counter easy hit

سابق وزیرِ اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اور پاکستان تحریکِ انصاف کے نامزد اُمیدوار صداقت عباسی میں اعصاب شکن مقابلے کی توقع

ضلع راولپنڈی میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 57 کا شمار پاکستان کے اُن چند حلقوں میں ہوتا ہے جہاں آئندہ انتخابات کے دوران مسلم لیگ نون سے تعلق رکھنے والے سابق وزیرِ اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اور پاکستان تحریکِ انصاف کے نامزد اُمیدوار صداقت عباسی میں اعصاب شکن مقابلے کی توقع ہے۔

Expected to nerve wrinkle competition in between Former prime minister Pakistan Shahid Khaqan Abbasi and nominated candidates of Pakistan Tehreek-e-Insaf Saddaqat abbasiتفصیلات کے مطابق رقبے کے لحاظ سے یہ ضلع راولپنڈی کا سب سے بڑا حلقہ ہے جو پانچ تحصیلوں مری، کوٹلی ستیاں، کہوٹہ، کلر سیداں اور تحصیل راولپنڈی کے علاقوں پر مشتمل ہے۔ اس کی سرحدیں خیبر پختونخواہ، آزاد کشمیر، اسلام آباد اور گوجر خان کے ساتھ ملتی ہیں۔ شاہد خاقان عباسی کا آبائی حلقہ ہونے کی وجہ سے اس کی اہمیت اور حیثیت مزید بڑھ گئی ہے۔ اس حلقے میں سابق وزیر اعظم پاکستان اور مسلم لیگ نون کے تاحیات قائد میاں نواز شریف کی رہائش گاہ بھی واقع ہے۔ شاہد خاقان عباسی 1988ء سے 2013ء کے درمیان ہونے والے کُل سات انتخابات میں سے چھ انتخابات میں اس حلقے سے کامیابی حاصل کرتے ہوئے اب تک کئی کلیدی عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ ان کی مسلسل کامیابیوں کی ایک بڑی وجہ ان کی ڈھونڈ (عباسی) برادری ہے جبکہ اس حلقے میں کیھٹوال، ستی اور گجر برادریاں بھی آباد ہیں جن کی حمایت ہمیشہ سے ہی سابق وزیر اعظم کو حاصل رہی ہے۔ خاقان عباسی کو اپنے سیاسی کیرئیر میں صرف 2002ء کے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے نسبتاً غیر معروف اُمیدوار غلام مرتضٰی ستی سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ آئندہ انتخابات کے لیے تحریکِ انصاف نے بھی شاہد خاقان عباسی کی ڈھونڈ (عباسی) برادری سے ہی تعلق رکھنے والے صداقت عباسی کو میدان میں اُتارا ہے جو گزشتہ کئی سالوں سے تحریک انصاف کے ساتھ منسلک ہیں اور پارٹی کو مضبوط بنانے کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ اپنی حالیہ انتخابی مہم کے دوران صداقت عباسی نے مری اور کوٹلی ستیاں کی چند یونین کونسلوں کے چیئرمینوں، وائس چیئرمینوں اور کونسلروں کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا ہے جو کہ انتخابات میں ان کے لئے مددگار ثابت ہوں گے۔ یہ اگرچہ صداقت عباسی کا پہلا الیکشن ہے تاہم وہ مری میں سماجی و سیاسی کاموں کی وجہ سے خاصی شہرت رکھتے ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق تحریکِ انصاف کے اُمیدوار کے لیے شاہد خاقان جیسے معروف اور تجربہ کار سیاستدان کو ہرانا شاید ممکن نہ ہو مگر وہ انہیں مشکلات سے دوچار ضرور کر سکتے ہیں۔ خاقان عباسی کی مشکلات بڑھنے کی ایک بنیادی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ وہ 2013ء کی انتخابی مہم کے دوران اپنے ووٹروں سے کیے گئے بیشتر وعدے وفا نہیں کر سکے۔ اُن کے ان وعدوں میں مری کو ضلعے کا درجہ دینا، پوٹھوار یونیورسٹی کا قیام اور مری کوٹلی ستیاں کو قدرتی گیس کی فراہمی شامل تھے۔

دوسری جانب نون لیگی قیادت نے شاہد خاقان کو مری میں ایک مضبوط اور ناقابلِ شکست امیدوار تصور کرتے ہوئے اسلام آباد کے حلقے این اے 53 سے بھی ٹکٹ جاری کیا ہے جہاں ان کا مقابلہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے ساتھ ہوگا۔ سیاسی ماہرین کے مطابق سابق وزیرِ اعظم نے اسلام آباد کے دیہی علاقوں میں مقیم ایبٹ آباد اور مری کی عباسی برادری کی حمایت حاصل ہونے کی وجہ سے اس حلقے میں خود عمران خان کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے لہذا اس حلقے میں بھی کانٹے دار مقابلہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ دوسری جانب این اے 57 میں پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے مری کی بجائے کوٹلی ستیاں سے تعلق رکھنے والے ستی برادری کے آصف شفیق ستی کو ٹکٹ جاری کیا ہے لیکن انہیں خاقان عباسی اور صداقت عباسی کے مقابلے میں نسبتاً کمزور اُمیدوار تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم وہ پیپلز پارٹی کے نظریاتی ووٹوں سمیت اپنی برادری کے چند ہزار ووٹ لینے میں ضرور کامیاب ہو جائیں گے مگر اصل مقابلہ تحریکِ انصاف اور نون لیگ میں ہی ہوگا۔ خاقان عباسی اس حلقے سے ساتویں بار جیتنے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں، اس کا فیصلہ آنے والا وقت ہی کرے گا۔