counter easy hit

برلن میں سفارتخانہ پاکستان میں کشمیری و پاکستانی کمیونٹی کے افراد و رہنمائوں کا اجلاس

 Kashmir,Pakistan Community Meeting

Kashmir,Pakistan Community Meeting

جرمنی (انجم بلوچستانی سے) برلن بیورو اور مرکزی آفس برلن یورپ کے مطابق گذشتہ دنوں سفارتخانہء پاکستان، برلن میں کشمیری و پاکستانی کمیونٹی کے افراد اور انکی تنظیمات کے رہنمائوں کاایک اجلاس منعقد ہوا،جس میںعام افراد کے علاوہ اسلامی تحریک برلن ITB e.V؛ایشین جرمن رفاہی سوسائٹی،AGRSجرمنی؛پاکستان عوامی تحریک،PATیورپ؛پاکستان پیپلز پارٹی،PPPجرمنی؛ پاکستان مسلم لیگ( ن)PMLبرلن؛ڈچ پاکستانشس فورم(جرمن پاکستان فورم)DPFe.V؛ کشمیر فورم انٹرنیشنل،KFIشکاگو/برلن؛ فری کشمیر آرگنائزیشن ، FKO e.V برلن و منہاج القرآن انٹرنیشنل، Mر QI برلن کے نمائندوں نے شرکت کی۔اجلاس کی صدارت سفیر پاکستا ن،سید حسن جاویدنے فرمائی۔ان کی معاونت ڈپٹی ہیڈ آف مشن،DHMمنسٹرامیر خرم راٹھورا و رکمیونٹی کونسلر مسز رخسانہ افضل نے کی، جبکہ پریس کونسلر غلام حیدر بھی اجلاس میں موجود تھے۔

سفیر پاکستان سید حسن جاوید نے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے بتایا کہ” آج کے اس کمیونٹی اجلاس کا کوئی طے شدہ ایجنڈا نہیں ہے۔ا سمیں کمیونٹی کے مسائل ،کمیونٹی سے بہتر رابطوں کا طریقہ کار،کمیونٹی کی خواتین کیلئے برلن کی سماجی زندگی میں بہتر مواقعوں میںسفارتخانہ کا کردار، کمیونٹی کے افراد اور رہنمائوں کی جانب سے تجاویز اور کسی دیگر نکتہ کے علاوہ جرمن پاکستان فورم کے صدر کی جانب سے نئی رکنیت سازی کی اپیل شامل ہے۔”انہوں نے DHM خرم راٹھور اور کمیونٹی کونسلر رخسانہ افضل کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ” کمیونٹی کے افراد ان دونوں سے رابطہ کر کے سفارتخانہ اور کمیونٹی کے درمیان تعلقات کی بہتری اورمضبوطی کے لئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ کیونکہ یہی میری سفارتی ذمہ داریوں کا تقاضا اور میری خواہش ہے ۔ سفارتخانہ کے ان اہلکاروںنے یہ مقصد سمجھ کر اسکے حصول کاذمہ اٹھایا ہے۔”

اجلاس کے آغاز میںDPF e.Vجرمن پاکستان فورم کے صدرڈاکٹر سعید احمد چوہدری نے بتایا کہ” گذشتہ ٥٦ سال سے فورم کے صدور اہم مقامی جرمن شخصیات ہوا کرتی تھیں،جن میں سابق سفارتکار،پارلیمانی اراکین اورجرمن آرگنایزیشنز کے عہدیداران شامل تھے۔وہ پہلے پاکستانی ہیں ،جو گذشتہ سال فورم کے صدر منتخب ہوئے ہیں۔” انہوں نے فورم کا تعارف ،اغراض و مقاصداور سرگرمیوں کی تفصیل بتا کر شرکاء کو رکن بننے کی دعوت دی اورنئی رکنیت سازی کے لئے فارم تقسیم کئے۔فورم کے ریجنل سربراہ برائے برلن وزیر حسین ملک نے بتایا کہ ”وہ گذشتہ ٣٦ سال سے اس عہدہ پر فائزہیں اور چاہتے ہیں کہ نوجوان فورم کی باگ ڈور سنبھا لیں اور انکے تجربوں سے فائدہ اٹھائیں۔”

فورم کی ایگزیکٹئو باڈی کے رکن،پاکستان عوامی تحریک PATیورپ کے سینئر رہنما اور چیف کوآرڈینیٹر؛چیرمین ایشین جرمن رفاہی سوسائٹی AGRS؛چیف ایگزیکٹئوایشین پیپلزنیوز ایجنسی،APNAانٹرنیشنل؛ عالمی چیرمین کشمیر فورم انٹرنیشنل ،نامور ایشین یورپین صحافی و شاعر، کالم و تجزیہ نگارمحمد شکیل چغتائی نے DPFمیںشمولیت کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ” مجھے فورم کی تقریب کادعوت نامہ مشرقی برلن سے مغربی برلن آتے ہی ملا تھا،مگر مجھے اس کا رکن بننے میں ٣٠ سال لگ گئے،جسکی وجہ میرے حالات اور میری گونا گوں مصروفیات تھیں۔بہرحال مجھے یہ فخر حاصل ہے کہ میں ڈھائی سال قبل اسکا رکن بنتے ہی اسکی مجلس عاملہ کا رکن منتخب ہوااور اسدفعہ پھر ایگزیکٹئو باڈی کے انتخاب میںکامیابی حاصل کی۔یہ پاکستانیوں اور جرمنوں کی سب سے قدیم،فعال اوررجسٹرڈ تنظیم ہے،جس میں ملک عزیز کا نام روشن کرنے کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔اسکے لئے پی ایم ایل (ن) کے چند اراکین نے فارم بھرے ہیں ،جو میرے پاس رکنیت فیس جمع ہونے تک محفوظ ہیں۔”

اسکے بعد منہاج ا لقرآن انٹرنیشنل، برلن کے جنرل سکریٹری طارق جاوید نے جرمن پاکستان فورم کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ”فورم پر چند لوگوں کا قبضہ ہے۔میںبھی رکن بنا تھا،مگر مجھے کوئی دعوت نامہ نہیں آتا۔آج فورم کو نوجوان قیادت کا خیال کیوں آیا؟ وزیر ملک صاحب ٣٠ سال پہلے یہ کام کیوں نہ کر سکے؟ہم ملک کی خدمت کے لئے تیار ہیں،مگر کسی مخصوص بندے کے لئے کام نہیں کر سکتے۔” اسی طرح فری کشمیر آرگنائزیشن کے صدر ڈاکٹر صدیق کیانی نے جرمن پاکستان فورم کے صدر ڈاکٹر سعید چوہدری پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ” یہ میونخ سے برلن آتے ہیں تو کسی پاکستانی کے پاس نہیں ٹہرتے تو پھر پاکستانی ان کے ممبر کیوں بنیں؟میں بھی ان کا ممبر ہوں،مگر یہ مجھے کوئی اطلاع نہیں کرتے۔ یہ پہلے اپنے آپ کو ٹھیک کریںپھر رکنیت سازی کریں۔” انہوں نے یہ اطلاع بھی دی کہ انکے آفس میں پاکستانی کمیونٹی سنٹر قائم کر دیا گیا ہے ،جو ہر ماہ اجلاس منعقد کرے گا۔PPPجرمنی کے PROسید مجاہد حسین شاہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اشعار کا بھی سہارا لیا۔

انہوں نے ڈیجیٹل پاسپورٹ اور نادرا کے مسائل کو اجاگر کیا۔اسلامی تحریک برلن کے رخسار احمد انجم نے مجلس عاملہ سے مشاورت کے بعد نئی تجاویز سفارتخانہ تک پہنچانے کا وعدہ کیا۔پھر مرزا بشارت،محمود شاہ،اعجاز بٹ و دیگر نے اپنی بات کی۔ آخر میں چیرمین AGRSمحمدشکیل چغتائی نے یمن اور پاکستانی فوج کے بارے میں ایک مشترکہ قرارداد پیش کرنے کی کوشش کی،جو یکم اپریل کوPATاورMQIفرانکفرٹ کی جانب سے سفارتخانہ کو دی جا چکی ہے ،لیکن صدرPML(N) اعجاز بٹ نے یہ قرارداد سننے سے پہلے ہی مسترد کردی،حالانکہ جنرل سکریٹری، مرزا بشارت ودیگر اسے سننا چاہتے تھے۔اعجاز بٹ نے غیر جمہوری،غیر پارلیمانی و غیر اخلاقی رویہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے”نمبر بنانے کی کوشش ” قرار دیااور انکی ہٹ دھر می کی وجہ سے ایک بار پھر کمیونٹی اتحاد نہ ہو سکا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ دوسروں پر”نمبر بنانے ” کا بھونڈا الزام لگانے والے ، سفارتخانہ میں ہونے والے ہر اجلاس کی طرح سفیر محترم کو اپنی تابعداری کا یقین یہ کہہ کر دلاتے رہے کہ” سفیر صاحب آپ حکم کریں۔” ” آپ جیسے کہیں گے ہم ویسے ہی کریں گے۔” ” سفیر صاحب ہمیں تو آپ کے کہنے پر ہی چلنا ہے۔” وغیرہ ،وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شکیل چغتائی نے کمیونٹی سنٹر کا معاملہ سفارتخانہ کی سرپرستی میںاٹھانے کامشورہ دیتے ہوئے بتایا کہ”کمیونٹی سنٹر کے بارے میںپہلا اجلاس تقریباٍ تیس سال قبل میرے ایماء پرپوٹسڈامراسٹرا سے ٦٣، برلن، اسٹوڈنٹس ہوسٹل میں ہوا تھا، جہاںمیں طالبعلم کی حیثیت سے مقیم تھا۔ اس اجلاس میں برلن کی نامور کاروباری و سیاسی شخصیات ، سہیل انور خان و طارق محمود ،ادبی شخصیات سید سرور ظہیر،سید انور ظہیر،محمدارشاد،مسز عائشہ ارشاد،شاعرہ رخسانہ اورمشہور براڈکاسٹر،نمائندہ جنگ ، ثریا شہاب بھی موجود تھیں۔پھر مشترکہ کمیونٹی سنٹر تو آج تک نہ بن سکا، البتہ چند سال قبل پہلے منہاج القران کا ”پاکستان کلچرل سنٹر” اور پھر سہیل خان کا”بھٹو ہائوس” ضرور بن گیا اور اب کیانی کمیونٹی سنٹربھی بن گیا۔”