counter easy hit

سابق وائس چانسلر مجاہد کامران کے انکشافات

اکثرسوچوں ،ڈاکو نیب کیا کرے ، تقسیم در تقسیم، ناشکرا، معاشرہ خوش ہوجائے ، یہ اپوزیشن کا کوئی بندہ پکڑلے، نیب حکومتی آلہ کار،پولیٹکل مینجمنٹ، حکومت کے کسی چہیتے کو بلالے ، ناراضی کے پیغامات ، فنڈز رُک جائیں ،پی پی کی طرف رُخ کرے ،لیگیوں کو ڈھیل دینے کی باتیں لیگی پکڑے جائیں، پی پی سے ڈیل کی باتیں، دوسرے درجے کا کوئی کرپٹ پکڑلے ،لوجی بڑے ہاتھ آنہیں رہے ،یہ نیب توپٹواریوں ،کلرکوں جوگاہی رہ گیا ،کوئی بڑا پکڑ لے، سازشی تھیوریاں ، اسے تو فلاں کے کہنے پرفلاں کو سبق سکھانے کیلئے پکڑا، نیب حراست میں کسی معزز کے چند دن گزر جائیں، باتیں شروع، کیا برآمد کر لیا، خاک برآمد ہوگا، نیب ہے ہی ایسا،پکڑے پہلے، ثبوت ڈھونڈے بعد میں ،کسی سے پلی بارگین کر لے، اپنی کمیشنوں کیلئے پلی بارگینیں ہور ہیں، لو جی اربوں والوں سے کروڑوں لے کر کلین چٹیں دی جارہیں ،کوئی برائی نہ ملے تو نیب آمر کا بنایا ادارہ ، قوانین کالے،جمہوریت کیلئے خطرہ، حکومت سے ملاہوا ،اس کے اندر کرپٹ بیٹھے ہوئے ، اکثر سوچوں ، حدیبیوں کو مُردہ بنا کر اور اسحق ڈاروں کوکلین چٹیں دے کرتو نیب قصور وار ،لیکن نواز شریف سے آصف زرداری تک کا پیچھا کرنا ، کیا یہ بھی اس کا قصور، نیب کرے کیا، ایک طرف سپریم کورٹ کی ڈانٹ ڈپٹ ،دوسری طرف سویلین بالادستی والے ،ایک طرف میڈیا کے حملے، دوسری طرف کردار کشی کرنے والے ،ایک طرف خواجہ حارث، اعتزاز احسن ،علی ظفر جیسے وکلا،دوسری طرف 75ہزارفیسوں والے وکیل ،ایک طرف بااختیار لوگ، لامحدود وسائل، دوسری طرف سرخ فیتے ،قانونی رکاوٹیں اور کبھی نہ بھرنے والے فائلوں کے پیٹ ۔