counter easy hit

بلدیاتی نظام کے تحت صوبہ پنجاب میں ایک سال میں انتخابات کروانا ناممکن قرار

لاہور: الیکشن کمیشن نے بلدیاتی نظام کے تحت صوبہ پنجاب میں ایک سال میں انتخابا ت کروانے کو ناممکن قرار دیدیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے بعد ابھی حکومت نے رولز اور نقشے بنانے ہیں جس کی تیاری میں تین ماہ کا وقت چاہیے جبکہ حلقہ بندیوں کی ابتدائی رپورٹ چھ مہینے سے پہلے نہیں بن سکتی اور نئی حلقہ بندیوں پر عوامی اعتراضات کیلئے ایک ماہ کا وقت دینا لازم ہے اور اعتراضات کو نمٹانے کیلئے کم از کم ایک مارہ درکار ہو تاہے۔

ذرائع کے مطابق نئی حلقہ بندیوں کے بعد انتخابی فہرستوں کو اپ ڈیٹ کرنے میں بھی وقت چاہیے، نئی حلقہ بندیوں اور انتخابی فہرستیں فائنل ہونے کے بعد انتخابی شیڈول جاری ہوگا، اگر معاملہ عدالت میں چیلنج ہوا تو کتنا وقت درکار ہوگا یہ کوئی نہیں بتا سکتا لہٰذا ایک سال میں نئے بلدیاتی انتخابات کرانا ناممکن ہے۔دوسری جانب حکومت نے آئی ایم ایف کو اگلے بجٹ میں 750 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا ورکنگ پلان پیش کردیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع نے بتایاکہ آئندہ مالی سال 2019-20 کے وفاقی بجٹ میں چینی پر جی ایس ٹی کی شرح بڑھائی جائیگی۔ ذرائع کے مطابق گیس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی جائیگی۔ ذرائع کے مطابق الیکٹرانکس اور فوم انڈسٹری کی مصنوعات کی پرچون قیمت پر سیلز ٹیکس لاگو کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق بجٹ میں چینی ،گیس سمیت دیگر اشیاء کے مہنگے ہونیکا امکان ہے ۔ ذرائع کے مطابق جی ایس ٹی کی معیاری شرح 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سگریٹ اور مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا صنعتوں اور بجلی کی پیداوار میں استعمال میں ہونیوالی ایل این جی کی درآمد پر تین فیصد کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ ختم کرکے پانچ فیصد کسٹمز ڈیوٹی عائد کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے جس سے بجلی اور صنعتی اشیاء مزید مہنگی ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں مراعات یافتہ لوگوں،اداروں،امدادی اشیاء اور برآمدی اشیاء میں استعمال ہونے والے خام مال اور پلانٹس و مشینری کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی و ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ و رعایات برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا جس سے ملکی درآمدات پر 60 کروڑ ڈالر سالانہ کا دبائو ہوگا حکومتی ٹیم نے فیصلے سے آئی ایم ایف کو آگاہ کردیا ہے حتمی فیصلہ مشیر خزانہ کی منظوری کے بعدبجٹ میں کیا جائیگا۔

ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں الیکٹرانکس، پرنٹ اور فوم انڈسٹری کیلئے ریٹیل پرائس ٹیکس سسٹم متعارف کروایا جائے گا جس کے تحت ان انڈسٹری کی تیار کردہ مصنوعات کی پرچون قیمت پر سیلز ٹیکس لاگو کرکے وصول کیا جائیگا۔ ان انڈسٹری کی مصنوعات پر پرچون قیمت اور سیلز ٹیکس کی رقم پرنٹ ہوگی ۔ ذرائع نے بتایاکہ متعدد ایگزمشنز کے ساتھ یونیفائڈ ویلیو ایڈڈ ٹیکس (وی اے ٹی) متعارف کروانے کا بھی فیصلہ کیا گیا، آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں قدرتی گیس پر گیس انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی جگہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی جائیگی اس اقدام سے ایف بی آر کو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 60 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوسکے گا۔ ذرائع نے بتایاکہ بجٹ میں سگریٹ اور مشروبات پرعائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح بڑھانیسے 37 ارب روپے سے زائد کا ریونیو حاصل ہوسکے گا