counter easy hit

عید غدیر خم کےموقع پر گھر گھر جشن ۔شہید مظہر علی مبارک کے گھر پر کیک کاٹا گیا ۔طالبہ عروج فاطمہ نے شاہکار پینٹنگ میں حدیث پاک کی روشنی منظر کشی کی

. …اسلام آباد(اصغرعلی مبارک ) عید غدیر خم کےموقع پر گھر گھر جشن۔کیک کاٹے گئے چراغاں کیا گیا حضرت علیؑ کی شان میں قصیدے پڑھے گئے شان اہلبیت پر روشنی ڈالی گئی عید غدیر خم کے جشن کے موقع پر شہید مظہر علی مبارک کے گھر پر جشن منایا گیا اور بچوں مولا علی ع کی شان میں منقبت پیش کیں عید غدیر خم کےموقع پر گھر گھر جشن ۔شہید مظہر علی مبارک کے گھر پر کیک کاٹا گیا ۔طالبہ عروج فاطمہ بنت اظہر علی مبارک نے شاہکار پینٹنگ میں حدیث پاک کی روشنی منظر کشی کر کے داد تحسین حاصل کی ۔خوبصورت مصوری کے فن پارہ جشن کا اہم حصہ رہا اس موقع پر قرآن و سنت کی روشنی میں اہلیت کی شان پر ڈاکٹر اظہر علی مبارک اور دیگر نے روشنی ڈالی اس موقع پر حاضرین کو بتایا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’حجۃ الوداع‘‘سے مدینہ منورہ واپسی کے موقع پر غدیرخُم (جومکہ اورمدینہ کے درمیان ایک مقام ہے)پر خطبہ ارشادفرمایاتھا، اوراس خطبہ میں حضرت علیؑ کی نسبت ارشادفرمایاتھا: “من کنت مولاه فعلي مولاه”یعنی جس کامیں دوست ہوں علی بھی اس کادوست ہے۔

 

 

عید غدیر اہل تشیع کی بڑی عیدوں میں سے ہے جسے 18 ذوالحجہ کے دن منایا جاتا ہے۔ احادیث کے مطابق ہجرت کے دسویں سال حجۃ الوداع کے موقع پر پیغمبر اکرمؐ نے خدا کے حکم سے امام علیؑ کو خلافت اور امامت کے منصب پر منصوب فرمایا۔ یہ واقعہ غدیر خم کے مقام پر پیش آیا۔شیعہ مآخذ میں اس عید کیلئے عیدُاللهِ‌ الاکبر (سب سے بڑی عید)، اہل بیت محمدؐ کی عید .اور اشرف الاعیاد (سب سے افضل ترین عید) جیسی تعابیر استعمال ہوئی ہیں۔پوری دنیا میں اس دن جشن ہوتے ہیں جس میں مختلف پروگرام منعقد کرتے ہیں آج کل اس عید کو منانا شیعوں کے شعائر میں شمار ہوتا ہے۔پیغمبر اکرمؐ ہجرت کے دسویں سال 24 یا 25 ذی القعدہ کو ہزاروں کا قافلہ لے کر مناسک حج انجام دینے کی غرض سے مدینہ سے مکہ کی طرف حرکت فرمایا۔ چونکہ یہ حج پیغمبر اکرمؐ کا آخری حج تھا اس لئے یہ حجۃ الوداع کے نام سے مشہور ہوا۔ حج کے اعمال سے فارغ ہو کر پیغمبر اکرمؐ مکہ کو چھوڑ کر مدینہ کی طرف روانہ ہوا۔ 18 ذوالحجہ کے دن یہ قافلہ غدیر خم کے مقام پر پہنچا اس مقام پر جبرئیل آیت تبلیغ لے کر پیغمبراکرمؐ پر نازل ہوا اور خدا کی طرف سے حضرت علیؑ کی امامت و ولایت کے اعلان کرنے کا حکم صادر فرمایا۔احادیث کے مطابق رسول خداؐ نے غدیر خم میں لوگوں کو جمع کیا اور حضرت علیؑ کا ہاتھ تھام کر بلند کیا تاکہ سب آپؑ کو دیکھ سکے اس کے بعد فرمایا: “أَلَستُ أَولٰى بِالمُؤمِنِينَ مِن أَنفُسِهِم؟ قالوا بَلٰى، قال: مَن کُنتُ مَولاهُ فَهذا عَلٰى مَولاهُ، اللّٰهُمَّ والِ مَن والاهُ وَعادِ مَن عاداهُ وَانصُر مَن نَصَرَهُ وَاخذُل مَن خَذَلَهُ”۔ ترجمہ: کیا میں مؤمنین پر حقِ تصرف رکھنے میں ان پر مقدم نہیں ہوں؟ سب نے کہا: کیوں نہیں! چنانچہ آپؐ نے فرمایا: میں جس کا مولا و سرپرست ہوں یہ علی اس کے مولا اور سرپرست ہیں؛ یا اللہ! تو اس کے دوست اور اس کو اپنا مولا اور سرپرست سمجھنے والے کو دوست رکھ اور اس کے دشمن کو دشمن رکھ؛ جو اس کی نصرت کرے اس کی مدد کر اور جو اس کو تنہا چھوڑے اس کو اپنے حال پر چھوڑ کر تنہا کردے۔ اس کے بعد مجمع سے مخاطب ہو کر فرمایا جو یہاں حاضر ہیں وہ ان لوگوں تک یہ پیغام پہنچا دیں جو یہاں حاضر نہیں ہیں۔”مسلمان بطور خاص شیعہ صدر اسلام سے ہی اس دن کو بڑے جوش و خروش سے جشن مناتے آئے ہیں اور ان کے ہاں یہ دن عید غدیر کے نام سے معروف اور مشہور ہے۔ مسعودی (متوفای ۳۴۶ ہ.ق) اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ امیرالمؤمنین حضرت علیؑ کے فرزندان اس دن کو بڑے احترام سے دیکھتے ہیں۔ واضح ہے کہ عید غدیر کے دن جشن منانا تیسرے اور چوتھے صدی میں مکمل رائج ہوگیا تھا۔

اس سے پہلے بھی فیاض بن محمد بن عمر طوسی ایک روایت نقل کرتے ہیں جس کے مطابق امام رضاؑ روز غدیر کو عید مناتے تھے۔اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ امام رضاؑ دوسرے صدی ہجری کے آخر میں زندگی کرتے تھے معلوم ہوتا ہے کہ عید غدیر کے دن جشن منانا حتی دوسرے صدی ہجری میں بھی مرسوم تھے۔


عید غدیر کا احترام اس کے بعد بھی مسلمانوں کے ہاں مرسوم تھا یہاں تک کہ مستعلی بن مستنصر جو کہ مصر کے حکمرانوں میں سے تھا، کیلئے بیعت بھی اسی دن یعنی عید غدیر کے دن سال ۴۸۷ انجام پایا مصر میں فاطمی خلفاء نے عید غدیر کو رسمیت دی اور ایران میں سنہ ۹۰۷ ہ.ق کو شاہ اسماعیل صفوی کے تخت نشین ہونے کے بعد سے اب تک عید غدیر نہایت عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے۔آج کل عید غدیر شیعوں کے شعائر میں شمار ہوتا ہے اور نجف اشرف امام علیؑ کے روضہ اقدس میں ہر سال اس دن ایک پروقار جشن منعقد ہوتا ہے۔ جس میں شیعہ علماء کے علاوہ تمام اسلامی ممالک کے سفراء بھی شرکت اور خطاب کرتے ہیں اور حضرت علیؑ کی شان میں منقبت اور قصائد سنائے جاتے ہیں۔ اسکے علاوہ دنیا کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں جہاں کہیں شیعیان حیدر کرار زندگی گزارتے ہیں اس دن کو بڑے عقیدت اور احترام سے مناتے ہیں یمن میں بھی زیدی شیعہ اس دن ایک پروقار جشن مناتے ہیں اور چراغان کرتے ہیں۔شب عدیر غدیر بھی مسلمانوں کے ہاں اہم ترین راتوں میں شمار ہوتی ہے

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website