counter easy hit

الیکشن 2018: صوبہ پنجاب کے اہم ترین حلقہ میں (ن) لیگ کے ٹکٹ پر جھگڑا۔۔۔ جماعت دو حصوں میں تقسیم ہوگئی

بڈیانہ: الیکشن 2018 مسلم لیگ (ن) میں اختلافات نے شدت اختیار کرلی

Election 2018: PML N quarrel on ticket in the most important part of Punjab province... the party split into two partsسابق وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے بیٹے علی زاہد کی طرف سے حلقہ این اے 74 کا الیکشن لڑنے کے اعلان کے بعد مسلم لیگ (ن) کے سینئر ترین رکن صوبائی اسمبلی چوہدری منور علی گل نے علی زاہد کے ساتھ الیکشن لڑنے سے انکار کرتے ہوئے آزاد حیثیت سے این اے 74 میں الیکشن لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنی انتخابی مہم شروع کررکھی ہے،دوروزقبل وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ہدایت پر ندیم کامران کی سربراہی میں مدثرقیوم ناہرہ اور شہباز گجر پرمشتمل پارلیمانی بورڈ کا اجلاس سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف کی رہائشگاہ پر منعقد ہوا جس میں ضلع سیالکوٹ کی تمام قومی و صوبائی نشستوں کے امیدواران نے شرکت کی،اجلاس میں اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہوگئی جب مسلسل تین بار رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہونے والے چوہدری منور علی گل نے کہا کہ میں ایک بچے علی زاہد کے نیچے الیکشن نہیں لڑوں گا جسے سیاست کی الف ،ب بھی نہیں آتی،میں تحصیل پسرور میں سینئر ترین پارلیمنٹرین ہوں اور میں قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے کا میرا میرٹ بنتا ہے اور میں گزشتہ دو سال سے انتخابی مہم چلا رہا ہوں ،جس پرعلی زاہد نے کہا کہ اگر منور گل کو ٹکٹ دی گئی تو میں الیکشن نہیں لڑوں گاجس کی وجہ سے علی زاہد اور منور علی گل کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی اور منور گل اجلاس چھوڑ کر چلے گئے،یاد رہے کہ سابق وفاقی وزیر قانون زاہد حامداوراراکین صوبائی اسمبلی منور علی گل اور رانا لیاقت کے درمیان پچھلے تین سال سے بول چال بند ہے جس کی وجہ ترقیاتی کام اور بلدیاتی الیکشن میں ٹکٹوں کی تقسیم تھی،اس وجہ سے حلقہ میں ترقیاتی کام سیاست کی نذر ہوگئے

اور پچھلے تین سالوں میں تحصیل پسرور میں ترقیاتی کام نہ ہونے کے برابر ہیں اور تحصیل بھر کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور پسرور ،سیالکوٹ روڈ جیسا اہم منصوبہ بھی وزیراعظم کے فیتہ کاٹنے کے باوجود بھی التوا کا شکار ہے اور اس پر ابھی تک کام بھی شروع نہیں ہوسکا،یاد رہے کہ اراکین صوبائی اسمبلی منور علی گل اور رانا لیاقت نے وزیر اعظم کی پسرور آمد پر ہونیوالی تقریب میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔ مسلم لیگ(ن)کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ مقامی سیاستدانوں کے باہمی اختلافات کی وجہ سے آئندہ الیکشن میں مسلم لیگ(ن)کو شدید نقصان کااندیشہ پیدا ہوچکا ہے کیونکہ پسرور کے دونوں اراکین صوبائی اسمبلی نے علی زاہد کے ساتھ الیکشن لڑنے سے انکار کردیا ہے۔دوسری جانب ایک اور خبر کے مطابق وزیرِ اعظم نے 25 جولائی کو عام انتخابات کے انعقاد کی سمری ارسال کر دی۔ صدرِ مملکت الیکشن کے انعقاد کی سمری پر جلد دستخط کریں گے۔دنیا نیوز کے ذرائع کے مطابق آئندہ عام انتخابات 25 جولائی 2018ء کو ہوں گے۔ وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے 25 جولائی کو عام انتخابات کے انعقاد کی سمری صدر مملکت ممنون حسین کو ارسال کر دی ، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدر کو 25، 26 اور 27 جولائی کی سمری ارسال کی تھی۔ سمری کی منظوری کے بعد ایک ہفتے میں الیکش شیڈول کا اعلان کر دیا جائے گا۔