counter easy hit

کرکٹ کے میدان میں کھیل نہیں کھلواڑ ہوا

Misbah ul Haq

Misbah ul Haq

تحریر : صاحبزادہ نعمان قادر مصطفائی
وہی ہوا جس کا ڈر تھا یعنی اپنے ازلی حریف ہندو بنیے سے کھیل کے میدان میں شکست ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جس لمحے نریندر مودی کی کال آئی ہمارے کان تو اُسی وقت کھڑے ہو گئے تھے مگر قومی جذبات کا خیال کرتے ہوئے ہم نے مناسب نہیں سمجھا کہ اپنی نجومیت جھاڑیں۔۔۔۔۔۔ہم نے قوم کے جذبات اور خواہشوں کے احترام میں ڈس کلوز نہیں کیا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے شاہینوں کے مودی کی کال کے بعد پر کاٹ دیے گئے ہیں بھلا آج تک کسی شاہین نے بغیر پروں کے بھی پرواز کی ہے ۔۔۔۔۔۔؟ مصباح الحق ،شاہد آفریدی ، عمر اکمل کوکیا لگے۔۔۔۔؟ جنہوں نے ہمیشہ ایسے موقعوں پر کروڑوں روپے کی خاطر پاکستان کے لیے نہیں کھیلا بلکہ پاکستان کے ساتھ کھیلا ہے اس موقع پر کہنا چاہیے کہ اِنہوں نے اب تو کھیل نہیں کھیلا بلکہ کھِلواڑ کیا ہے

میدان میں اُترتے وقت اِن بُکیوں کی باڈی لینگوئیج بتا رہی تھی کہ یہ کھیلنے نہیں” گُل ”کھلانے جا رہے ہیں شریفین والبریفین نے ہمیشہ قوم کی خواہشات کا ”قتل ” کیا ہے اگرہمارے حکمران قوم کی خواہشات اور جذبات کا احترام کرتے تو آج ہم زندگی کے ہر میدان میں ”کوہ ہمالیہ ” ثابت ہوتے ۔۔۔۔۔۔۔حکمرانوں نے ہمیشہ اپنے ذاتی مفاد کا خیال رکھا ہے قوم کے جذبات ہمیشہ حکمرانوں کے ذاتی مفاد کے سیلاب میں خس و خاشاک کی طرح بہہ جاتے ہیں ۔۔۔۔پاکستانی ٹیم نے ہار کر بھارتی ٹیم کو آئندہ جتوانے کے لیے ”دھکا ” لگا دیا ہے بھارت کے وہ کھلاڑی جو سوئے ہوئے تھے حکمرانوں کی غلط منصوبہ بندی کی وجہ سے وہ جاگ چکے ہیں بہر حال ہم پھر بھی پُر اُمید ہیں کہ پاکستانی ٹیم کھُل کر کھیلے گی بدقسمتی سے تیسرے نمبر کے کھلاڑی مصباح الحق کو پہلے نمبر پر کھلایا جا رہا ہے اور یہی ہماری ناکامی ہے۔۔۔۔۔۔۔

پوری دنیا میں پاکستانی بڑی بڑی سکرینیں لگا کر بہت اہتمام کے ساتھ پاک بھارت ٹاکرا دیکھ رہے تھے پاکستانی تماشائی بہت پُر اُمیدتھے کہ پاک بھارت ٹاکرامیں پاکستان ”وِن ” کر جائے گا مگر اُس وقت اُن شائقین کی اُمیدوں پر اوس پڑ گئی جب پے در پے وکٹس گرنے لگیں اب دیکھیے نیوزی لینڈ ، سائوتھ افریقہ کے سامنے ہماری ٹیم کیا کار کردگی دکھا تی ہے ورلڈ کپ 1992ء میں بھی ہماری ٹیم انڈیا سے ہار گئی تھی مگر ورلڈ کپ ہم جیت گئے تھے اب بھی ہمارے نیک جذبات اور دُعائیں پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ ہیں بس قیادت کا فرق ہے اُس وقت ٹیم کی قیادت عمران خان کر رہے تھے

مگر اب قیادت ایک ایسے شخص کے پاس ہے جن میں قیادت کی خوبیاں نا پید ہیں وہ شکل سے بھی لگتے ہیں کہ قیادت کے لیے نا اہل ہیں مگر بد قسمتی سے جس طرح احتساب بیورو ،تھانہ کلچر ،ہسپتال ، تعلیمی ادارے بیورو کریسی ، تھیو کریسی ، آٹو کریسی سمیت تمام انسٹی ٹیوٹس بریفو کریسی کا شکار ہو کر سیاست کے نرغے میں ایک ”طوائف ” کی طرح گھر ے ہوئے ہیں اسی طرح کھیل کے میدان میں بھی سیاست نے اپنے آمرانہ پنجے گاڑھے ہوئے ہیں اور چُڑیلوں کی طرح پاکستان کے تمام شعبوں کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا تھا کہ
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی

اب سیاست کے عمل دخل سے تمام شعبہ جات کی تخیلاتی پرواز میں کوتاہی آچکی ہے بلکہ اب تو پر بھی کاٹے جا چکے ہیں تمام شعبہ جات اب کیڑے مکوڑوں کی طرح ”رینگ رینگ ” کرچل رہے ہیں انڈیاکے کھلاڑی تو ایسے کھیل رہے تھے جیسے کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے اُن کے چہروں پر اطمینان کی جھلک تھی مگر پاکستانی کھلاڑیوں میں اعتماد کے ساتھ ساتھ دماغ کی بھی بہت زیادہ کمی تھی لااُبالی صورتحال میں کھیل رہے تھے یونس خان کی ون ڈے میں دس سال پہلے جگہ نہیں بنتی تھی آپ نے ورلڈ کپ میں اُنہیں کھِلا دیا جس کا رزلٹ قوم کے سامنے ہے ہماری دس کی دس وکٹس گِر گئیں عمر اکمل ، یونس خان، صہیب مقصودمزاحمت کیے بغیر لُڑھک گئے بلکہ لُڑھکا دیے گئے اور کل تو وہ ایسے کھیل رہے تھے جیسے سارے کھلاڑیوں نے ”پی ” رکھی ہے چلو کوئی بات نہیں 18کروڑ قوم کے جذبات کے ساتھ کھیلا گیا مگر 18کھلاڑیوں کی ”جیبیں ” تو بھر گئی ہیں ناں ۔۔۔۔۔میں نے ایڈن ایونیونیو ایئر پورٹ لاہور میں انضمام الحق ، مشتاق احمد کے بچوں کوقرآن پاک ناظرہ کی تعلیم سکھائی ہے

اُن دنوں میں ایڈن ایو نیو کی جامع مسجد میں ما ہانہ درس ِقرآن دیا کرتا تھا اس لیے میں کھلاڑیوں کی نیچر سے بہت اچھی طرح واقف ہوں کیونکہ اُن کے پاس کرکٹ کے تمام کھلاڑیوں کی آمد رو رفت جا ری رہتی تھی اس لیے اُن کی گفت و شنید سننے کو ”نصیب ” ہوتی رہتی تھی ویسے مزے کی بات ہے مجھے ذاتی طور پر کرکٹ سے دلچسپی نہیں ہے مگر جہاں قومی غیرت کی بات ہو پھر اُس موقع پر میں اپنی پسند نا پسند کوقومی غیرت پر ترجیح نہیں دیتا قوم کی حمیت و عزت کو ہمیشہ اولیت حاصل ہوتی ہے آج اتنا ہی باقی ورلڈ کپ کے ساتھ ساتھ چلتا رہے گا

Nouman Qadir

Nouman Qadir

تحریر : صاحبزادہ نعمان قادر مصطفائی
03314403420