counter easy hit

جذبہ خیرسگالی؛ چمن میں پاک افغان بارڈرکھول دیا گیا

اسلام آباد(ایس ایم حسنین)جذبہ خیرسگالی کے تحت پاک افغان بارڈرکوایک یوم کے لئے کھول دیا گیا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک افغان بارڈر کوجذبہ خیرسگالی کے تحت ایک یوم کے لئے کھولا گیا ہے۔ بارڈر کھلنے کے بعد بارڈرپرلوگوں کی بڑی تعداد میں آمد ورفت کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ واضح رہے کہ عید الاضحی پرپاک افغان سرحد پرفورسزکی مشتعل افراد کے ساتھ جھڑپ میں 3 افراد جاں بحق اور20 زخمی ہوگئے تھے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو افغان چمن سرحد صبح 8 بجے کھولی گئی جو 6 بجے شام تک کھلی رہی۔ جس دوران کئی ماہ سے انتظار کرنے والے افغان شہری بڑی تعداد میں خواتین اور بچوں کے ہمراہ افغانستان مٰں داخل ہوگئے۔ رپورٹ کے مطابق پاک افغان بارڈر پر باب دوستی کھولنے کا فیصلہ پیر کے روز دونوں ممالک کے فوجی کمانڈرز کی فلیگ میٹنگ میں کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ پاکستان نے چمن میں ناخوشگوار واقعہ پیش آنے کے بعد سرحد بند کردی تھی مذکورہ واقعے میں ایک خاتون سمیت 7 افراد جاں بحق اور 31 زخمی ہوئے تھے۔ فلیگ میٹنگ میں چمن میں فرنٹیئر کارپس (ایف سی) کے کمانڈنٹ لیفٹیننٹ کرنل سلمان نے متعلقہ افسران کے ہمراہ پاکستان کی نمائندگی کی جبکہ افغان وفد کی سربراہی کرنل شریف نے کی۔ دونوں اطراف نے مسئلے کے حل کے لیے متعدد تجاویز پیش کیں۔ سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس تقریباً 2 گھنٹے جاری رہا جس کے دوران چمن میں بے ہنگم ہجوم اور پاک اور افغان فورسز کے مابین جھڑپوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کا مجموعی جائزہ لیا گیا۔ سینئر عہدیدار کے مطابق افغان فوجی عہدیداروں نے اس بات پر اصرار کیا کہ سرحد کو اسی طرح کھولا جانا چاہیے جیسا کہ 2 مارچ کو کھلی ہوئی تھی اور دونوں اطراف کو نہ صرف پیدل چلنے والوں کو سرحد پار جانے کی اجازت دینی چاہیے بلکہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی اشیا سے لدی گاڑیوں اور درآمد و برآمد کی دیگر اشیا کی آمد و رفت کی بھی اجازت دینی چاہیے۔ انہوں نے درخواست کی کہ افغان اور پاکستانی شہری جو روزانہ ایک دوسرے کے ملک میں آتے جاتے ہیں انہیں قومی شناختی کارڈ دکھا کر آمدو رفت کی اجازت دی جانی چاہیے۔ پاکستان نے افغان عہدیداروں کو بتایا کہ ان کی تجاویز حتمی فیصلے کے لیے اسلام آباد بھجوائی جائیں گی۔ دوسری جانب بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیااللہ لانگو اور وزیر زراعت زمرک خان اچکزئی نے تجاری برداری، سیاسی جماعتوں اور مزدوروں کے ساتھ عید سے قبل کامیاب مذاکرات کیے تھے جس کے بعد چمن میں 5 ماہ سے جاری دھرنا ختم کردیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے 2 مارچ کو افغانستان کے ساتھ موجود سرحدی گزرگاہ چمن بارڈر بند کردیا گیا تھا۔ بعدازاں کچھ مواقع اور دنوں کے لیے چمن بارڈر کو کھولا بھی گیا تھا البتہ یہ دوبارہ مکمل طور پر معمول کے مطابق نہیں کھولی گئی جس کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد سرحد پار جانے کی منتظر تھی۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website