counter easy hit

نابینا افراد کی حق تلفی کیوں؟

Blind People Protest

Blind People Protest

تحریر: مہر بشارت صدیقی
نا بینا افراد کا احتجاج کام آگیا جس کے نتیجے میں پنجاب اسمبلی بھی ان کے حقوق کی جانب متوجہ ہو گئی اور پنجاب اسمبلی میں نابینا افراد کی ملازمتوں کے حوالے سے کوٹہ دو کی بجائے تین فیصد کرنے کا بل پیش کر دیا گیا جبکہ پنجاب حکومت نے 31 مارچ تک بھرتیاں کرنے کااعلان بھی کردیا۔اس سے قبل پنجاب حکومت سے مذاکرات کیلئے پنجاب اسمبلی کے اندر جانے والے نابینا افراد نے مذاکرات کی ناکامی کے بعد اسمبلی کی سیڑھیوں پر دھرنادیا ،پنجاب حکومت نے نابیناافراد کیلئے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ دو سے بڑھا کر تین فیصد کرنے کا بل ایوان میں پیش کر دیا جسے بعد ازاں متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ۔ نا بینا افراد نے سرکاری ملازمتوں کے حصول ، ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کے لئے پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا اور دھرنا دے کر احتجاج کیا۔ اس موقع پر نا بینا افراد اپنے مطالبات کے حق میں اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے ۔ نا بینا افراد کے پریس کلب کے باہر احتجاج کے باعث شملہ پہاڑی چوک اور اطراف کی شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام جام ہو گیا۔ بعد ازاں نا بینا افراد ریلی کی صورت میں پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پر پہنچ گئے اور اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کیا اور دھرنا دیا جس سے ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہوا۔

اس دوران نا بینا افراد پنجا ب اسمبلی میں داخل ہونے کی کوشش کرتے رہے لیکن پولیس کے سخت حصار کی وجہ سے وہ اس میں کامیاب نہ ہو سکے جسکے باعث دھکم پیل بھی ہوئی ۔ پنجاب حکومت کے ترجمان سید زعیم حسین قادری نے نا بینا افراد سے ملاقات کی اور ان میں سے کچھ افراد کو مذاکرات کے لئے پنجاب اسمبلی کے اندر لے گئے۔ نا بینا افراد نے مطالبہ کیا کہ تمام ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ملازمین کو فوری مستقل کیا جائے اور نا بینا افراد کو حکومت کے اعلان کردہ کوٹے کے مطابق سرکاری ملازمتیں دی جائیں۔ حکومت کے ترجمان زعیم قادری نے کہا کہ آپکے مطالبات تسلیم کرنے میں کچھ قانونی پیچیدگیاں ہیں اس لئے حکومت کو 31مارچ تک کا وقت دیا جائے تاہم نا بینا افراد مطالبات فوری تسلیم کئے جانے پر بضد رہے اور مذاکرات کی ناکامی کے بعد نا بینا افراد نے پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر آکر دھرنا دے کر جینا ہوگا مرنا ہوگا دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا ، ساڈا حق ایتھے رکھ اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ پنجاب حکومت کے ترجمان سید زعیم حسین قادری نے کہا کہ پنجاب حکومت نے نابینا افراد کو زیادہ نوکریاں دینے کے لئے ان کے کوٹے میں 3 فیصد اضافہ کیا لیکن اگر اس سے زیادہ اضافہ کیا گیا تو یہ دیگر افراد کے لئے ناانصافی ہوگی۔ انکی طرف سے دیگر جو مطالبات کئے جارہے ہیں انہیں فی الفور پور اکرنا ممکن نہیں اور اسکے لئے وقت درکار ہے لیکن یہ لوگ بضد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن دی کہ آپکے مطالبات تسلیم کر لئے جائیں گے ۔ ان کی ایسوسی ایشن نے وزیراعلیٰ سے ملاقات میں جو مطالبے کئے تھے انہیں پورا کر رہے ہیں اب کچھ ابہام ہے اسے بھی دور کر لیا جائے گا ۔ نا بیناافراد جتنی مرضی سخت بات کریں یہ پیار ‘ عزت اور تکریم کے مستحق ہیں ۔ نا بینا افراد نے کہا کہ ہمارے دو فیصد کوٹے پر عملدرآمد نہیں ہو رہا اور تین فیصد کوٹے پر کہاں سے عملدرآمد ہوگا ۔ ہمارے ایسے مطالبات نہیں جنکی منظوری کے لئے وقت درکار ہے اگر حکومت چاہے تو یہ گھنٹوں کی بات ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ پہلے بھی وعدے کئے گئے لیکن ان پر عمل نہیں ہو سکا ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کیا جائے ۔ جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے ہم بھوک ہڑتال پر بیٹھے رہیں گے اور پانچ مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کے موقع پر بھی شدید احتجاج کیا جائے گا ۔اس دوران اسمبلی احاطے میں موجود مظاہرین دوبارہ اندر داخل ہونے کی کوشش کرتے رہے لیکن اسمبلی کی سکیورٹی نے انہیں اندر جانے سے روکے رکھا ۔مذاکرات کے دوران متعدد نا بینا افراد مال روڈ کے کنارے پر کھڑے ہو کر احتجاج میں مصرو ف رہے۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران نابینا افراد کے لئے سرکاری ملازمتوں کا کوٹہ دو سے بڑھا کر تین فیصد کرنے کا بل پیش کر دیا گیا جسے قائمقام اسپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران نابینا افراد کے احتجاج کا کسی رکن نے ذکر نہیں کیا جبکہ اسمبلی سیکرٹریٹ کی سیڑھیوں پر دھرنے دینے والے یہ خصوصی افراد دن بھر اور اجلاس ختم ہونے کے بعد بھی نعرہ بازی کرتے رہے ، عوام کے منتخب نمائندے انہیں دیکھتے ہوئے انکے پاس سے گذرتے رہے اور قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ حکومتی خاتون رکن اداکارہ کنول نے بھی ان کے بارے میں کوئی بات نہیں کی جن کا اپنا ایک بیٹا معذور ہے اور وہ ہمیشہ اس کا اظہار کرتی ہیں اور دکھ بیان کرتی ہیں ۔ اجلاس چار گھنٹے سے زائد تک جاری رہا لیکن اس دوران کسی رکن نے بھی ان خصوصی افراد کا معاملہ نہیں اٹھایا یہاں تک کہ جب خصوصی افراد کیلئے ملازمتوں میں کوٹے میں اضافے کا ترمیمی بل پیش کیا گیا تو بھی کسی رکن کو یہ یاد نہ رہا کہ اسمبلی سیکرٹریٹ کی سیڑیھیوں پر یہ خصوصی افراد احتجاج کر رہے ہیں۔

طاہر القادری کہتے ہیں کہ حکمران صرف احتجاج اور دھرنے کی زبان سمجھتے ہیں، پوری قوم کو اپنے آئینی حقوق کیلئے نابینا افراد کی طرح سڑکوں پر نکلنا ہو گا، انہوں نے نابینا افراد کے جائز مطالبات مسلسل لٹکانے کے حکومتی رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عقل کے اندھے حکمران نابینا افراد سے نہ جانے کس بات کا بدلہ لے رہے ہیں، ارکان کی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافے کا فیصلہ ہو تو ہنگامی کمیٹیاں 3 روز میں فیصلہ سنا دیتی ہیں مگر مجبوروں، مزدوروں کے بنیادی حقوق کے معاملات کو مہینوں اور سالوں لٹکایا جاتا ہے۔ میڈیا کے خوف سے اس بار حکمرانوں نے دل پر پتھر رکھ کر نابینا افراد پر ڈنڈے نہیں برسائے۔ نابینا افراد نے جب میڈیا سے بات چیت میں طاہر القادری سے مدد کی اپیل کی تو انہوں نے ٹیلیفون پر رہنمائوں کو فوراً اظہار یکجہتی کیلئے اسمبلی جانے کی ہدایت کی مگر عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور کی قیادت میں جانے والے وفد کو پنجاب اسمبلی کے احاطے میں داخل ہونے سے روک دیا گیا

جس پر یوتھ ونگ کے مرکزی صدر شعیب طاہر، مصطفوی سٹوڈنٹ موومنٹ مرکزی صدر عرفان یوسف نے کارکنوں کے ہمراہ پنجاب حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور نابینا افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ مذاکرات کے نام پر پنجاب کے نام نہاد ترجمانوں نے نابینا افراد کو یرغمال بنایا، میڈیا کی توہین کی جو اسمبلی احاطہ کے اندر تھے انہیں باہر نہیں آنے دیا گیا جو باہر تھے انہیں اندر نہیں جانے دیا گیا۔پاکستان تحریک انصاف پنجاب کے صدر اعجازاحمدچوہدری نے کہا ہے کہ سپیشل پرسن کے ساتھ حکومت مسلسل زیادتی کررہی ہے اور ان کے حق پر ڈاکہ مار رہی ہے ، سپیشل پرسن کے لئے دوفیصدنوکریوں کا کوٹہ مقرر ہے لیکن اس پر عملدرآمدنہیں کیا جارہا ہے بلکہ سپیشل پرسن کو نوکریوں سے فارغ کیا جارہا ہے جو کہ ان کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔ اس سے پہلے بھی یہ لوگ اپنے حق کے لئے سڑکوں آئے تھے تو ان کے ساتھ پولیس گردی کی گئی تھی اور اب بھی ان کے ساتھ حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے یہی رویہ برقرار ہے اور ان کو حق نہیں دیا جارہا ، پاکستان کا آئین ہر شہری کو پُرامن احتجاج کرنے کا حق دیتا ہے ، لیکن جب بھی کوئی اپنے حقوق کے لئے باہر نکلتا ہے تو حکومت پولیس کے ذریعے ان پرریاستی جبرکرواتی ہے ، سپیشل پرسن کے ساتھ زیادتی سے حکومت کی گڈ گورننس کی کلی کھل کر سامنے آگئی ہے۔

Maher Basharat Siddiqui

Maher Basharat Siddiqui

تحریر: مہر بشارت صدیقی