counter easy hit

انڈے کھائیں صحت بنائیں

انڈوں کے عالمی دن 12 اکتوبر کے موقع پر ایک خصوصی تحریر

غذائی اہمیت کے اعتبار سے دودھ کے بعدانڈا مکمل غذا کہی جاتی ہے ۔انڈے سے فوری توانائی توحاصل ہوتی ہی ہے، علاوہ ازیں درج ذیل غذائی اجزا پائے جاتے ہیں،سوڈیم،لحمیات، حیاتین،چکنائی، نشاستہ،کیلشیم،حیاتین ،فاسفورس،فولادوغیرہ انڈے میں موجود کیلشیم پھیپھڑوں کی ساخت کو درست رکھنے ۔ فولاد خون کے سرخ ذرات پیدا کرنے ،فاسفورس اعصاب کو طاقت دینے کے لیے ضروری ہے۔ اس سے دانت اور ہڈیاں مضبوط ہوتے ہیں- جو لوگ وزن کم کرنا چاہتے ہیں۔ انڈا ان کے لیے ایک بہترین غذا ہے ۔ انڈے کی زردی آنکھوں، دماغ، قوت حافظہ اوربینائی کو فائدہ پہنچاتی ہے ۔پروٹین گوشت پوست اور پٹھوں کی ساخت کے کام آتے ہیں۔ اس سے جسم میں طاقت اور حرارت پیدا ہوتی ہے ۔

انڈوں میں اومیگا 3 بھی موجود ہوتا ہے ، جو بچوں کی نشونما اور انہیں کمزوری سے محفوظ رکھتا ہے ۔انڈوں میں امائنو ایسڈ کی موجودگی لوگوں کے اندر فیصلہ کرنے کی صلاحیت بہتر بناتی ہے-انڈے میں 18 اقسام کے امائنو ایسڈز پائے جاتے ہیں، جو پورے جسم کی نشونما کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔ہر سال 12 اکتوبر کو دنیا بھر میں انڈوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔اس دن انڈے کھانے کے فوائد سے عوام الناس کو آگاہ کیا جاتا ہے ۔ دیسی انڈے ہی صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں۔ آج کل جن کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف ہے، کیونکہ برائلرز مرغیوں کے انڈے جو فارمی انڈوں کے نام سے جانے جاتے ہیں عام طور پر دستیاب ہوتے ہیں۔تحقیق ہے کہ یہ انڈے دیسی انڈوں کی طرح غذائیت سے بھر پور نہیں ہوتے ۔

انڈاسیدھا کھڑا نہیں ہوتا کبھی ادھر تو کبھی ادھر لڑھک جاتا ہے، اس لیے تو ایسے سیاست دانوں کو جو کبھی ایک پارٹی میں اور کبھی دوسری میں لڑھک جاتے ہیں ۔پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے کہا تھا کہ گندے انڈے ہر جماعت میں ہوتے ہیں، پیپلزپارٹی میں بھی ہیں کسی پارٹی پر پابندی لگانے یا جمہوریت نکالنے کی بجائے گندے انڈے نکالے جائیں۔ویسے تو مجھے جناب سابقہ صدر آصف علی زرداری کی سیاست سے اختلاف ہے، لیکن ان کی اس بات تو میں سو فیصد متفق ہوں اگر سیاست سے گندے انڈے نکال دیئے جائیں تو معاشرہ ،ملک،قوم ترقی کر سکتی ہے ۔

انڈا زیرو کی طرح ہوتا ہے، اسی لیے جب صفرکی بات نکلتی ہے، تو انڈے کا ذکرِ خیر ہوتا ہے ۔ ہم کو سکول میں مرغا بنایا جاتا تھا ،گدھا سمجھاجاتا تھا اور ہمیشہ ٹیسٹ میں بے شمار انڈے ملتے تھے ہر سوال میں ایک انڈا ۔ہم خوش قسمت تھے کہ اتنی آسانی سے انڈے ملتے رہے، بعض افراد کو انڈے لینے کے لیے شاعر ،کرکٹر یا سیاست دان بننا پڑتا ہے ۔یعنی بڑی محنت کرنی پڑتی ہے ۔ایک تحقیق ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ انڈے ، انسان اور کوّ ے کھاتے ہیں ۔ایسے انسان کو تو بہت زیادہ انڈے ملتے ہیں۔ جو ہر وقت کائیں کائیں کرتے ہوں ۔اور بعض اوقات تو ڈنڈے بھی ملتے ہیں ۔

انڈے اور ڈنڈے میں معمولی فرق ہے، انڈا انسان کو اندر سے اور ڈنڈا باہر سے گرم کرتا ہے ۔انڈا ہر موسم اور ہر عمر میں استعمال کیا جاتا ہے، عام طور پر لوگ اسے موسم سرما کی غذا خیال کرتے ہیں، لیکن یہ موسم گرما میں بھی مفید ہے۔ ۔انڈے کو تیز آگ پر پکانے سے گریز کریں۔ انڈا ہاف بوائل استعمال کرنا چاہیے۔انڈا ہمیشہ تازہ استعمال کرنا چاہیے ۔ تازہ انڈے کی پہچان گلاس بھر پانی میں تین چمچ نمک ملائیں۔ اس میں انڈ ا ڈالیے ‘ خراب انڈا تیرنے لگے گا جبکہ تازہ ڈوب جائے گا۔

جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ آپ کے بالوں اور جلد کیلئے بھی انڈا مفید ہے ،انڈے میں شامل اجزاء ہماری صحت اور حسن وزیبائش کیلئے مفید ہے، چہرے کی جھریاں دورکرنے کیلئے جلد کی خوبصورتی اور حفاظت کیلئے بھی استعمال ہوتا ہے، مثلاََبے رونق اور مرجھائی ہوئی جلد کیلئے ایک انڈے میں بیسن اور دودھ ملاکر گاڑھا پیسٹ بناکر چہرے پر لگائیں ۔

دنیا میں یوں تو بے شمار ایسے مسائل و سوال ہیں، جن کے جواب کے لیے سائنس دان اور دانشور دن رات ایک کیے ہوئے ہیں، ان میں سے سے ایک سوال یہ بھی ہے کہ پہلے مرغی پیدا ہوئی یا انڈا پیدا ہوا ۔انڈے کس قدر کھائے جائیں ،اس بارے میں دو رائے ہیں، ایک یہ کہ جس قدر ممکن ہو انڈے کھائیں صحت بنائیں ۔ ،دوسرا زیادہ نہ کھائیں اس سے فائدے کی بجائے نقصان بھی ہو سکتا ہے، ویسے بہتر ہے کہ اسلام نے ہم کو اعتدال کا حکم دیا ہے اس لیے اعتدال ہی بہتر ہے، کیونکہ تیزابیت ،گردوں کی پتھری،قولنج ،بدہضمی وغیرہ کے امراض میں انڈا نقصان دہ ہے ۔