counter easy hit

نواز شریف کی ہسپتال منتقلی سے قبل کن دو اہم شخصیات سے ملاقات کرائی گئی؟بڑی خبر آگئی

اسلام آباد؛سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کو سیکیورٹی اسکواڈ کی نگرانی میں علاج کیلئے اڈیالا جیل سے پمز ہسپتال منتقل کردیا گیا .ذرائع کے مطابق نواز شریف کو حامی بھرنے کے بعد ہی علاج کیلئے پمز ہسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا،انہیں 2 مختلف سیکیورٹی اسکواڈز کی نگرانی میں جیل سے پمز پہنچایا گیا ۔

اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم نواز شریف کے بائیں بازو اور سینے میں تکلیف کے باعث ڈاکٹروں نے ان کا معائنہ کیا جس کے بعد انہیں فوری طور پر کورنری کیئر یونٹ (سی سی یو) منتقل کرنے کا مشورہ دیا تھا ،جس کے بعد نگران حکومت نے انہیں پمز ہسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ کیاگیا.پمز ہسپتال کے ڈاکٹر نعیم ملک اور ڈاکٹر ذوالفقار غوری نے نواز شریف کا معائنہ کیاجن کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم کے خون کی ٹیسٹ رپورٹ میں ٹروپونن کی زیادتی تھی اور ٹرپونن ہائی ہونے پر انہیں اکیوٹ کورنری سینڈروم ہونے کا خدشہ بڑھ گیا تھا.نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم کی کہنیوں اور پاؤں میں درد تھا اور سوجن بھی تھی، رپورٹ میں نواز شریف کے دل کا عارضہ بڑھنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا.ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم نے پہلے پمز ہسپتال منتقل ہونے سے انکار کر دیا تھا تاہم بعد ازاں انہوں نے ہسپتال منتقل ہونے پر آمادگی ظاہر کی.نواز شریف کی درخواست جیل انتظامیہ نے ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو جیل بلایا،جنہوں نے مکمل طبی معائندہ کیا اور پھر ان کی تجویز کی روشنی میں سابق وزیراعظم کی ہسپتال منتقلی کا فیصلہ کیا گیا .اڈیالہ جیل میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر نے بھی نواز شریف سےملاقات کی اور ان کی طبیعت پوچھی، دونوں کو خصوصی طور پر نواز شریف سے ملاقات کیلئے لایا گیا تھا۔

دوسری جانب تحریک انصاف کی جانب سے بھی ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں عمران خان نے نواز شریف کی جلد اور مکمل صحتیابی کیلئے دعا کی ہے.ذرائع کے مطابق پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے جوانوں نے پمز ہسپتال کے مختلف حصوں کی سیکیورٹی سنبھال لی ہے اور اس حوالے سے سخت انتظامات کئے گئے ہیں اور وی آئی پی وارڈ کے باہر بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی .ذرائع کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے متعلقہ ایس پی اور ڈی ایس پی کو موقع پر پہنچنے اور غیر متعلقہ افراد کو وی آئی پی وارڈ کے اردگرد سے ہٹانے کی ہدایت کی جب کہ سادہ کپڑوں میں پولیس کے جوان بھی پمز اسپتال کے مختلف حصوں میں تعینات ہیں.یاد رہے کہ نواز شریف کی طبیعت بگڑنے پر آئی جی جیل خانہ جات نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ سے رابطہ کر کے صورتحال سے آگاہ کیا جس کے بعد نگران حکومت نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کی رپورٹ کے بعد سابق وزیراعظم کو پمز منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا. نگران وزیر داخلہ پنجاب شوکت جاوید نے بتایا کہ ڈاکٹرز کے مطابق نواز شریف کی ای سی جی رپورٹ معمول سے ہٹ کر آئی اس لیے ان کی صحت سے متعلق کسی قسم کا رسک نہیں لے سکتے.شوکت جاوید نے کہا کہ نواز شریف معمول کے مطابق چہل قدمی کرتے ہیں تاہم پمز ہسپتال منتقل کرنے کی ہدایت کی ہے۔