counter easy hit

شر کیلئے””دعا”” زرہ بکتر

Allah

Allah

تحریر : شاہ بانو میر

(یا ربّ العالمین اتنا لکھنے کی توفیق دینا جتنا عمل ہے٬ وہ نہ لکھوانا جس پر کل کو گرفت ہو آمین) سورة آل عمران “” وہ اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ پروردِگار جب تو ہمیں سیدھے راستے پر لگا چکا ہے٬ تو پھر کہیں ہمارے دلوں کو کجی میں مُبتلا نہ کر دیجیو٬ ہمیں اپنے خزانہ فیض سے رحمت عطا کر٬ کہ تو ہی فیاضِ حقیقی ہے اور یہی نعمت ہم نے نوح کو دی ٬ یاد کرو جبکہ ان سب سے پہلے اُس نے ہمیں پُکارا تھا٬ ہم نے اس کی دعا قبول کی تھی اور اُسے اور اس کے گھر والوں کو کربِ عظیم سے نجات دی تھی٬

خوبصورت انداز میں اللہ کی بڑائی کو تسلیم کرتے ہوئے خود کو عاجز و حقیر سمجھتے ہوئے جب انسان اپنے ربّ کی پاک صفات کو بیان کرتے ہوئے استغفار کرتا ہے اور اپنے اللہ کے حضور کسی بھی میں مدد مانگنا چاہتا ہے تو جو طریقہ اختیار کیا جاتا ہے اُسے دُعا کہتے ہیں دُعا کا طریقہ خود ربّ پاک کی ذات نے اپنے انبیاء اکرام کو سکھایا القرآن “””جو دعائیں مانگا کرتے ہیں””” حضرت آدم ؑعلیہ سلام سے ابتداء ہوتی ہے وہ غلطی کرنے کے بعد جب پچھتاتے ہیں تو اللہ پاک انکے پچھتاوے کو دعا کے قالب میں ڈھال کر گویا حضرت انسان کیلئے دعا کا باقاعدہ آغاز کر دیتے ہیں نوح علیہ سلام نے دعا کی اے میرے ربّ میری قوم نے مجھ کو جھٹلا دیا٬ اب میرے اور ان کے درمیان دو ٹوک فیصلہ کر دے٬ اور مجھے اور جو مومن میرے ساتھ ہیں٬ ان کو نجات دے٬

(اس کے بعد ابراہیم نے دعا کی) اے میرے ربّ مجھے حُکم عطا کر ٬ اور مجھ کو صالحوں کے ساتھ مِلا ٬ اور بعد کے آنے والوں میں مجھ کو سچی ناموری عطا کر٬ اور
مجھے جنت نعیم کے وارثوں میں شامل فرما٬ اور میرے باپ کو معاف کردے٬ کہ بے شک وہ گمراہ لوگوں میں سے ہے اور مجھے اُس دن رُسوا نہ کر ٬ جب کہ سب لوگ زندہ کر کے اٹھائےجائیں گے ٬ جب کہ نہ مال فائدہ دے گا نہ اولاد ٬ بجُز اُس کے کہ کوئی شخص قلبِ سلیم لیے ہوئے اللہ کے حضور حاضر ہو٬ ندامت کے ساتھ پورے خضوع خشوع کے ساتھ اللہ کے حضور جھک جائیں ٬٬٬٬ ہر بار معاف کر کے اپنے غفورو رحیم ہونے کی تصدیق کرے گا٬ یہ وعدہ ہے اس خاک کے پُتلے خاکی انسان سے ٬ حضرت آدم علیہ سلام کے بعد حضرت نوح علیہ سلام حضرت ابراہیم علیہ سلام ٬ حضرت سلیمان علیہ سلام حضرت یونس حضرت ایوبعلیہ سلام ٬ؑ حضرت موسیٰؑعلیہ سلام سے منسلک دعاؤں کا خوبصورت سلسلہ ہمیں دورانِ مطالعہ قرآن پاک میں ملتا ہے٬

کوئی بھی کام جو انبیاء ؑعلیہ سلام کے حوالے سے ہمیں ملتا ہو اس کا واحد مقصد یہ ہے کہ اس سنت کو قیامت تک رواج دینے کے لئے ان سے کروایا گیا٬
مُختلف انبیاء اکرام کو مختلف آزمائشوں میں ڈالا گیا تا کہ اس سے متعلقہ دعا ان کو سکھا کر اس آزمائش سے باہر نکالا جائے ٬ یہ صدیوں پہلے کا سلسلہ محض ہمارے لئے شروع کیا گیا کہ پوری تحقیق اور سند سے ہمیں وہ دعا بتا کر مشکلات سے نکلنے کا آسان انداز دے دیا جائے ٬ جس کو اپنا کر ہم اپنی ہر پریشانی سے گھر بیٹھے بغیر کسی کی مدد کے نجات حاصل کر سکتے ہیں٬ حضرت لوط اے پروردگار مجھے اور میرے اہل و عیال کو ان کی بد کرداریوں سے نجات دے حضرت آدم ؑعلیہ سلام نے شیطان کے بہکاوے میں آکر نافرمانی کی اور اللہ پاک سے معافی مانگی٬

حضرت ابراہیم کے ذریعے ہمیں نیک اولاد کی دعا سکھائی گئی یاد کرو جبکہ (حضرت ایوّب) ٬اس نے اپنے ربّ کو پُکارا ٬٬٬مجھے بیماری لگ گئی ہے٬ اور تو ارحم الرّحمین ہے آخر کو اس نے تاریکیوں سے پکارا (حضرت یونسؑ علیہ سلام ) نہیں ہے کوئی خُدا مگر تو پاک ہے تیری ذات بے شک میں نے قصور کیا تب ہم نے اس کی دعا قبول کی اور غم سے اس کو نجات بخشی اور زکریا کو جب اس نے اپنے ربّ کو پُکارا کہ ٬٬٬ اے پروردگار مجھے اکیلا نہ چھوڑ ٬ اور بہترین وارث تو ہی ہے٬ پس ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے یحیٰی عطا کیا

حضرت سلیمان ؑ علیہ سلام کی دعا نے انہیں شاندار سلطنت عطا کی حضرت موسیٰ علیہ سلام نے زبان کی تنگی دور کر کے بہترین انداز میں تبلیغ کا فریضہ سر انجام دیا٬ حضرت محمدﷺصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعاؤں کا ذخیرہ امت کو عطا کیا ان نبیوں کو دعائیں سکھائی گئی تھیں٬ یعنی یہ الفاظ اصل میں اللہ پاک نے خود عطا کئے اسی لئے تومکمل اثر بھی رکھتے ہیں٬ ہر وقت ہر ہر مسئلے کیلیۓ اللہ کی رضا حاصل کرنے کیلیۓ دعاؤں کا طریقہ دیا جو آپ کو دنیاوی غلاظتوں سے نکال کر ہمہ وقت اللہ کے ذکر کی مدد سے دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھتا ہے٬ اور حفاظتی دائرہ کھینچ دیتا ہے٬ کیسا خوبصورت نظام ہے ماشاءاللہ ہمیں یہ طریقہ اس لئے سکھایا گیا کہ دن رات کے ہر ڈھلتے ابھرتے پل میں ہر مشکل آسانی میں ہم اپنی تخلیق کے خالق کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس سے اپنا تعلق براہ راست جوڑے رکھیں٬

واقعہ ہے کہ ایک حکیم جڑی بوٹیوں کی تلاش میں کسی دور دراز بستی میں پہنچ گیا ٬ اُس نے وہاں لوگوں ک ہشاش بشاش اور تروتازہ دیکھا٬ وہ کئ روز تک یہ جانچتا رہا کہ یہاں ایسی کونسی خاص بات ہے کہ یہ لوگ ایسے صحتمند ہیں٬ لیکن بادی النظر میں اسے کوئی سراغ نہ ملا٬ اس نے اپنی حکمت کی افادیت کیلیۓ کئی لوگوں سے پوچھا کہ یہاں کا کوئی مستند حکیم اور اس کو جان کر حیرت ہوئی کہ جب اسکو پتہ چلا کہ اس بستی میں کوئی حکیم نہیں ہے؟ وہ حیرت زدہ ہوا
اس نے کسی کو پوچھا یہ کیسے ممکن ہے ؟

کہ یہاں کوئی حکیم نہ ہواس نے جواب دیا کہ یہاں کوئی بیمار نہیں ہوتا ٬ اس لئے یہاں حکیم نہیں ہے٬ یہ کیا کہ رہے ہو؟ حکیم نے تعجب سے پوچھا اس آدمی نے وثوق کے ساتھ جواب دیا دراصل ہم سب دن رات دعاؤں کا اہتمام رکھتے ہیں٬ اسی لئے ہمارے قلب ونظر صحتمند ہیں٬ دعائیں دلوں کی کثافتوں کو دھو ڈالتی ہیں٬ ذہن کی دیواروں سے حسد نفرت غلاظت رقابت کینہ بُغض گندگی کو کھرچ کھرچ کر نکال باہر کرتی ہیں٬ اور
دل و دماغ کو اللہ کی یاد کا وہ پاکیزہ مسکن اور آماجگاہ بنا دیتی ہیں٬ کہ وہاں سے اٹھنے والے خیالات مُشک کی خوشبو کی یاد دلاتے ہیں٬ زمین و آسمان میں موجود اچھی مخلوق کے علاوہ شر پسند مخلوق انسانوں اور جنوں کی صورت موجود ہے٬ یہ دعائیں آپکو ان سے بچا کر اللہ کی حفاظت میں رکھتی ہیں٬ آیت الکرسی ایک نماز میں پڑھنے سے اگلی نماز تک آپکو اپنے حصار میں رکھتی ہے

سبحان اللہ موجودہ دنیا کی گہما گہمی نے جہاں ہمیں جھوٹی نمائشی چیز بنا کر ہم سے ہمارے اصل کو چھین لیا تو اس چھینا جھپٹی میں ابلیس ایسے جیت گیا کہ اس نے آج ہماری پہچان ہماری شناخت چھین کر اس کی جگہہ ایک مصنوعی برباد پہچان دے دی ٬ خواہشات کا ایک طوفان بپا کر دیا گی٬ جس میں ذہنی سکون اور مذہبی رواداری جو آپﷺ نے اپنی زندگی مصائب میں ڈال کر ہم سب کیلئے اخذ کی تھی وہ گم ہو کر رہ گئ٬ آج ہر نعمت پہلے سے زیادہ مقدار میں ہمارے پاس ہے ٬ اشیاء کی افراط ہے

لیکن ذہن جیسے بے سکون کر دیے گئے ہیں شیراز احمد ہمارا ایک مایہ ناز گلوکار تھا ٬ آجکل خاموش کی زندگی گزار رہا ہے آخری عرصہ جو اس کو سنا تو وہ نعتوں کی طرف متوجہ دکھائی دیا٬ پھر ایک انٹرویو سنا تو حیرت ہوئی کیونکہ اُس وقت تک دنیا داری میرے اندر بھی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی٬ وہ کہہ رہا تھا کہ یہ شو بِزکی دنیا ایسی پریشان کُن دنیا ہے٬ کہ یہاں ہر لحظہ آپکو دھڑکا لگا رہتا ہے کہ دن رات محنت کے باوجود بھی آپ کے سونگ کے بعد کوئی اور آپ سے اچھا سونگ نہ دے دے اور آپ منفی ہو جائیں ٬ یہ دھڑکا گر جانے کا گرائے جانے کا اتنا تکلیف دہ ہے کہ آپ ذہنی مریض بنتے جاتے ہیں ٬ شکست کا “” فوبیا”” آپکی راتوں کی نیندیں حرام کر دیتا ہے٬

نام شہرت کو بچاتے ہوئے آپ گھریلو زندگی تباہ کر لیتے ہیں٬ وہم خوف ہر وقت آپکو احاطہ کئے رہتا ہے ٬ مسکن ادویات کا استعمال بڑہتا جاتا ہے ٬ دنیا کی دوڑ انسان کو جب ت ٹھکا دیتی ہے تو شیراز اور جنید جمشید کی طرح سوچ پلٹا کھا کر سکون کی طرف پلٹتی ہے٬ جب وہ اسلام کی طرف بڑھا تو ذہن کو انجانا سا اطمینان عرصہ دراز کے بعد نصیب ہوا٬ اور پھر جیسے جیسے میں اللہ کا ذکر اور نبی علیہ سلام کا ذکر کرنے گا تو جیسے میں اس پریشان کُن دنیا سے دور ایک الگ پرسکون دنیا میں آگیا٬ مجھے اُس وقت بہت حیرت ہوئی تھی لیکن آج اُن پر حیرت ہوتی ہے جو پڑھے لکھے ہونے کے دعویدار ہیں ٬ لیکن پڑھنے والی اس عظیم الشان کتاب سے بہت دور ایک مصنوعی پریشان کُن زندگی گزار رہے ہیں ٬ شیراز کی باتوں سے اندازہ ہوا کہ وہی کمپنی جو اس کے سونگز ریکارڈ کر کے بہترین پبلسٹی سے فروخت کرتی ہے ٬ وہی کمپنی دوسرے مایہ ناز سنگر کو اُس سے بڑھا چڑھا کر سامنے لے آتی ہے ٬

تا کہ ان کے درمیان بہتر سے بہتر کام کی خواہش پیدا ہو ٬ لوگوں کو مزید نئے انداز ملیں اور ان کی سی ڈیز کیسٹس بڑی تعداد میں بِکیں ٬ لیکن اس سفاکانہ عمل میں وہ کس بے رحمی سے ذہنوں کو متاثر کر کے ان کی قابلیت کو تباہ کرتے ہیں ٬ اس کا اِدراک صرف ان کو ہوتا ہے جو ہر وقت الجھا دیے جاتے ہیں اس بے معنی مقابلے میں ٬ لیکن جن کو اللہ چُن لے اپنے لئے پسند کر لے وہ پاک ذات خود گندگی کے جوہڑ سے باہر نکالتا ہے شعور عطا کرتا ہے اور ذہن کو سوچ کر درست سمت کی طرف راغب کرتا ہے٬

یہ رغبت ذکر سے فکر سے تدبر سے تصوف سے تفکر سے آتی ہے “”دعا””
وہ ماخذ ہے جو انسان کو سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے ٬ دعاؤں کی قبولیت ہوتی نظر آتی ہے جب انسان کو وہ نگاہ وہ سوچ میسّر آجائے جو اس کے رب کو اس سے براہ راست کر دے ایسا تعلق مانگیں اللہ سے کیونکہ آپ کے ارد گرد جو لوگ آج ہجوم بنا کر داد و تحسین کے ڈوگرے برسا کر آپکو گمراہ کر کے اس نمائشی دنیا میں ناقابل تسخیر بیان کرکے آپ کے دماغ کو آسمان تک لے جا رہے ہیں٬ کل یہی لوگ کسی اور انسان کو وقت کی اہم ترین ضرورت سمجھ کر آپ کو دودھ میں پڑی ہوئی مکھی کی طرح نکال باہر کریں گے٬ اُس وقت سے پہلے خود کو حقیر ہونے سے بچائیں اور اپنی قدر ومنزلت ہزاروں گُنا بڑھا لیں ٬ دعاؤں سے ہدایت طلب کریں٬ دعاؤں میں وہ طاقت ہے کہ پر نہیں طاقتِ پرواز مگر رکھتی ہے٬ آئیے اسلام کے اس خوبصورت پہلو کو آج سے زندگی کا حصّہ بناتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے قرب کو حاصل کرنے کیلئے دیگر عبادات کے ساتھ ساتھ ذہنی روحانی طاقت کیلیۓ “” دعاؤں “” کو روزانہ کا معمول بنا لیں ٬

ہر قدرتی آفت سے بچاؤ دشمنوں سے تحفظ اور ہر سازش سے بچاؤ کیلئے صرف ایک ہی کاریگر نسخہ ہے اور وہ ہے “” دعا”” آپ دیکھیں گے کہ اللہ آپ کی حفاظت ہر دشمن سے خود کرے گا٬ کہ آپ بے ساختہ پُکار اٹھیں گے سبحان اللہ ربّ یّسر ولا تُعّسر و تمم بِالخیر سبحان ربک رب العزةِ عّما یصِفون وسلام علی المُرسلیِن والحمدُ لِلہ وربِ العالمین

Shahbano Mir

Shahbano Mir

تحریر : شاہ بانو میر