counter easy hit

نشہ

Smoking

Smoking

تحریر : شاہد شکیل
نشہ نشہ ہو تا وہ کسی بھی چیز کا کیوں نہ ہو نشے کی عادت میں مبتلا افراد کے لئے اس سے فرار کی راہیں محدود ہیں لیکن محقیقین آج بھی ریسرچ میں مصروف ہیں کہ کیسے نشہ یا اس کونزیوم پر قابو پایا جائے تاکہ انسانی صحت اور زندگی متاثر نہ ہوں، نو سموکنگ کے موضوع پر اس سے قبل ایک کالم تحریر کیا تھا جس میں تمباکو نوشی کو صحت کیلئے خطرناک حد تک قرار دیتے ہوئے ماہرین کے تاثرات و تمباکو نوشی کے نتائج کو تفصیلاً بیان کیا گیا کہ تمباکو نوشی ایک نہایت خطر ناک اور جان لیوا نشہ ہے جس سے نہ صرف تمباکو نوشی کی عادت میں مبتلا افراد بذاتِ خود کینسر جیسے مرض میں مبتلا ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں بلکہ ان سے وابستہ دیگر افراد بھی اس مرض کا شکار ہو سکتے ہیں۔ تمباکو نوشی پر ایک نیا دماغی امیجینگ تجزیہ اور تحقیق کی گئی جسے ڈوپامِن کا نام دیا گیا ، محقیقین کا کہنا ہے اس دماغی امیجینگ کے تجزئے سے یہ بات نمایاں طور پر واضح ہوئی کہ ایک تمباکو نوش کو سموکنگ کرنے سے کس قدر خوشی اور اطمینان حاصل ہو تا ہے بدیگر الفاظ ایک سگریٹ اسے کتنا سکون مہیا کرتا ہے،

تمباکو نوشی اور اس کے اثرات پر جرنل آف نیورو سائنس میگزین میں ایک رپورٹ شائع ہو ئی جس میں تفصیلاً بتایا گیا کہ ماہرین کے تجربات اور تجزیوں نے بات عیاں کر دی کہ ڈوپا مِن ہی وہ ایکٹیویشن ہے جو تمباکو نوش کی حوصلہ افزائی کرنے کے ساتھ ساتھ دماغی فلٹر کو بھی شدید متاثر کرتا ہے ڈوپا مِن ہی سموکر ز کے دماغی فلٹر کو اس بات پر اکساتا ہے کہ اگر پر سکون رہنا ہے تو سموکنگ کی جائے جس سے عملی اصلاحات میں ترقی اور تیزی آئے گی، ماہرین کا کہنا ہے نیند میں خلل ہو تو انسان پر سکون رہنے یا نیند کی کمی پوری کرنے کیلئے والیم وغیرہ استعمال کرتا ہے نیند کی ٹیبلٹس انسانی صحت کے لئے اتنی مضر نہیں جتنا پرسکون رہنے کیلئے تمباکو نوشی مضر ہے کئی افراد وقتی طور پر معاملات سلجھانے یا ان سے فرار حاصل کرنے کیلئے تمباکو نوشی کرتے ہیں کچھ وقت گزاری کیلئے اور اس عادت سے چھٹکارہ نہیں پا سکتے۔

ییل کینسر سینٹر کے پروفیسر ایون مورس جو ریڈیالوجی اور حیاتاتی انجئیرنگ کے ایکسپرٹ ہیں وضاحت سے بتایا کہ کینسر سینٹر میں کئی افراد کی ایکسرے رپورٹ میں دیکھا گیا کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد کے اورگان ایک نان سموکر سے بہت مختلف ہوتے ہیں اس بات کا اندازہ یوں لگایا جا سکتا ہے کہ بکثرت چائے ،کافی اور الکوحل استعمال کرنے والے افراد اور اس کونزیوم سے پرہیز کرنے والوں کی زُبان (تالو) میں نمایاں فرق ہوتا ہے جیسے اس کونزیوم کے بکثرت استعمال سے زبان سیاہ ہوجاتی ہے بالکل ایسے ہی ایک سموکر اور نان سموکر کے اورگان مثلاً معدہ،دل،پھیپھڑے،گردے میں نمایاں فرق ہوتا ہے سموکر کی دماغی حالت بھی نان سموکرز سے قطعی مختلف ہوتی ہے،پروفیسر کا کہنا ہے سینٹر میں مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے سولہ سموکرز افراد پر جن میںآٹھ مرد اور آٹھ خواتین شامل تھیںریسرچ کی گئی مثلاً ایکسریز ، اورگان سکریننگ اور دیگر مخصوص تجزیئے کرنے کے بعد یہ نتیجہ آیا کہ نکوٹین کی ایکٹیویشن ڈوپا مِن یعنی سگریٹ کی کشش اور قوت سموکرز کو ہر پل اپنی طر ف کھینچتی ہے ہر آدھے پونے گھنٹے بعد سموکرز کو کسی چیز کی تلاش رہتی ہے اور کمی پوری نہ ہونے پر اس کے دماغ کو شدید متاثر کرتی ہے

وہ رفتہ رفتہ سٹریس یا جنونی کیفیت میں مبتلا ہو جاتا ہے ایسے افراد کو آپ کسی حد تک نشے میں مبتلا کہہ سکتے ہیں لیکن اس عمل کے بیک گراؤنڈ میں انسان کی اپنی وِل پاورز ،قوتِ ارادی اور کمزوری کا بھی دخل ہوتا ہے ،ان سولہ افراد کی عادات اور روزمرہ کے معاملات یکساں نہ ہونے کے باوجود تمباکو نوشی کی عادات یکساں پائی گئیں کہ یہ تمام لوگ ہر آدھے گھنٹے بعد اس سوچ میں رہتے ہیں کہ کب سیگریٹ میرے ہاتھ میں آئے،ان سولہ افراد کو ان پر کی گئی ریسرچ کی تمام رپورٹ مثلاً سکریننگ نتائج اور دماغی سفر کی فلم دکھائی گئی تو وہ سب اس قدر خوف میں مبتلا ہوئے کہ فوری سموکنگ سے نجات حاصل کرنے کے طریقے اور علاج کروانے کو ترجیح دی لیکن سموکنگ سے فوری چھٹکارہ ناممکن ہے بالخصوص ان افراد کے لئے جو کئی سالوں یا بچپن سے اس عادت میں مبتلا ہیں ،سموکنگ سے چھٹکارہ حاصل کرنے کا واحد حل مخصوص ادویہ اور تین سے چھ ماہ تک کی تھیراپی سے رفتہ رفتہ اس جان لیوا عادت سے مکمل طور پر کنارہ کشی کی جا سکتی ہے۔

انسانی صحت کو مد نظر رکھتے ہوئے مغربی ممالک میں کئی سالوں سے تمباکو نوشی پر پابندی عائد کر دی گئی تھی حتیٰ کہ جرمنی میں نئے قوانین کے تحت کافی ٹیریا اور ریستورانوں میں تمباکو نوشی ممنوع ہے گزشتہ دنوں ایک مالک مکان نے کرایہ دار کو وارننگ دی کہ تمباکو نوشی سے پر ہیز کیا جائے ورنہ گھر سے فوری بے دخل کر دیا جائے گا ،جرمنی کے تمام ائیر پورٹس ،ریلوے سٹیشنز اور عام جگہوں پر جہاں لوگو ں کی زیادہ آمد روفت ہو شوپنگ سینٹرز وغیرہ میں سموکنگ کارنر بنائے گئے ہیںاور تین زبانوں جرمن انگلش اور فرنچ میں نمایاں تحریر کیا گیا ہے

(سموکنگ ایریا) خلاف ورزی کرنے والے کو بھاری جرمانہ ادا کرنا ہو گا، ٹرین ،ٹرام اور بسوں میں سموکنگ ممنوع ہے تاکہ دیگر افراد سموکنگ کے دھوئیں سے متاثر نہ ہوں اس کے بر عکس پاکستان میں ہر خاص و عام جگہوں کے علاوہ ہوسپیٹلز اور بچوں کو گود میں بٹھا کر سموکنگ کی جاتی ہے جو سرا سر جہالت ہے۔رہنماؤں اور آتی جاتی حکومتوں کو چاہئے کہ سموکنگ پر پابندی عائد کی جائے تاکہ تندرست افراد سموکرز کی نااہلی اور جہالت سے محفوظ رہیں۔

Shahid Shakil

Shahid Shakil

تحریر : شاہد شکیل