف ہوا جن میں ایگزیکٹ کے فنڈز چھپائے جاتے تھے۔

اخبار نے انکشاف کیا کہ امریکی حکام نے پاکستانی ایف آئی اے کو خط لکھ کر بتایا کہ یہ تین جعلی کمپنیاں موول، ٹلّو اور ٹنکو نامی ہیں، موول میں 49 فی صد شیئر ایگزیکٹ کے چیف آپریٹنگ آفیسر وقاص عتیق کے ہیں، باقی 51 فی صد شیئرز علی ویاجکورا کے ہیں۔

ٹلو اور ٹنکو میں ایگزیکٹ کے مالک شعیب شیخ کے 49، 49 فی صد شیئرز ہیں، ٹلو میں باقی 51 فی صد شیئرز شعیب شیخ کے رشتہ دار زبیر سید اور ٹنکو میں باقی 51 فی صد شیئر زدوسری رشتہ دار عظمیٰ شاہین کے ہیں۔

عمیر حامد کے خلاف مقدمے میں امریکی حکومت نے پچیس آڈیو ریکارڈنگز اور ایک ہزار 165 دستاویزات پیش کیں۔ ان میں مختلف یونیورسٹی ویب سائٹس کے اسکرین شاٹس اور عمیر حامد کی جانب سے اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے بینک جانے کی فوٹیج بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ عمیر حامد کے ای میل اکاؤنٹس کی تفصیلات، پے پال کمپنی کے ذریعے رقوم کی ادائیگیوں کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website