counter easy hit

پاکستان کے قرضوں میں اضافے پر تنقید۔۔۔۔ حفیظ شیخ بھی سینہ تان کر میدان میں آگئے

Criticism of Pakistan's debt increase ... Hafiz Sheikh also came to the field with his chest

اسلام آباد(ویب ڈیسک) مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے قرضوں میں اضافے پر تنقید مسترد کر دی۔اسلام آباد میں ایس ای سی پی کے تحت منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ حکومتی قرضوں میں 7600 ارب روپے اضافے پر تنقید مناسب نہیں،یہ دیکھیں کہ حکومت نے اپنے اخراجات کیلئے کتنا قرضہ لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تین ہزار آٹھ سو ارب روپے کے ٹیکس ریونیو میں سے اکیس سو ارب قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کرنا پڑ ا ہے،ریونیو میں سے2300سے 2400ارب صوبوں کو چلے جاتے ہیں ۔ لام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حفیظ شیخ نے کہا کہ یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ حکومت نے اپنے اخراجات کیلئےکتنا قرضہ لیا، 3800 ارب روپے کے ٹیکس ریونیو میں سے 2100 ارب قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کرنا پڑا، ریونیو میں سے 2300 سے 2400 ارب روپے صوبوں کو چلے جاتے ہیں۔حفیظ شیخ نے مزید کہا کہ حکومتی نظام، دفاع اور ترقیاتی منصوبےچلانے ہیں تو قرضہ لینا پڑے گا، عوام کو اگر ریلیف دینا ہے تو اُس کیلئے انتظام کرنا ہی پڑتا ہے، اس سال بھی قرضوں کی ادائیگی پر 2900 ارب روپے خرچ ہوں گے، ماضی کے قرضے موجودہ حکومت کے کھاتے میں نہیں ڈالے جاسکتے۔حفیظ شیخ نے یہ بھی بتایا کہ جولائی میں 292 ارب کے ہدف کے مقابلے میں 282 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا، حکومت جامع معاشی پلان پر عمل کررہی ہے تاکہ عوام کی زندگی پر مثبت اثرات مرتب ہوسکیں۔پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے سنہ 2008 سے سنہ 2018 کے دوران ملکی قرضوں میں اضافے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقاتی کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے دعویٰ کیا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کے گزشتہ ادوار حکومت میں دس سالوں میں ملک کے قرضہ جات میں 24 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا۔’ہمارا بیرون ملک قرضہ مشرف کے دور میں 39 سے 41 ارب بڑھا اور ان دونوں کے دور میں 41 ارب ڈالر سے 97 ارب تک۔‘ وزیراعظم نے کہا کہ وہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کے گزشتہ ادوار حکومت میں ملکی قرضوں میں 24 ہزار ارب روپے کے اضافے کی وجوہات جانے کے لیے اپنی نگرانی میں اعلیٰ اختیاراتی کمیشن کے قیام بنائیں گے۔انھوں نے بتایا کہ اس کمیشن میں وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے)، ٹیکس اور کمپنیز کے ذمہ دار ادارے، ایف بی آر اور ایس ای سی پی اور خفیہ ادارے آئی ایس آئی اور آئی بی شامل ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کے ساڑھے نو ماہ کے دوران انھیں جس دباؤ کا سامنا رہا اب وہ ختم ہو گیا ہے۔’یہ مجھ سے سوال کرتے ہیں، میں اب ان سے جواب مانگنے لگا ہوں۔ ابھی تک مجھ پر دباؤ تھا ملک کو مستحکم کرنے کا۔ اب اللہ کا کرم ہے پاکستان مستحکم ہو گیا ہے۔ اب مجھ پر سے وہ پریشر ختم ہو گیا ہے۔ اب میں نے ان کے پیچھے جانا ہے۔ میں اپنے نیچے ایک ہائی پاور انکوائری کمیشن بنانے لگا ہوں جس کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ 10 سالوں میں انھوں نے اس ملک پر 24 ہزار ارب روپے قرضہ کیسے چڑھایاسابق صدر آصف علی زرداری کی گرفتاری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ’یہ تبدیلی ہے کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ بڑے بڑے برج جیلوں میں ہوں گے۔‘ وزیراعظم نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی جانب سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے سربراہان کو دیے جانے والے این آر او کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’آج جو ہمیں مصیبت پڑی ہوئی ہے کہ بجٹ میں سے پیسے کہاں سے نکالیں، ان دو این آر اوز کی قیمت اس ملک نے ادا کی۔‘عمران خان نے کہا کہ سنہ 2008 میں ’چارٹر آف ڈیموکریسی نہیں چارٹر آف کرپشن ہوا تھا۔‘ان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری اور نواز شریف نے طے کیا کہ ’ہم تمھیں کچھ نہیں کہیں گے، تم ہمیں کچھ نہ کہنا۔ان کا کہنا تھا کہ ان دونوں جماعتوں نے مل کر اس ملک کو تباہ کیا اور اب یہ شور مچا رہی ہیں کہ تبدیلی کہاں ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website