میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی نے بنگلادیش نقل مکانی کرنے والے روہنگیا مسلمانوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ریاست رخائن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور تشدد کی مذمت کی ہے۔

میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی بضد ہیں کہ میانمار میں مسلمانوں کے کئی گاؤں پرتشدد واقعات سے متاثر نہیں ہوئے، انہوں نے سفارت کاروں کو روہنگیا کے مختلف گاؤں کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی۔ خیال رہے کہ میانمار کی ریاست رخائن میں ریاستی سرپرستی میں روہنگیا مسلمانوں پر تشدد کے نتیجے میں متعدد افراد جاں بحق اور 4 لاکھ سے زائد پڑوسی ملک بنگلادیش نقل مکانی کر چکے ہیں۔ امریکا، برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی جانب سے گزشتہ روز آنگ سان سوچی پر زور دیا گیا کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم کو روکیں۔
اس سے قبل مالدیپ نے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے خلاف میانمار حکومت سے تجارتی تعلقات منقطع کرلئے تھے، مالدیپ کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ حکومت مالدیپ نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک میانمار کی حکومت روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام نہیں روک لیتی اس وقت تک تمام تجارتی تعلقات منقطع رہیں گے۔ پاکستان کی جانب سے بھی روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی شدید مذمت کی گئی اور قومی اسمبلی سمیت چاروں صوبائی اسمبلیوں میں مظالم کے خلاف قراردادیں منظور کی گئیں جب کہ مذہبی جماعتوں کی جانب سے ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔








