counter easy hit

ملکی تعمیر و ترقی میں پیش پیش گیپکو انتظامیہ دوسروں کیلئے باعث تقلید

MAHMOOD AHMAD KHAN LODHI

MAHMOOD AHMAD KHAN LODHI

تحریر: محمود احمد خان لودھی

جو لوگ اپنے ذاتی مفادات کو پس پشت رکھ کر قومی و اجتماعی مفاد کی سوچ ،خلق خدا کی خدمت کے جذبہ کے پیش نظر اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ بر آ ہوتے ہیں وہی معاشروں کی بقاء کے ضامن ہوتے ہیں اور ایسے افراد اپنی کوششوں اور محنت سے معاشروں میں زندہ جاوید ہوجاتے ہیں کہ خلق خدا کی خدمت ہی اصل انسانیت ہے، کوئی بھی شخص جو اپنے مفادات کی قربانی دیکر دوسروں کیلئے سہولتیں اور آسانیاں پیدا کرتا ہے معاشرہ اس کی بے لوث قدر کرتا ہے۔ خود غرضی، بے حسی جیسی لعنتیں معاشرتی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہوتی ہیں اور اگر کسی شخصیت پر منفی رویے حاوی ہوں تو وہ وہ شخصیت اپنے ساتھ تباہیوں کو لاتی ہے اور ایسی شخصیت کو اگر اداروں پر انچارج بنا دیا جائے تو وہ ادارے بھی ترقی کی ڈگر سے ہٹ جایا کرتے ہیں اداروں اور صارفین کے درمیان بداعتمادی کی فضاء سے ایک ایسا ماحول پیدا ہوجاتا ہے جس کے تباہ کن اثرات دیرتک باقی رہتے ہیں،

اچھی اور بہتر زندگی گزارنے کے لئے زندگی کا بامقصد اور بامعنی ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ مقاصد اور اہداف کا تعین ہمیں زندگی کی معنویت اور قدروقیمت سے آگاہ کرتا ہے ممکن ہے کسی مقصد کا تعین ذہنی پریشانی یا بے چینی کا سبب بنے لیکن یہ پریشانی اور اضطراب تعمیری محرک بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ آپ کو کامیابیوں کی طرف لے جانے کی تحریک اور ترغیب دے سکتا ہے۔بڑی خوش قسمتی کی بات ہے کہ گیپکو (واپڈا) جیسے اہم ادارے پربطور چیف ایگزیکٹو گزشتہ چند برسوں سے ذمہ دار شخصیات فائز رہی ہیں ان میں ابراہیم مجوکہ،میاں منیر احمد کے نام نہ لینا حقائق کو مسخ کرنے کے مترادف ہوگا ہر دوافسران کے ادوار میں گیپکو کے حالات گزشتہ ادوار کی نسبت بہتر رہے اس دوران جاوید اقبال گھمن کو بھی بطور چیف ایگزیکٹو گیپکو چند روز چارج ملا جو قلیل دورانیہ مدت کی وجہ سے اپنے تجربات سے ادارہ ، ملازمین اور صارفین کو مستفید نہ کرسکے۔

میاں منیر احمد حال ہی میں بطور چیف ایگزیکٹو گیپکو ریٹائرڈ ہوئے ہیں جن کی جگہ قریب دو ماہ قبل گیپکو کے سنیئر ترین آفیسر ظہور احمد چوہان کو ان کی قابلیت اور کارکردگی کے بل بوتے پر یہ منصب عطاء کیا گیا ہے جو اس سے قبل گیپکو میں ڈائریکٹر کسٹمر سروسز کے عہدہ پر فائزتھے۔واپڈا کے زیر انتظام گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی کے نام سے کام کرنے والے اس ادارے میں 17000 سے زائد ملازمین ، افسران پر مشتمل افراد ی قوت اپنے 28 لاکھ چالیس ہزار سے زائد صارفین کو محفوظ اور بااعتماد طریقہ سے بجلی کی فراہمی اور ملکی ترقی وخوشحالی کیلئے دن رات کوشاں ہے۔گیپکو کی جغرافیائی حدود لیسکو، فیسکو، آئیسکو سے ملتی ہیں اور اس بڑے علاقہ میںڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد گیپکو کی خدمات سے استفاد ہ حاصل کررہے ہیں۔اتنے وسیع وعریض علاقہ کو ڈیل کرنا اور بجلی کی روز بروز بڑھتی ہوئی طلب کی وجہ سے بے شمار مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے

مگر گیپکو (واپڈا) افسران اور ملازمین اس بات پر داد کے مستحق ہیں کہ واپڈا کی دیگر کمپنیوں کی نسبت کارکردگی کے لحاظ سے گیپکو نمایاں ہے اور اسے دیگر کمپنیوں کی نسبت زیادہ کامیاب تصور کیا جاتا ہے جو گیپکوافسران کی بہترین مینجمنٹ کی بدولت ہے۔ ظہور احمد چوہان کی تعیناتی کے بعد سے گیپکو بہتر سے مزید بہتر کی جانب گامزن ہے۔ جو موصوف کے چند اہم اقدامات جنہوں نے راقم کو یہ کالم لکھنے پر مجبور کیا ہے وہ اس طرح ہیں۔پانی و بجلی کے وزراء خواجہ آصف، چودھری عابد شیر علی کی خصوصی ہدایات کے مطابق مختلف شہروں میں کھلی کچہریوں کے انعقاد سے صارفین کے مسائل کے فوری اور اْنکی دہلیز پر حل کا اہتمام کیا جارہا ہے جس سے صارفین اور گیپکو میں ہم آہنگی اور آپسی شکووں کا خاتمہ ہورہا ہے ظہور احمد چوہان صارفین کے مسائل خود سنتے اور موقعہ پر مسائل حل کرنے کے احکامات جاری کرتے ہیں۔

سبکدوش ہونے والے چیف ایگزیکٹوز کے اعزاز میں تقریب کا انعقاداس بات کا بین ثبوت ہے کہ وہ کھلے ذہن اور کھلے دل کے آدمی ہیں جبکہ دوران ملازمت وفات پا جانے والے ملازمین کے بچوں میں بروقت تقررنامے تقسیم کرنے جیسے اقدامات یہ بتاتے ہیں کہ انہیں دوسروں کی تکالیف کا بخوبی ادراک ہے اور وہ انسان دوست آدمی ہیں۔لائن لاسز کے خاتمہ کیلئے ترسیلی نظام کی بہتری ،دوستانہ ماحول میں ریکوریاں بہتر بنانے، بجلی چوروں کیخلاف کاروائیاں تیز کرنے جیسے اقدامات کھلی کچہریوں، ماتحت دفاتروں کے دوروں اور انسپکشنز جیسے امور سے گیپکو کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آرہی ہے۔یو ایس ایڈ پاور ڈسٹری بیوشن پروگراموں کے تحت تعمیر وطن کے پروگراموں میں بھی موصوف خاصی دلچسپی رکھتے ہیں۔

گیپکو کے ہزاروں ملازمین کے پروموشن اور اپ گریڈیشن جیسے مسائل کے خاتمہ کی طرف آپ کی توجہ دینے سے ملازمین کی بے چینی کم ہوئی ہے اور وہ دلجمعی کیساتھ اپنے ذمہ فرائض کی ادائیگیوں میں دلچسپی لیں گے۔موصوف اپنے تجربہ کی بنیاد پر ادارہ کو درپیش مسائل اور خامیوں کے بروقت ادراج میں مصروف ہیں وہ جانتے ہیں کہ جتنی جلدی حقائق کو تسلیم کرکے درپیش مسائل اور مشکلات کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی جائے اْتنا ہی ہمارے حق میں بہتر اور مسائل کے حل میں موثر ثابت ہوتاہے۔بلی کو دیکھ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرلینے سے مسائل حل نہیں ہوسکتے۔اسی خاطرصارفین کی طرف سے سب زیادہ سامنے آنے والے شکوہ اوورریڈنگ ،مبینہ اووربلنگ کے تدارک کیلئے کام شروع کردیا ہے۔

عام صارف بھی ملکی حالات کے پیش نظر مہنگی ہونے والی بجلی کی قیمت کو مد نظر نہیں رکھتا اور وہ سمجھتا ہے کہ اسے ریڈنگ زیادہ ڈال دی گئی ہے اس دیرینہ شکوہ کی دوری کیلئے بلوں پر تصاویری ریڈنگ کا نظام متعارف کروایا جارہا ہے جس کے نفاذ سے صارفین اور محکمہ کے درمیاں مزید ہم آہنگی پیدا ہوگی اور اس کا کریڈٹ بھی چیف ایگزیکٹو گیپکو ظہور احمد چوہان کو ہی جائے گا کہ ان کے سوا کسی نے صارف کا نہیں سوچا۔اللہ نے ہر شخص کو اس عزم، ارادہ اور تصور کی قوت سے نوازا ہے، فرق صرف یہ ہے کہ کوئی اسے اپنی زندگی میں کہاں تک عملی طور پر استعمال کرتا ہے اور گیپکو کے حالیہ چیف ایگزیکٹو ظہور احمد چوہان کے عملی اقدامات اس بات کے بھرپور عکاس ہیں کہ موصوف کو اپنی ذمہ داریوں کا پورا ادراک ہے

ان کا عزم صمیم،ارادوں کی مضبوطی ان کے کارناموں میں نمایاں نظر آتے ہیں آپ کی کوششوں میں ماتحت افسران اور دوسرے اداروں کے لئے بھی سبق ہے کہ آپ کسی بھی مقصد کا تعین تو کرلیں گے لیکن یہ تعین ہی سب کچھ نہیں ہوگا۔ اس کے حصول کے طریق کار پر بھی آپ کو سوچنا ہوگا۔ آپ کو اپنے مقصد کے حصول کے لئے قابل عمل راستے تلاش کرنا پڑیں گے۔ ۔گیپکو کی لمحہ بہ لمحہ بدلتی اس مثبت صورتحال میں ڈائریکٹر جنرل ہیومن ریسورسز اینڈ ایڈمنسٹریشن حشمت علی کاظمی، چیف انجنیئر باسط زمان، ایڈیشنل ڈی جیز سید اعجاز احمد شاہ، محمد صدیق ملک، اورنگزیب ملہی،محسن رضا خان، سردار جمشید خان،ملک طارق علی،رانامحمد جہانگیر، یونین لیڈرز محمد اقبال ڈار، ولی الرحمن خاں اور دیگر کا بھی ہاتھ ہے جوخلق خدا کیلئے آسانیاں پیدا کرنے اور ملک وقوم کی ترقی کیلئے سنجیدہ ہو کر اپنی اپنی ذمہ داریاں نبٹاتے ہوئے باہم کوششوں میں مصروف ہیں دعا ہے اﷲ تعالیٰ میرے ملک کے اداروں کو ترقی کے عروج بام پر پہنچا دے اور ان اداروں کیساتھ وابستہ مخلص افراد کو اس کا بہترین اجر دے۔ آمین

تحریر: محمود احمد خان لودھی