counter easy hit

ملکی سیاست میں بڑا تہلکہ

دبئی: آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدرِ پاکستان جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ وہ پاکستان ضرور جائیں گے لیکن بیوقوفوں کی طرح چھلانگ نہیں لگائیں گے۔دبئی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پرویز مشرف نے کہا کہ قیاس آرائیاں ہورہی ہیں کہ مجھے ایسی بیماری ہوگئی کہ میں ہل نہیں سکتا، مجھے ایسا کوئی مسئلہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی ختم نہیں ہوئی بلکہ ری آرگنائز ہورہی ہے، ہدایت خیشگی اب پارٹی کے نئے چیئرمین ہوں گے۔سابق صدر کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت کی موجودہ حکومت کے خاتمے میں کوئی دلچسپی نہیں، ہماری دلچسپی زرداری اور نوازشریف کو سیاست سے باہر کرنا ہے، انہوں نے پاکستان کو تباہ کیا، اب پاکستان میں تیسری سیاسی قوت آچکی ہے جس کی ہم مکمل حمایت کرتے ہیں۔پاکستان واپسی کے سوال پر پرویز مشرف نے کہا کہ کیسے ہوسکتا ہے کہ پاکستان نہ جاو¿ں، پاکستان میرا ملک ہے لیکن بیوقوفوں کی طرح چھلانگ مار کرنہیں جاو¿ں گا، میری نظر میں اس وقت پاکستان میں سیاسی ماحول اچھا ہے اور میرے جانے کو سپورٹ کرتا ہے، موجودہ حکومت کی آدھی کابینہ تو وہی ہے جو میرے دور حکومت میں تھی۔واضح رہے کہ گزشتہ برس سنگین غداری کیس میں مطلوب سابق صدر جنرل(ر)پرویز مشرف نے اپنی وطن واپسی موخرکر دی ہے۔میڈیارپورٹ کے مطابق پرویز مشرف نے پاکستان میں اپنے قریبی رفقا کو اپنے فیصلے سے آگاہ بھی کر دیا ہے۔دوسری جانب پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی کیلئے وزارت داخلہ پر ہرگز اعتماد نہیں کر سکتے، سیکیورٹی پر اطمینان ہونے تک پرویز مشرف کو واپسی کا مشورہ نہیں دے سکتا۔اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سیکورٹی سے متعلق پرویز مشرف کے خدشات بے بنیاد ہیں، وہ بلا ججھک وطن واپس آنے کا فیصلہ کریں۔ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی پرویز مشرف کی وطن واپسی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنی گی، پرویز مشرف کو قانون کے مطابق سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ای سی ایل سے متعلق سپریم کورٹ کی ہدایت موجود ہے، حکومت سے مراد وزیراعظم نہیں کابینہ ہوتی ہے، ای سی ایل کے معاملے پر کابینہ کی کمیٹی بھی بن چکی ہے۔خیال رہے کہ خصوصی عدالت نے 16 مارچ کو سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کو انٹرپول کے ذریعے گرفتار کر کے آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔پرویز مشرف کے وکیل نے وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے درخواست دی تھی۔وزارت دفاع نے پرویز مشرف کو سیکیورٹی فراہم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیکیورٹی فراہم کرنا ان کے دائرہ کار میں نہیں آتا جبکہ وزارت داخلہ نے پرویز مشرف کے وکیل سے کہا تھا کہ بتایا جائے پرویز مشرف کب پاکستان آ رہے ہیں انہیں سیکیورٹی فراہم کریں گے۔